سید انصر (برسوں بعد)

جیون راہ پہ چلتے چلتے مڑ کر دیکھا برسوں بعد

جیون راہ پہ چلتے چلتے مڑ کر دیکھا برسوں بعد
کیا کھویا، کیا پایا ہم نے، آج یہ جانا برسوں بعد

ایک ذرا سی دیر میں برسوں کی خاموشی ٹوٹ گئی
کس نے سمے کی جھیل میں پہلا پتھر پھینکا برسوں بعد

بیٹھے بیٹھے آج کسی کی یاد نے یوں انگڑائی لی
اشکوں کا بے موسم بادل ٹوٹ کے برسا برسوں بعد

مدت بعد ملے ہم دونوں تو ایسا محسوس ہوا
وقت نے اک تصویر کے دو ٹکڑوں کو جوڑا برسوں بعد

رات مرے کمرے میں کوئی سایا سا لہرایا تھا
نیند اڑی آنکھوں نے شاید سپنا دیکھا برسوں بعد

تعبیروں کی کھوج میں آخر اپنا آپ گنوا بیٹھے
انصر اپنا ہر اک سپنا جھوٹا نکلا برسوں بعد

سید انصر
 
Top