سنا ہے جنگل کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔۔

حاتم راجپوت

لائبریرین
٭ سنا ہے جنگل کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔
٭ سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا۔
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے۔
٭ ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں، تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے۔
٭ سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو، سارا جنگل جاگ جاتا ہے۔
٭ سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں، بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اسے پڑوسی مان لیتی ہیں۔
٭ کوئی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے، تو کسی لکڑی کے تختے پر گلہری ، سانپ ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں۔
٭اے خداوندا… اے جلیل و معتبر!!
اے دانا و بینا، منصف و اکبر۔۔۔میرے اس شہر میں۔۔۔

٭ اب جنگلوں کا ہی کوئی قانون نافذ کر۔۔۔
کہ سنا ہے جنگل کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے!

بشکریہ فیس بک۔
 
Top