سنو، مایا!

نور وجدان

لائبریرین
سُنو، مایا ....
یعنی میں ....؟
ہاں ....
تم کتنی ادھوری تھیں
مری آس میں جیا کرتی تھیں
پھر میں نے تمھیں دیکھا
تم، تم نہیں رہی
میں، میں نہیں رہا
یہ بے خبری ...،
اس مدہوشی نے کاشی کا پتا دیا
زمین کیا؟ فلک کیا؟
کچھ نہ رہا!
سر راہ کی ملاقات
تمھارے لیے مژدہ بن گئی
میں نے تمھیں مکمل کردیا
اپنا ساتھ دے کے
مان دے کے
تمھیں اپنائیت کے شبدوں سے
مان، عزت کے ہونٹوں سے
لاج، حیا کی ہاتھوں سے
چھوا، جانا، پرکھا
پہچان دی!
میں نے تمھیں،
تمھارے ہونے کا پتا دیا
تم بے خبر تھیں
کہ تم تو ملنے سے قبل
میری تھیں!
آج میں "تم" بن کے جیتا ہوں
مری محبت کا اعجاز
مجھے ہونے کا احساس دیتی ہو
تم سنو!
مری ہو مایا
میں تمھیں کسی کا ہونے نہیں دوں گا
اور مایا، نے سانول یار کو تب دیکھا
جب سانول یار نے دیکھا
بس ....!
بس جب مایا تم کھو جاتی ہو
مجھے اپنا "ہونے " کا احساس دلاتی ہو
تم کتنی "سندر " ہو نا ....!
ہاں، مایا
میں بھی اکثر کھو جاتا ہوں
تمھارے حسن میں
کہتا رہتا ہوں!
مایا صرف سانول یار کی ہے
 
Top