شب بھر کا خواب ہے زندگی

ظفری

لائبریرین
شب بھر کا خواب ہے زندگی
عمر بھی کا عذاب ہے زندگی
پاس ہے تو کانٹوں کی مانند
دور سے بس گلاب ہے زندگی
آنکھ میں جلن ، پیر میں تھکن
کتنی میری کامیاب ہے زندگی
لہُو سے دریا بھر ے ہوئے ہیں
پھر بھی بہت نایاب ہے زندگی
تُم ہو ساتھ تو قدرے سکوں ہے
ورنہ بڑی خانہ خراب ہے زندگی
پڑھ کر ایک بار جو بھول گیا ظفر
ایسی وہ ایک کتاب ہے زندگی
 
Top