سچ لکھنے والے سرخے اور قلمی گرگٹ قبیلہ

زیرک

محفلین
سچ لکھنے والے سرخے اور قلمی گرگٹ قبیلہ
آج کا بے لاگ سچ یہی ہے کہ سچ کا ساتھ بہت کم لکھاری لوگ دیتے ہیں، اپنے یا اپنے سے قریبی تعلق کے لوگوں کے لیے کوئی بات اچھی لگے تو اسے سامنے لانے سے دریغ نہیں کرتے لیکن اگر اس سے اپنا یا قرابت دار کا نقصان ہوتا ہو تو وہی سچ جھوٹ یا انتشار پھیلانے کی جڑ قرار دے دیا جاتا ہے۔ جنہوں نے ایک تسلسل سے صاف بے لاگ بات کی، ایسا سچا اور کھرا سچ لکھنے والوں کا تعلق کبھی بائیں بازو کی تحریک سے جوڑا جاتا رہا ہے، کبھی ان لوگوں پر کمیونسٹ ہونے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے، کبھی ان کو پی پی پی کا پٹھو قرار دیا جاتا رہا ہے اور کبھی بھٹو مخالف اسلامی کیمپ سے تعلق ہونا بتایا جاتا رہا ہے۔ بقول صحافی و کالم نگار مظہر عباس کے، ایسے لوگوں کو آج کل "میڈیائی سرخے" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، وہ کہتے ہیں ، "سچ لکھنے والے سرخے تھے یا نہیں، یہ تو پتا نہیں البتہ انہوں نے کبھی گرگٹ کی طرح وقت کے ساتھ ساتھ رنگ نہیں بدلا"۔ میں اس میں اضافہ کرتا چلوں کہ آج کے قلمکار میں اول تو پورا سچ لکھنے کا دم خم نہیں رہا، جو چند ایک ایسا کر رہے ہیں وہ سچ لکھنے کی پاداش میں مجرم قرار پاتے ہیں، لیکن ان کے مقابلے میں وقت کے ساتھ ساتھ چڑھتے سورج کے پجاری، حکمران اور حکمران قوتوں کے کہے کو ہی سچ بنا کر پیش کرنے والے قلم فروش، ان کے ہر یو ٹرن کو نعوذ باللہ "وحی" تک قرار دینے سے گریز نہ کرنے والے "سیافی" جب اپنے آپ کا سچا صحافی یا قلمکار کہلوانے کی کوشش کرتے ہیں تو پاس ہی کسی درخت پہ بیٹھا" گرگٹ" یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ وہ کہیں ڈوب کر مر جائے، کیونکہ اتنے رنگ تو بے چارہ گرگٹ بھی نہیں بدلتا جتنے یہ رنگے سیار قلم فروش بدلتے ہیں۔ مجھے معلوم ہے یہ باتیں کچھ لوگوں کو پسند نہیں آئیں گی لیکن میں کسی کو خوش کرنے کے لیے یہ باتیں نہیں لکھتا۔
 
Top