اختر شیرانی سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

شمشاد

لائبریرین
بہار و کیف کی بدلی اُتر آئے گی وادی میں
سُرور و نُور کا کوثر چھڑک جائے گی وادی میں
نسیمِ بادیہ ، منظر کو مہکائے گی وادی میں
شباب وحُسن کی بجلی سی لہرائے گی وادی میں
سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

ابھی سے جاؤں اور وادی کے نظاروں سے کہہ آؤں
بچھا دیں فرشِ گُل وادی میں،گُلزاروں سے کہہ آؤں
چھڑک دیں مستیاں،پُھولوں کی مہکاروں سے کہہ آؤں
کہ سلمیٰ، میری سلمیٰ نور برسائے گی وادی میں
سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو وادی میں آئے گی
برائے سیر اِس پُھولوں کی آبادی میں آئے گی
غزالِ دشت بن کر رنگِ آزادی میں آ ئے گی
اور آکر ناز کی بستی بسا جائے گی وادی میں
سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

بہارِ وادیء رنگیں کو یہ مُژدہ سُنا آؤں
زمیں کو نکہت گل ہائے رعنا سے بسا آؤں
اور اُس پر نازنیں کلیوں کا اِک بستر بچھا آؤں
کہ وہ نازک بدن ہے اور تھک جائے گی وادی میں
سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

زمیں پر بھیج دے آج اے بہشت اپنی بہاروں کو
بچھا دے خاک پر اے آسماں اپنے ستاروں کو
خرام و رقص کا دے حکم فطرت، ابر پاروں کو
وہ بے خود چاند کی نظروں سےگھبرائےگی وادی میں
سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

مرے آغوش میں ہو گا وہ جسمِ مرمریں اُس کا
وہ اُس کے کاکُلِ مُشکیں، وہ روئے نازنیں اُس کا
وہ رُخسارِ حَسیں اُس کے، وہ حُسنِ ياسمیں اُس کا
وہ جس سے شوق کی دُنیا کو مہکائے گی وادی میں
سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

تمنّا و حیا کی کشمکش کیوں کر مٹاؤں گا
مَیں اُس کے یاسمیں پیکر کو کیسے گُدگُداؤں گا
اور اُس کے لعلِ لب سے کس طرح رنگت چرائوں گا
وہ پُھولوں اور ستاروں سے بھی شرمائیگی وادی میں
سُنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں
(اختر شیرانی)
 

عاطف بٹ

محفلین
کہ سلمیٰ، میری سلمیٰ نور برسائے گی وادی میں
سنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

واہ، بہت عمدہ۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
کہ سلمیٰ، میری سلمیٰ نور برسائے گی وادی میں
سنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں

بہت خوب۔۔۔ زبردست۔۔
 
Top