شاخ پہ چڑیا گاتی ہے ۔ ناظر صدیقی

سین خے

محفلین
شاخ پہ چڑیا گاتی ہے
جو کچھ ہے لمحاتی ہے
پلکیں بھیگی رہتی ہیں
دل کی فضا جذباتی ہے
بات کروں یا شعر کہوں
ایک سی خوشبو آتی ہے
شہر میں ہوں اور تنہا ہوں
رنگ مرا قصباتی ہے
فکر ہے مجھ کو اپنی ہی
غم بھی میرا ذاتی ہے
حکم نہ دو بے داری کا
نیند ہی کس کو آتی ہے
لمس انا پر اتنا ناز
خوشبو ہے اڑ جاتی ہے
شمع کی صورت قسمت بھی
جلتے ہی بجھ جاتی ہے
قید قفس میں اب ناظرؔ
روح بہت گھبراتی ہے

(ناظر صدیقی)
 
Top