اقتباسات سعادت حسن منٹو کا انکل سام کے نام خط سے اقتباس

سید زبیر

محفلین
سعادت حسن منٹو کا انکل سام کے نام خط سے اقتباس

" یہاںایک سے ایک درخشندہ تابندہ ہیرا پڑا ہے ۔ ہر تراش کا ، ہروزن کا ۔ اباور باتیں شروع کرتا ہوں ۔ پاکستان کو آپ کی فوجی امداد دینے کے فیصلےاورمشرق بعید کے دیگر مسائل پر بھارت اور آپ کے اختلافات پر پنڈت نہرو نےپچھلے دنوں جو زبردست نکتہ چینی کی تھی ، سنا ہے اس کا یہ ردعمل ہوا ہےکہآپ کے ملک کی حکمت عملی میں ایک نیا رجحان ترقی کررہا ہے ۔ بعض کی یہبھیرائے ہے کہ امریکہ ، بھارت کو اپنے عزائم کے متعلق اطمینان دلانے کیضرورتسے زیادہ کوشش کررہا ہے ۔ آپ کے جنوبی ایشیائی اور افریقی معاملاتکے اعلیافسر ، کیا نام ہے ان کا ؟ہاں مسٹر جان جونکینز نے اپنے ایک بیانمیں بھارتکے لئے اپنے ملک کے خیر سگالی جذبات کی پیشکش کی ہے اسکا تو یہمطلب نکلتاہے کہ واشنگٹن ، دہلی کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے تڑپ رہا ہے ۔جہاں تک میںسمجھتا ہوں پاکستان اور بھارت کو خوش رکھنے سے آپ کا واحدمقصد یہی ہے کہجہاں کہیں بھی آزادی اور جمہوریت کا ٹمٹماتا دیا جل رہا ہے، اسے پھونک سےنہ بجھایا جائے بلکہ اس کو تیل دیا جائے ۔ بلکہ تیل میںڈبو دیا جائے تاکہوہ پھر کبھی تشنہ لبی کا شکوہ نہ کرے ۔ ہے نا چچاجان؟آپ پاکستان کو آزاددیکھنا چاہتے ہیں اس لئے کہ آپ کو درہ خیبر سےبیحد پیار ہے ، جہاں سے حملہآور صدیوں سے ہم پر حملہ کرتے رہے ہیں ۔ اصلمیں درہ خیبر ہے ہی بہتخوبصورت چیز ، اس سے پیاری اور خوبصورت چیزپاکستان کے پاس اور ہے بھی کیا؟اور بھارت کو آپ اس لئے آزاد دیکھنا چاہتےہیں کہ پولینڈ، چیکو سلوواکیہاور کوریا میں روس کی جارحانہ کارروائیاںدیکھ کر آپ کو ہر دم اس بات کاکھٹکا رہتا ہے کہ یہ سرخ مملکت کہیں بھارتمیں درانتیاں اور ہتھوڑے چلاناشروع نہ کردے۔ آپ کی تاروں والی اونچیٹوپیکی قسم ، آپ ایسا مخلص انسانکبھی پیدا ہوا ہے اور نہ ہوگا ۔ خدا آپکیعمر دراز کرے اور آپ کی ساتآزادیوں کو دن دوگنی اور رات چوگنی ترقیدے"

پس تحریر :یہ خط تقریباً آج سے ساٹھ سال پہلے لکھا گیا تھا آج بھی ہم ویسے ہی ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ادیب بڑا دور اندیش ہوتا ہے۔۔۔ ویسے اس کے لیے دور اندیشی نہ چاہیے تھی۔۔ کہ ہمارے حالات اس سے بھی بدتر ہیں جو آج سے ساٹھ سال پہلے تھے۔۔۔ منٹو کا کوئی افسانہ اٹھا کر دیکھ لیں۔۔۔ آج کا دور بھی اسکا عکس معلوم ہوتا ہے۔
 
Top