سعودی حملوں سے متعلق ’امریکی شواہد‘، ایران کو حملے کی دھمکی؟

جاسم محمد

محفلین
سعودی حملوں سے متعلق ’امریکی شواہد‘، ایران کو حملے کی دھمکی؟
امریکی حکام نے مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے ملک کے شمال یا شمال مغرب سے کیے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ یمن کی بجائے شمالی خلیج عرب، ایران یا عراق سے کیے گئے۔
انڈپینڈنٹ اردو
سوموار 16 ستمبر 2019
40226-671011561.jpg


امریکہ کی جانب سے جاری ہونے والی مصنوعی سیارے سے لی گئی تصویر جس میں سعودی عرب میں توانائی کی متعدد تنصیبات کے 17 مقامات پر حملوں کے اثرات کو دیکھا جا سکتا ہے (فوٹو: اے پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہفتے کے اختتام پر سعودی عرب میں تیل کی اہم تنصیبات پر حملوں میں ممکنہ طور پر ایران کے ملوث ہونے کے بعد اس پر اپنی توجہ بڑھا دی ہے۔ امریکی حکام نے اپنے الزام کے حق میں خفیہ اداروں کی جائزہ رپورٹوں کا ذکر کیا ہے جبکہ مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان میں سعودی عرب میں توانائی کی متعدد تنصیبات کے 17 مقامات پر حملوں کے اثرات کو دیکھا جا سکتا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق یہ حملے ملک کے شمال یا شمال مغرب سے کیے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملے یمن کی بجائے شمالی خلیج عرب، ایران یا عراق سے کیے گئے۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ وہ فوجی کارروائی کے لیے تیار ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اتوار کو رپورٹروں کو صورت حال کے پس منظر کے بارے میں بریفنگ اور دیگر انٹرویوز میں یہ بھی کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ حملوں کے لیے بڑی تعداد میں ڈرونز اور کروز میزائلوں کو بیک وقت استعمال کیا گیا ہو۔ کیونکہ جس بڑے پیمانے پر درستی کے ساتھ اور جدید انداز میں حملے کیے گئے یہ صرف حوثیوں کے بس کی بات نہیں ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ ایران کا نام نہیں لیا تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں پہلے سعودی عرب سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔

امریکی صدر نے اتوار کی شام ایک ٹویٹ میں کہا: ’یہ سمجھنے کی وجہ موجود ہے کہ ہم ملزم کو جانتے ہیں۔ ہم فوجی کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں تاہم اس کا انحصار تصدیق پر ہے۔ ہمیں سعودی عرب کا انتظار ہے کہ وہ اس حملے کی وجہ کس کو سمجھتا ہے اور ہم کن شرائط پر اس معاملے میں آگے بڑھیں۔‘

ایران نے الزامات مسترد کردیے
دوسری جانب ایران نے اس امریکی الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں میں ملوث ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ اس کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے بہانے کی تلاش میں ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک بیان میں کہا: ’ایسے بے فائدہ اور اندھے الزامات اور باتیں ناقابلِ فہم اور بے معنی ہیں۔‘

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب پر ہونے والے حملوں کے بعد ایران کی مذمت کی ہے۔ جس کے بعد سعودی تیل کی پیداوار آدھی رہ گئی ہے۔

اگرچہ ان حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی ہے لیکن مائیک پومپیو نے کہا: ’اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ڈرون یمن سے آئے۔‘

ایک امریکی سفارت کار نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں سے مل کر کام کر رہا ہے تاکہ عالمی منڈی میں تیل کی فراہمی کم نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس جارحیت کا ذمہ دار ایران ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے مشرق میں واقع ریاستی کمپنی آرامکو کی دو اہم تنصیبات البقیق اور خریص پر سورج نکلنے سے کچھ دیر پہلے ہونے والے حملوں کے امریکی الزامات کا مقصد ایران کے خلاف کارروائی کا جواز فراہم کرنا ہے۔

ترجمان نے کہا:’اس قسم کے الفاظ ۔۔۔ خفیہ اداروں اور تنظیموں کی جانب سے منصوبہ بندی کی طرح دکھائی دیتے ہیں، جن کا مقصد ایک ملک کی ساکھ خراب کرنا اور اس کے خلاف مستقبل کی کارروائیوں کی بنیاد فراہم کرنا ہے۔‘
 

سید ذیشان

محفلین
امید کرتا ہوں کہ آپ اسی زور و شور سے یمن پر ہونے والے حملوں اور قحط سالی سے مرنے والے بچوں کے بارے میں بھی دھاگے بنائیں گے۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین

جاسم محمد

محفلین
بالکل حوثیوں کے پاس کروز میزائیل بھی ہیں اور ڈرون بھی جو اتنی دور تک وار کر سکتے ہیں۔ Meet the Quds-1

امریکا ایران کو جھکانے کا خواب دیکھا چھوڑ دے
اب کسی صورت امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے، آیت اللہ خامنہ ای
pic_e8621_1554494447.jpg._1
سجاد قادر بدھ 18 ستمبر 2019 08:27

pic_135ff_1522359092.jpg._3


لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر2019ء) تیل بردار جہازوں پر حملے،سعودیہ اور ایران کی چپقلش اور امریکہ بہادر کا متنازع کردار دنیا میں آنے والے کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔امریکہ کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ وہ لوگوں پر حکومت کرے اسی لیے وہ ہمیشہ حالت جنگ میں رہا ہے ایک طرف سے اس کی فوجیں نکلتی ہیں تو دوسری طرف چڑھ دوڑ تی ہیں۔مگر جس قدر اسے لوگوں کو دبانے کی خواہش ہے وہ اسی قدر بزدل بھی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ایک عرصے سے ایران کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال رہا ہے مگر کچھ کرتے ہوئے اس کی ٹانگیں کانپ جاتی ہیں کہ ایران کی طرف سے جو جوابی کارروائی ہو گی امریکہ اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔اگرچہ موجودہ حملوں کی صورت حال میں کشیدگی بڑھ چکی ہے مگر ایرانی سپریم لیڈر نے اپنا موقف دوٹوک بتا دیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو یکسر مسترد کردیا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا کہ ’امریکا کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے تہران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اپنا لی ہے کیونکہ امریکا سمجھتا ہے کہ اس حکمت عملی کے بغیر اسلامی جمہوریہ ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔اپنے ٹی وی خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’ایرانی قوم کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی بے مقصد ہے‘۔سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ’ایران کے تمام سرکاری افسران مکمل طور پر یقین رکھتے ہیں کہ امریکا کے ساتھ کسی سطح پر مذاکرات کی گنجائش نہیں رہی‘۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکا اور ایران کے صدور کے مابین ملاقات کا امکان ہے۔اس ضمن میں گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کی ترجمان مشیر کیلیانی کونوینے نے کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایران پر سعودی عرب کی تیل کمپنی پر ڈرون حملے کے الزام کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر حسن روحانی کے مابین ملاقات خارج از امکان نہیں۔بعدازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ میں ناکامی کے بعد اب مائیک پومپیو ’زیادہ سے زیادہ دھوکہ‘ دینے کی جانب چلے گئے۔ گزشتہ روز امریکا نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ہونے والے ڈرون حملوں میں ایران براہ راست ملوث ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے الزام لگایا تھا کہ ایران سعودی عرب میں تقریباً 100 حملوں میں ملوث ہیاپنے ایک اور پیغام میں مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کی مذمت کریں۔
 
Top