سوشل میڈیا اور ہمارا اخلاقی کردار

فرقان احمد

محفلین
یہ جواز ہے نہ عذر تراشا ہے۔ بلکہ تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کا فرق واضح کیا گیا ہے۔
جو بیان بازی تحریک والے کنٹینر پر چڑھ کر کرتے تھے اب وہی اقتدار میں آکر کرتے ہیں تو اپوزیشن آگ بگولا کیوں ہو جاتی ہے۔ انہی شعلہ بیانیوں پر ہی تو ان کو اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عوامی مینڈیٹ دیا گیا ہے۔
عذر گناہ بد تر از گناہ ۔۔۔! اسٹیبلشمنٹ کو بھی لے دے کر گنڈاسہ فلموں کا پروڈکشن ہاؤس بنا دیا۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
حالات خراب سے خراب تر کی طرف تیزی سے گامزن ہیں۔ وزیر اعظم کی شہہ پر دیگر وزرا بھی میدان میں اتر چکے ہیں۔ معلوم نہیں اب یہ کھیل کہاں جاکر ختم ہوگا
 

فرقان احمد

محفلین
حالات خراب سے خراب تر کی طرف تیزی سے گامزن ہیں۔ وزیر اعظم کی شہہ پر دیگر وزرا بھی میدان میں اتر چکے ہیں۔ معلوم نہیں اب یہ کھیل کہاں جاکر ختم ہوگا
یہ ہے نیا پاکستان ۔۔۔! یا پھر نیا جگتستان ۔۔!:) بقول فیض، چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی ۔۔۔! یہ تو ہمیں اچھی طرح معلوم تھا کہ خان صاحب اور ان کے حواریوں کی سیاسی دانش کی معراج کیا ہے، تاہم، دکھ اس بات کا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ مزید کم ظرف ہو گئے۔ عوام کی اکثریت بظاہر ان کو کم از کم اچھی نیت کا حامل سمجھتی ہے، امید ہے اس حوالے سے بھی انہیں محض دھوکا اور فریب کھانے کو نہ ملے گا ۔۔۔! بھئی، جھک جاؤ اور عاجزی اختیار کرتے ہوئے عوام کی خدمت میں دن رات ایک کر دو، کب تک سستی جگتوں پر گزارا کرنا ہے آپ نے ۔۔۔! :)
 
آخری تدوین:

نسیم زہرہ

محفلین
کسی کا قول ہے کہ (سوشل میڈیا پر لوگ اسے صلاح الدین ایوبی سے منسوب کرتے ہیں) کہ جس قوم کو تباہ کرنا مقصود ہو اس قوم میں فحاشی پھیلا دو

اور میرے خیال کے مطابق بدگوئی فحاشی کی ماں ہے۔ فحاشی بدگوئی سے ہی جنم لیتی ہے
 

جان

محفلین
صلاح الدین ایوبی صاحب سے ایسے ایسے قول وابستہ ہیں جن کو خود صلاح الدین ایوبی صاحب اس دور میں اگر سن لیتے تو چکرا جاتے۔ مثلاً جس قوم کو تباہ کرنا مقصود ہو تو اس کی فوج اور عوام میں نفرت پھیلا دو۔ دراصل ایسے اقوال اپنے مفادات کی خاطر لوگوں کی ذہنیت کو متاثر کرنے کے لیے ہر دور میں (آؤٹ آف کنٹکسٹ) استعمال ہوتے ہیں۔ اخلاقی گراوٹ محض فحاشی میں نہیں چھپی بلکہ ملاوٹ نہ کرنا، غیبت نہ کرنا، دھوکہ نہ دینا، بچوں پہ شفقت اور بڑوں کا ادب کرنا، وعدہ وفا کرنا، بہنوں کو حصہ دینا، زکوۃ دینا، خبر کی تصدیق کرنا، غریبوں، یتیموں اور مسکینوں کی مدد کرنا اور بدگوئی نہ کرنا، یہ سب اخلاقیات میں آتے ہیں اور یہ سب تو قرآن و حدیث میں آئے ہیں، ہم میں سے کتنے لوگ ایسا کرتے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
اخلاقی گراوٹ محض فحاشی میں نہیں چھپی بلکہ ملاوٹ نہ کرنا، غیبت نہ کرنا، دھوکہ نہ دینا، بچوں پہ شفقت اور بڑوں کا ادب کرنا، وعدہ وفا کرنا، بہنوں کو حصہ دینا، زکوۃ دینا، خبر کی تصدیق کرنا، غریبوں، یتیموں اور مسکینوں کی مدد کرنا اور بدگوئی نہ کرنا، یہ سب اخلاقیات میں آتے ہیں اور یہ سب تو قرآن و حدیث میں آئے ہیں، ہم میں سے کتنے لوگ ایسا کرتے ہیں؟
میرے خیال میں ان بنیادی اخلاقیات کو مذہب کا رنگ دینا مناسب نہیں۔ مہذب قومیں غیر مذہبی رہتے ہوئے بھی ان اقدار پر کامیابی کے ساتھ عمل پیرا ہیں۔
 

جان

محفلین
میرے خیال میں ان بنیادی اخلاقیات کو مذہب کا رنگ دینا مناسب نہیں۔ مہذب قومیں غیر مذہبی رہتے ہوئے بھی ان اقدار پر کامیابی کے ساتھ عمل پیرا ہیں۔
اخلاقیات کا بنیادی ماخذ ہمیشہ مذہب ہی رہا ہے۔ دنیا کا کوئی معاشرتی، سائنسی اور تکنیکی شعبہ ایسا نہیں جن سے یہ اخذ کی گئی ہوں۔ مہذب قوموں نے بھی یہ اخلاقیات ایجاد نہیں کیں بلکہ اپنے آباؤ اجداد کے مذہب سے ہی اخذ کی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
الحمدللہ توجہ دلانے پر سوشل میڈیا نے ہوش کے ناخن لینے شروع کر دیے ہیں
Capture.jpg

 

جاسم محمد

محفلین
Top