یوسفی سمدھن ! تیری گھوڑی چنے کے کھیت میں !

سمدھن تیرے گھوڑی چنے کے کھیت میں

بینڈ ماسٹر کو بشارت نے ایک ہفتے پہلے ہدایت کر دی تھی، کہ "خدا کے واسطے تم اپنی اسطوخودوس منحوس ماتمی دھن نہ بجانا۔ خوشی کا موقع ہے۔ کسی "چیئرفل ٹیون" کا ریہرسل کر لو۔ ابھی تو دن پڑے ہیں"۔ چنانچہ پہلے تو نینڈ نے ۱۹۲۵ کے گراموفون ریکارڈ کا مشہور گانا بجایا :

بیٹا جما ! جما ! تھوڑی آگ کا دے
آگ لا دے، تمباکو لا دے
لا دے تھوڑا پانی
بیٹا جما ! جما ! تھوڑی آگ لا دے!

اور اب ہز ماسٹر وائس کے ایک اور مقبول عام ریکارڈ کی اس سے بھی زیادہ "چیئرفل" دھن بجا رہا تھا۔ یہ ہٹ گانا ۱۹۳۰ میں بچے بچے کی زبان پر تھا۔ ان بچوں ہیں ہم بھی شامل تھے:

سمدھن ! تیری گھوڑی چنے کے کھیت میں !

یہ معلومات فراہم کرنے کے بعد، دوسرے مصرے میں موصوفہ کو مذکورہ بالا مقام یعنی چنے کے کھیت میں آنے کی دعوت دی گئی تھی۔ یہ گانا ہم نے لگ بھگ پچاس برس پہلے سنا تھا، جب ہم نے سمدھن تو درکنار، چنے کا کھیت بھی نہیں دیکھا تھا۔ سمدھن کی بے لگام گھوڑی تو طاہر ہے کھیت میں ہرے بھرے چنوں کے لالچ میں گئی ہوگی، مگر یہ عقد آج تک نہ کھلا کہ سمدھی صاحب خود پرائے کھیت میں کیا کر رہے تھے۔ آج بھی ہم یقین کے ساتھ نہیں کھ سکتے کہ گیت میں مرکزی کردار گھوڑی کا ہے یا سمدھن کا۔ ۔ ہڑونگے پن اور چال چلن سے متعلق گیت کےچند بول ایسے تھے کہ پتہ نہیں چلتا تھا روئے سخن گھوڑی کی طرف ہے یا سمدھن کی جانب۔ ۔ اسی طرح کچھ بول اتنے سچے، تند اور تنو مند تھے کہ گمان ہوتا تھا کسی گھوڑے نے بقلم خود لکھے ہیں۔ یاد رہے کہ سمدھن کو صبح کی بھولی ہوئی گھوڑی کو پکڑنے کا لالچ دے کر شام کو کھیت میں بلایا جا رھا ہے، مگر یہ نہیں کھلتا کہ سمدھی صاحب سمدھن کو آیا اس لئے بلا رہے ہیں کہ دونوں مل کر گھوڑی پر بیٹھیں گے یا تینوں مل کر بونٹ کھائیں گے۔ ۔ ۔ ۔


یوسفی کی "آب گم" سے اک انتخاب
 
حسن تم اس اقتباس کو ضرور پڑھو۔
آپ نے درست سجیشن دی ہے شمشاد بھائ ! یوستی کے لئے اتنا کہنا کافی ہے کہ " وہ بات میں سے بات پیدا نہیں کرتے بلکہ بات خود کو ان سے کہلوا کر ایک طرح کی طمانیت اور افتخار محسوس کرتی ہے " (ڈاکٹر اسلم فرخی
 

شمشاد

لائبریرین
حبیب جالب نے کہا تھا " ہم مزاح کے دورِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔" اب اس سے بڑھ کر کیا داد ہو گی۔
 
Top