سوانح عمری فردوسی صفحہ 43

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
نایاب

2e4f535.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
خود فردوسی رودابہ کی تعریف میں بالا اور فر وغیرہ الفاظ استعمال کرتا ہے حالانکہ بزم کی لطافت اور نزاک ان الفاظ کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیکن یہ فردوسی کی نکتہ سنجی اور بلاغت شعاری کی دلیل ہے اسکو معلوم ہے کہ وہ کابل و زابلستان کے محبوب کا ذکر کر رہا ہے، لکھنؤ کا نہیں وہانکے لوگ آج بھی اپنے پیارے اور چہیتے کی نسبت یہی الفاظ بولتے ہیں کابل کا معشوق لکھنؤ کی طرح دھان پان کا نہیں ہوتا ہے بلکہ بالیدہ قامت پُراندام اور تنومند ہوتا ہے اس لئے بالا اور فر کا لفظ وہاں کے معشوق کی اصل تصویر ہے،

بیژن جب افراسیاب کی سرحد میں پہنچا ہے تو گرگین نے اس سے بیان کیا کہ یہاں سے پاس ایک مرغزار ہے، جہاں سال میں ایک دفعہ افراسیاب کی بیٹی منیزہ سہیلیوں کے ساتھ سیر کو آتی ہے اور ہفتون رہتی ہے، دیکھو فردوسی نے اس موقع پر مرغزار کی بہار اور پریونکے جھرمٹ کی تصویر کس طرح کھینچی ہے،

ہمہ بیشہ و باغ و آبِ روان یکے جایگاہ از در پہلوان

زمین پرنیان و ہوا مشک بوی گلابست گوئی مگر آب جوی

خم آوردہ از بار شاخ سمن صنم شد گل و گشت بلبل شمن

خرامان بہ گرد گلان برتدرو خرد شیدن بلبل از شاخ سرو

پریچہرہ بینی ہمہ دشت و کوہ بہر سو بہ شادی نشستہ گروہ

ہمہ دخت درکان پوشیدہ روی ۱ ہمہ سرو قد و ہمہ مشک بوی

ہمہ رخ پراز گل، ہمہ چشم خواب ہمہ لب پر از مے بہ بوی گلاب

اخیر شعر پر غور کرو "ہمہ چشم خواب" کے مبالغہ اور بیساختگی پر متاخرین کے ہزاروں تکلفات اور مضمون آفرینیان نثار ہیں۔

ایک اور موقع پر ایک پری چہرہ کی تصویر کھینچتا ہے

دو ابرو کمان و دو گیسو کمند بہ بالا بہ کردار ارسرو بلند

دو برگِ گلشن سوسن می سرشت دو شمشاد عنبر فروش از بہشت

۱۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پردہ کی رسم ایرانیوں میں ہی قدیم سے ہے
 

حسان خان

لائبریرین
خود فردوسی رودابہ کی تعریف میں بالا اور فر وغیرہ الفاظ استعمال کرتا ہے حالانکہ بزم کی لطافت اور نزاک ان الفاظ کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیکن یہ فردوسی کی نکتہ سنجی اور بلاغت شعاری کی دلیل ہے اسکو معلوم ہے کہ وہ کابل و زابلستان کے محبوب کا ذکر کر رہا ہے، لکھنؤ کا نہیں وہانکے لوگ آج بھی اپنے پیارے اور چہیتے کی نسبت یہی الفاظ بولتے ہیں کابل کا معشوق لکھنؤ کی طرح دھان پان کا نہیں ہوتا ہے بلکہ بالیدہ قامت پُراندام اور تنومند ہوتا ہے اس لئے بالا اور فر کا لفظ وہاں کے معشوق کی اصل تصویر ہے،

بیژن جب افراسیاب کی سرحد میں پہنچا ہے تو گرگین نے اس سے بیان کیا کہ یہاں سے پاس ایک مرغزار ہے، جہاں سال میں ایک دفعہ افراسیاب کی بیٹی منیزہ سہیلیوں کے ساتھ سیر کو آتی ہے اور ہفتون رہتی ہے، دیکھو فردوسی نے اس موقع پر مرغزار کی بہار اور پریرویونکے جھرمٹ کی تصویر کس طرح کھینچی ہے،

ہمہ بیشہ و باغ و آبِ روان
یکے جایگاہ از در پہلوان

زمین پرنیان و ہوا مشک بوی
گلابست گوئی مگر آب جوی

خم آوردہ از بار شاخ سمن
صنم شد گل و گشت بلبل شمن

خرامان بہ گرد گلان بر تذرو
خروشیدن بلبل از شاخ سرو

پریچہرہ بینی ہمہ دشت و کوہ
بہر سو بہ شادی نشستہ گروہ

ہمہ دخت ترکان پوشیدہ روی ۱
ہمہ سرو قد و ہمہ مشک بوی

ہمہ رخ پراز گل، ہمہ چشم خواب
ہمہ لب پر از مے بہ بوی گلاب

اخیر شعر پر غور کرو "ہمہ چشم خواب" کے مبالغہ اور بیساختگی پر متاخرین کے ہزاروں تکلفات اور مضمون آفرینیان نثار ہیں۔

ایک اور موقع پر ایک پری چہرہ کی تصویر کھینچتا ہے

دو ابرو کمان و دو گیسو کمند
بہ بالا بہ کردار سرو بلند

دو برگِ گلش سوسن می سرشت
دو شمشاد عنبر فروش از بہشت

----------------------
۱۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پردہ کی رسم ایرانیوں میں ہی قدیم سے ہے۔
 
Top