سین خے
محفلین
شاخ پہ چڑیا گاتی ہے
جو کچھ ہے لمحاتی ہے
جو کچھ ہے لمحاتی ہے
پلکیں بھیگی رہتی ہیں
دل کی فضا جذباتی ہے
دل کی فضا جذباتی ہے
بات کروں یا شعر کہوں
ایک سی خوشبو آتی ہے
ایک سی خوشبو آتی ہے
شہر میں ہوں اور تنہا ہوں
رنگ مرا قصباتی ہے
رنگ مرا قصباتی ہے
فکر ہے مجھ کو اپنی ہی
غم بھی میرا ذاتی ہے
غم بھی میرا ذاتی ہے
حکم نہ دو بے داری کا
نیند ہی کس کو آتی ہے
نیند ہی کس کو آتی ہے
لمس انا پر اتنا ناز
خوشبو ہے اڑ جاتی ہے
خوشبو ہے اڑ جاتی ہے
شمع کی صورت قسمت بھی
جلتے ہی بجھ جاتی ہے
جلتے ہی بجھ جاتی ہے
قید قفس میں اب ناظرؔ
روح بہت گھبراتی ہے
(ناظر صدیقی)
روح بہت گھبراتی ہے
(ناظر صدیقی)