سلہریے کیسے مسلمان ہوئے؟

الف نظامی

لائبریرین
جناب ڈاکٹر خواجہ عابد نظامی لکھتے ہیں:
غلام دستگیر (علیہ الرحمۃ) کی تحقیق کے مطابق حضرت قطب العام حضرت عبد الجلیل 880 ھ بمطابق 1475ء کے قریب لاہور تشریف لائے۔ یہ سلطان بہلول لودھی کا زمانہ تھا۔ سلطان کو ان دنوں راجہ سین پال سلہریہ کی بغاوت نے فکر مند کر رکھا تھا۔ سلہریہ ریاست اس وقت اس رقبہ پر تھی کہ جس میں اب پسرور ، نارووال ، پٹھان کوٹ ، شکر گڑھ اور جموں وغیرہ واقع ہیں۔ راجہ سین پال نے خراج دینا بند کر دیا تو سلطان نے اس کی سرکوبی کے لئے لشکر بھیجا جس نے پہلے راجے کو سلطان کا یہ پیغام پہنچایا کہ وہ خراج ادا کرے یا مسلمان ہو جائے۔

راجہ نے لڑنے کو ترجیح دی لیکن جلد ہی شکست کھا کر بھاگ نکلا اور جموں کے پہاڑوں میں روپوش ہوگیا۔ ان پہاڑوں میں اس کی ملاقات جے پال نامی ایک جوگی سے ہوئی جس کے بارے میں مشہور تھا کہ استدراج میں کوئی ہندو جوگی اس کا ہمسر نہیں۔ استدراج اس خارق العادت عمل کو کہتے ہیں جو کسی غیر مسلم سے سرزد ہو۔ راجہ سین پال اس جوگی کے پاس گیا اور اپنی تمام رام کہانی اسے سنائی اور پھر منت کی کہ وہ کوئی ایسا عمل پڑھے جس سے مجھ پر آئی ہوئی بلا ٹل جائے۔ جے پال جوگی نے اسے تسلی دی اور وعدہ کیا کہ میں تمہارا یہ کام کر دوں گا اور تمہاری سلطنت بھی تمہیں واپس لا دوں گا۔
اس کے بعد وہ سیدھا لاہور پہنچا اور سلطان بہلول لودھی کی خدمت میں باریاب ہو کر عرض کی
کہ اللہ تعالیٰ رب العالمین ہے اس نے اپنے بندوں کو بادشاہوں کے قبضہ میں اس لئے دیا ہے کہ وہ ان میں انصاف کریں۔ اگر آپ اس فقیر کی گذارش پر غور کا وعدہ فرمائیں تو میں کچھ عرض کرنے کی جسارت کروں۔ سلطان کو جوگی کا یہ انداز پسند آیا اور فرمایا تم جو کچھ کہنا چاہتے ہو بلاخوف کہو۔ جے پال نے عرض کی
اگر آپ اپنی رعایا کو ان کی رضا و رغبت سے دائرہ اسلام میں لانا چاہتے ہیں تو کسی مسلمان عالم کو میرے سامنے پیش کریں تا کہ وہ مجھ سے مناظرہ کرے اور حق و باطل میں امتیاز ہو سکے۔ اگر مسلمان عالم مجھ پر غالب آگیا تو میں تمام قوم سلہریہ کے ساتھ اسلام قبول کر لوں گا ورنہ مجھے سے وعدہ فرمائیں کہ آپ آئندہ راجہ سین پال سے مزاحمت نہیں فرمائیں گے۔
سلطان نے جوگی کی بات مان لی اور اپنے وزیر دولت خاں سے کہا کہ کوئی صاحبِ حال تلاش کرو جو اس جوگی کو لاجواب کر سکے۔ دولت خاں حضرت شاہ کاکو رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور تمام واقعہ عرض کیا۔ لاہور ریلوے اسٹیشن کے قریب ہی جہاں آج کل مسجد شہید گنج ہے ، حضرت شاہ کاکو کی خانقاہ تھی۔ حضرت نے فرمایا میں اب بوڑھا اور کمزور ہو گیا ہوں۔ تم قطب عالم شیخ عبد الجلیل کی خدمت میں جاو۔ وہ لاہور تشریف لا چکے ہیں۔ حضور سرورِ عالم ﷺ کی طرف سے یہ ولایت اب ان کے سپرد ہو گئی ہے۔ دولت خاں سیدھا حضرت قطب العالم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا سلطان سے کہو کہ وہ خاطر جمع رکھیں۔ ان شاء اللہ تمام ریاست جے پال جوگی سمیت مسلمان ہو جائے گی۔
اگلے روز دربار آراستہ ہوا، حضرت قطب العالم تشریف لائے۔ تمام شہر حق و باطل کے اس معرکے کو دیکھنے کے لئے جمع ہو گیا۔ پہلے جوگی نے اسلام پر کچھ اعتراضات کیے جس کا جواب دینے کے لئے حضرت نے مدلل تقریر فرمائی اور ہر اعتراض کا ایسا مسکت جواب ارشاد فرمایا کہ جوگی کچھ کہنے کے قابل نہ رہا۔ آخر اس نے کہا آو ظاہر کو چھوڑ کر باطن کی طرف رجوع کریں۔ اب دونوں مراقبے میں چلے گئے۔ جوگی نے تمام روئے زمین کی سیر کرائی پھر حضرت سے کہا اب آپ میں کوئی باطنی کمال ہے تو وہ دکھائیں۔ قطب العالم نے ارشاد فرمایا ، آنکھیں بند کرو ، پھر آپ جوگی کو آسمانوں اور عالم لاہوت کا مشاہدہ کراتے ہوئے جنت الماویٰ کے دروازے پر لے آئے۔ عالم لامکاں کی تجلیات نے جے پال کو دم بخود کر دیا تھا۔ اب اس کی روح جنت الماویٰ میں داخل ہونے کو بڑھی تو دروازہ بند ہوگیا۔ قطب العالم نے فرمایا اگر تو کلمہ شہادت پڑھ لے تو جنت کی سیر بھی کر سکتا ہے۔ اس پر جوگی نے با آوازِ بلند کلمہ شہادت پڑھا جسے تمام اہل دربار اور وہاں موجود لوگوں نے سنا ، مراقبے سے سر اٹھاتے ہی جے پال جوگی اپنی قوم سے مخاطب ہو اور کہا
عزیزو ! مذہب اسلام سچا اور بر حق ہے۔ میں تو اس سچے دین میں داخل ہو چکا ہوں۔ جو مجھ سے ارادت رکھتا ہے وہ بھی کلمہ شہادت پڑھ لے اور اپنے تاریک سینے کو اسلام کے نور سے منور کرے۔ یہ کہہ کر اس نے دوبارہ سب حاضرین کے سامنے کلمہ شہادت پڑھا، جسے سنتے ہیں تمام قوم سلہریہ اور راجہ سین پال نے بھی کلمہ پڑھ لیا اور مسلمان ہو گئے۔
(اذکارِ قلندریہ صفحہ 131 بحوالہ شاہ رکن عالم ملتانی رحمۃ اللہ از نور احمد فریدی صفحہ 317)
 
آخری تدوین:
Top