سو روپے ہوردیو

نور وجدان

لائبریرین
موسم خنکی و سردی لیے ہوا تھا. وہ لمبے ڈگ بھرتا سڑک پر چلتا جارہا تھا... قریب دس بجے ٹریفک کی ہماہمی سے دور، سڑک کے دو کناروں پے درخت عجب ٹھنڈک لیے تھے..ابھی وہ مزید چلنے کو ہی تھا کہ اک نسوانی صدا نے اسکے پاؤں جکڑ لیے

"صاحب، اللہ تجھے اللہ بیٹا دے گا "

مخمصے میں گرفتار شخص نے بغور اُسے دیکھا

میلی کچیلی، وضع قطع میں اجاڑ ویران عورت جسکے بال اصل رنگت کھوچکے تھے. اسکے کپڑے جابجا داغوں سے بھرے ہوئے تھے.

اس فقیرنی نے اس شخص کا ہاتھ پکڑلیا اور اپنے شاپر سے جو کہ جابجا دھاگوں اوردوڑیوں سے بھرا ہوا تھا، اسکی کلائی میں باندھنے لگی ...

"سو روپے دو! "

"پیسے کس لیے؟ "

"نہ دو گے، توبددعا دوں گی! "

اسنے سو روپے کا نوٹ نکالا اور کہا

"میری جاب کی دعا کردو "

وہ فقیرنی فورا بولی

"سو روپے ہور دیو "
 
Top