شجر کی چھاﺅں نہ دی، سایہ غبار دیا - یوسف حسن

شمشاد

لائبریرین
شجر کی چھاؤں نہ دی، سایہ غبار دیا
مجھے تو دشت میں اپنی طلب نے مار دیا

میں تیری رو میں گھڑی دو گھڑی کو آیا تھا
اور اک زمانہ ترے دھیان میں گزار دیا

ترا جمال نہ آفاق بھی سمیٹ سکیں
مری نگاہ سے دامن کہاں پسار دیا

اسی کا نور سرخاک نقش کرتا ہوں
جو درد تو نے مری رو ح میں اتار دیا

کوئی تو ہے مرے جوہر اجالنے والا
کسی نے تو مری مٹی کو اعتبار دیا
(یوسف حسن)
 
آخری تدوین:
Top