اکبر الہ آبادی :::::: سر میں شوق کا سودا دیکھا :::::: Akbar Allahabadi

طارق شاہ

محفلین



سر میں شوق کا سودا دیکھا
دہلی کو ہم نے بھی جا دیکھا

جو کُچھ دیکھا ، اچّھا دیکھا
کیا بتلائیں کیا کیا دیکھا

کُچھ چہروں پر مَردی دیکھی
کُچھ چہروں پر زردی دیکھی

اچّھی خاصی سردی دیکھی
دِل نے، جو حالت کردی دیکھی

ڈالی میں نارنگی دیکھی
محفل میں سارنگی دیکھی

بے رنگی، با رنگی دیکھی
دہر کی رنگا رنگی دیکھی

اچّھے اچّھوں کو بھٹکا دیکھا
بھیڑ میں کھاتے جھٹکا دیکھا

منہ کو اگرچہ لٹکا دیکھا
دِل دربار سے اٹکا دیکھا

اکبر الٰہ آبادی
 
Top