شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

زیرک

محفلین
سرک کر آ گئیں زلفیں جو ان مخمور آنکھوں تک
میں یہ سمجھا کہ مے خانے پہ بدلی چھائی جاتی ہے
نشور واحدی
 

زیرک

محفلین
تُو اگر رکھے گا ساقی ہم سے پیمانہ الگ
ہم بنا لیں گے کہیں چھوٹا سا میخانہ الگ
نصیرالدین نصیر
 

زیرک

محفلین
آج تنہائی کسی ہمدمِ دیریں کی طرح
کرنے آئی ہے مری ساقی گری شام ڈھلے
فیض احمد فیض
 

زیرک

محفلین
شیخ صاحب! شرابِ ناب کو اتنا نہ کوسیے
جنت میں آپ بھی تو پئیں گے، اگر گئے
بیخود دہلوی
 

زیرک

محفلین
ہم فقیرِ مے کدہ، ساقی ہمیں کیا چاہیئے
ہے وہی کافی چھلک جاتی ہے جتنی جام سے
جلیل مانک پوری
 

زیرک

محفلین
میں نے روکا نہیں مسجد سے تجھے اے زاہد
روک سکتا نہیں تُو بھی مجھے میخانے سے
سید نصیر الدین نصیر​
 

زیرک

محفلین
اور دیتے ہیں مزا جوں جوں پرانے ہوتے ہیں
زخمِ دل بھی ہو گئے جاناں! شرابوں کی طرح​
 

زیرک

محفلین
ساقی مجھے بھی چاہیے اک جامِ آرزو
کتنے لگیں گے دام، ذرا آنکھ تو ملا
ساغر صدیقی
 

زیرک

محفلین
پلا ساقیا مئے جاں پلا کہ میں لاؤں پھر خبر جنوں
یہ خرد کی رات چھٹے کہیں نظر آئے پھر سحر جنوں
ن م راشد​
 

فاخر

محفلین
یہ فیض ہے ترا بس ،یہ ہے تری نوازش
آنکھوں سے اپنی ساقی صہبا پلا گئے تم
(ناچیز فاخر)
 
Top