سپریم کورٹ کا کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم

جاسم محمد

محفلین
سپریم کورٹ کا کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
1979879-karachi-1581056373-822-640x480.jpg

بتایا جائے کراچی کو کیسے بہتر کیا جاسکتا ہے اور جدید ترین شہر بنایا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ


کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی شہر کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی شہر کا ازسرنو جائزہ لینے سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے ہی صوبائی اداروں پر عدم اعتماد کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت پر بھروسہ کیا تو کچھ نہیں ہو پائے گا، متعلقہ ادارے سب اچھا ہی کی رپورٹس دیتے رہیں گے، عدالتی ماہرین پر مشتمل اعلی اختیاری کمیٹی بنا دی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بتائیں کمیٹی کرے گی کیا، اینٹی انکروچمنٹ سیل ہے تو صحیح، کمیٹی بنانا ہمارا کام نہیں، حکومت چاہے تو خود کمیٹی بنادے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ڈی ایچ اے میں خالی گھر کے باہر اینٹ رکھ دیں تو دیکھیں کیسے پہنچتے ہیں، کنٹونمنٹ بورڈز اور ڈی ایچ اے میں کوئی کسی سے پوچھنے والا نہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ یہی حالات رہے تو پھر ادارے سمندر سے آگے بھی تعمیرات کر ڈالیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مزار قائد کے سامنے فلائی اوور کیسے بنادیا، مزار چھپ کر رہ گیا عمارتیں بنا ڈالیں، شاہراہ قائدین کا نام کچھ اور ہی رکھ دیں وہ قائدین کی شاہراہ نہیں ہو سکتی۔

سلمان طالب الدین نے کہا کہ ایک شخص پیسہ جمع کرکے فلیٹ خریدے تو کیسے توڑ دیں، ریلوے نے پہلے ہی 6 ہزار غریب لوگوں کو بے گھر دیا، وفاق نے سندھ کو 100 ارب دینے ہیں، ہمارے پاس وسائل نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر 100 ارب مل بھی جائیں تو کیا ہوگا، ایک پائی لوگوں پر نہیں لگے گی، 105 ارب روپے پہلے بھی ملے لیکن ایک پائی نہیں لگی،کراچی ایک میگا پرابلم سٹی بن چکا، نہ صوبائی نہ وفاقی، نہ شہری حکومت کوئی کام کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم دیتے ہوئے اس سلسلے میں سول انجینئرز، ماہرین اور ٹاؤن پلانرز سے مدد حاصل کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے قرار دیا بتایا جائے کراچی کو کیسے بہتر کیا جاسکتا ہے اور جدید ترین شہر کیسے بنایا جا سکتا ہے، اس حوالے سے آگاہی مہم بھی چلائی جائے، اخبارات اور ٹی وی پر لوگوں کو بتایا جائے کہ شہر کیسے بہتر ہوگا، آئندہ سیشن تک سندھ حکومت کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے عدالت کو یقین دلایا کہ اچھی تجویز دیں گے، ایک کمیٹی بنائی گئی ہے میں خود اس پر بریف کر دوں گا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پتہ نہیں چل رہا کہ کس پر بھروسہ کریں۔

خاتون شہری نے کہا کہ یہ کمیٹی کے چکر میں وقت گزارنا چاہتے ہیں، ان کی کمیٹیوں میں تو وہی لوگ ہیں جو یہ سب کررہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سپریم کورٹ کا کراچی کنٹونمنٹ بورڈ میں غیر قانونی عمارتیں گرانے کا حکم
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1979800-scsupremecourtkarachiregistry-1581052810-370-640x480.jpg

کیا کنٹونمنٹ بورڈ کی حکومت چل رہی ہے جو اپنی مرضی سے کام کریں، چیف جسٹس پاکستان فوٹو:فائل


کراچی: سپریم کورٹ نے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں قائم غیر قانونی عمارتیں گرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ دہلی کالونی، پنجاب کالونی میں تعمیرات کیسے ہو رہی ہیں؟۔ کنٹونمنٹ بورڈ حکام عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہم نے تجاوزات کے خلاف ایکشن لیا ہے، کارروائی کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ بتائیں کنٹونمنٹ بورڈ میں یہ تعمیرات کیسے ہوئیں اور کس نے اجازت دی، 9،9 منزلہ عمارتیں بن رہی ہیں، ان سب کو گرائیں۔
عدالت نے گزری روڈ، پنجاب کالونی، دہلی کالونی، پی این ٹی میں بلند و بالا غیر قانونی تعمیرات گرانے کا حکم دے دیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے بہت سے مقدمات زیر سماعت ہیں، حکم امتناعی تک کیسے گرا سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ یہ تو ایسے ہی چلتا رہے گا آپ کو سخت ایکشن لینا ہوگا، پولیس والوں کی گاڑی کھڑی کرکے سب تعمیرات ہوجاتی ہیں، آپ بلند و بالا عمارتیں گرائیں اور پارک بنا دیں۔

عدالت نے ڈائریکٹر لینڈ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں کہ کنٹونمنٹ بورڈ جس طرح چاہیے عمارتوں کی اجازت دے دے، کیا آپ کی حکومت چل رہی ہے جو اپنی مرضی سے کام کریں، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کیا اپنی پوزیشن واضح کر سکتا ہے، 5،5 کروڑ کے فلیٹ بک رہے ہیں، آپ لوگوں نے خزانے بھرلیے، سرکاری زمین آپ پر بھروسہ کرکے دی گئیں، وہاں کنٹونمنٹ تو نہیں رہا اب کچھ اور ہی بن گیا۔

ڈائریکٹر کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈز نے تسلیم کیا کہ بہت سی عمارتیں غیر قانونی ہیں اور ہم نے بہت سی عمارتیں گرائی ہیں۔
 
Top