سعودی ولی عہد کے دورے کے تمام تر اخرجات سعودی حکومت برداشت کرے گی

جاسم محمد

محفلین
سعودی ولی عہد کے دورے کے تمام تر اخرجات سعودی حکومت برداشت کرے گی
ہوٹلز کی بکنگ سمیت قیام و طعام اور لگژری گاڑیوں کے اخرجات سعودی حکام برداشت کریں گے
سید فاخر عباس بدھ 13 فروری 2019
pic_b3ae0_1550049707.jpg._3

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-13 فروری 2019ء) سعودی ولی عہد کے دورے کے موقع پر سیکیورٹی کے علاوہ تمام تر اخرجات سعودی حکومت برداشت کرے گی ۔تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد میں فقط 3 دن رہ گئے ہیں ۔سعودی شہزادہ محمد بن سلمان 16 فروری کو پاکستان آئیں گے ان کے ہمراہ 600 سے زائد افراد کی آمد متوقع ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے سعودی ولی عہد کے استقبال کی تیاریاں بہت زور و شور سے جاری ہیں۔اس حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ سعودی عرب سے 2 سی ون تھرٹی جہاز 8کنٹینرز پر مشتمل سامان لے کر پاکستان پہنچ چکے ہیں۔اس سامان میں متفرقات کے علاوہ 7 بی ایم ڈبلیو کاریں اور ایک لینڈ کروزر بھی موجود ہے۔8 کنٹینرز پر مشتمل سامان وزیر اعظم ہاوس پہنچا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سعودی شاہی مہمانوں کے لیے 8 ہوٹلوں میں 750 کمرے بک کر لئیے گئے ہیں۔

پاکستانی حکومت نے شاہی مہمان کے شایان شان استقبال کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔تاہم اس موقع پر یہ سوال بھی اٹھایا جارہا تھا کہ ان تمام تر انتظامات کے ساتھ پاکستان کو سعودی ولی عہد کا دورہ کافی مہنگا پڑ رہا ہے تاہم اس حوالے سے نجی ٹی وی کی خبر کے مطابق صرف سیکیورٹی کے اخراجات حکومت پاکستانکو برداشت کرنا ہیں جبکہ بقیہ تمام اخراجات سعودی حکومت خود برداشت کرے گی۔پاکستان کے مہنگے ترین ہوٹلز میں550کمروں کی بکنگ سمیت 300 لگژری گاڑیوں کا کرایہ اورطعام قیام کا خرچہ سب سعودی حکومت برداشت کر رہی ہے۔ ولی عہد ایکسرسائیز مشین سے لیکر فرنیچر تک اپنا استعمال کریں گے۔دوسری جانب دفتر خارجہ نے سعودی ولی عہد کیدورہ پاکستان کی تفصیلات جاری کردی ہیں جن کے مطابق ولی عہد بننے کے بعد محمد بن سلمان کا یہ پہلا سرکاری دورہ پاکستان ہوگا۔سعودی ولی عہد صدر مملکت عارف علوی،وزیراعظم عمران خان اورآرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کریں گے۔ جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پاکستانی سینیٹ کا وفد بھی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریگاجس کے بعد سعودی وزراء دو طرفہ تعاون بڑھانے کے لیے پاکستانی ہم منصب وزیروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات کے مابین نجی شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
نوٹ: یہ خبر اتنی اہم نہیں ہے کہ یہاں لگائی جاتی مگر چونکہ سوشل میڈیا پر مخالفین کی جانب سے منظم کمپین چلائی جا رہی ہے کہ اس شاہانہ سعودی دورے کے بعد ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ اس لئے یہاں وضاحت کرنا ضروری تھا کہ اس کا سارا خرچہ سعودی حکمران اپنی جیب سے ادا کر رہے ہیں۔
 
Top