سردار اور بندر کا مکالمہ

سردار درخت پر چڑھا
بندر نے پوچھا: اوپر کیوں آئے ہو؟
سردار: امرود کھانے
بندر: کردی ناں سرداروں والی بات!
یہ تو آم کا درخت ہے۔
سردار: کردی ناں جانوروں والی بات!
میں امرود ساتھ لیکر آیا ہوں۔
 
فقیر سردار سے: آپ کے ہمسایوں نے مجھے پیٹ بھر کر کھانا کھلایا ہے۔
آپ بھی مجھے کچھ دے دیں۔
سردار: یہ لو ہاجمولا۔
hajmola-candy_09-250x250.gif
 
سردار جی نے نیا گھر بنوایا اور سب دوستوں کی دعوت کی۔
گھر کا ایک ایک کونہ دوستوں کو دکھایا۔ چلتے چلتے پچھلی جانب واقع لان میں پہنچ گئے، جہاں پانی کے دو تالاب تھے۔ ایک میں پانی تھا اور فوارے چل رہے تھے، دوسرا بالکل خشک۔
پانی والے تالاب کی طرف اشارہ کر کے سردار جی نے کہا: اے تالاب میں اپنے نہاون واسطے بنوایا جے۔
ایک دوست پوچھتا ہے: سردار جی! اے دُوجا سکا تالاب کس واسطے بنوایا جے؟

سردار جی جواب دیتے ہیں: کدی بندے دا نہاون نوں دل نئیں وی کردا۔
 
ایک سردار جی کرکٹ میچ دیکھنے کے شوقین تھے۔ ان کے شہر میں ان کی پسندیدہ ٹیموں کا ون ڈے میچ ہو رہا تھا۔ خوشی خوشی سٹیڈیم پہنچے تو یاد آیا کہ ٹکٹ تو گھر بھول آئے ہیں۔اب گھر جانے کا وقت نہیں تھا۔ انہوں نے لائن میں کھڑے ہو کر نئی ٹکٹ خریدنے کا فیصلہ کیا۔ لائی بہت لمبئی تھی گھنٹے بعد ان کی باری آئی کہ کہیں سے آواز آئی۔ "اوئے بلبیر سنگھ" سردار جی لائن چھوڑ کر باہر نکلے تو آواز دینے والا نظر نہ آیا۔ اتنے میں جگہ پر ہو چکی تھی۔پھر لائن میں کھڑا ہونا پڑا۔ کئی گھنٹے بعد وہ ٹکٹ خرید کر پاپ کارن کی لمبی لائن میں کھڑے ہوئے۔ خدا خدا کر کے "پاپ کارن والے کے پاس پہنچ' خریدنے ہی لگے کہ پھر کوئی چلایا" "اوے بلبیر سنگھ!" پھرلائن چھوڑ کر نکلے مگر آواز دینے والا نظر نہیں آیا۔ پھر سے لائن میں لگ کر انہوں نے پاپ کارن خریدے۔ میچ شروع ہو چکا تھا۔ دھکے کھاتے سردار جی اندر پہنچے' بڑی مشکل سے اپنی سیٹ تلاش کی ابھی بیٹھ ہی رہے تھے کہ پھر کوئی دور سے چلایا۔ "اوے بلبیر سنگھ! اوئے" سردار جی نے اٹھ کر ہجوم کی طرف منہ کیا اور زور سے بولے۔ "اوئے میرا نام بلبیر سنگھ نہیں پرنام سنگھ ہے۔
 
ایک سردار جی سائیکل پر کہیں جارہے تھے کہ ٹریفک کے سپاہی نے انہیں روک لیا۔ سردار جی کے ہاتھ میں ایک ٹفن تھا۔ سپاہی کے روکے جانے پر وہ ٹفن کو کبھی کھولتے اور کبھی بند کرتے۔ سڑک پر کھڑے دوسرے سردار جی نے تجسس سے پوچھا کہ سردار جی! یہ آپ کیا کررہے ہیں؟ کبھی ٹفن کھولتے ہیں اور کبھی بند کرتے ہیں۔ سردار جی بولے ! میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ میں دفتر سے آیا ہوں یا دفتر جارہا ہوں"
 
سوال : آپ کسی سردار جی کو سارا دن کس طرح مصروف رکھ سکتے ہیں ؟
جواب : ایک گول کمرے میں اسے لے جائیں اور یہ کہہ کر بھاگ جائیں کہ وہ کسی کونے میں بیٹھے اور آپ ابھی آتے ہیں۔
سوال : آپ کس طرح کسی سردار جی کو ہفتہ کے دن ہنسنے پر مجبور کر سکتے ہیں ؟
جواب : بدھ کے دن کوئی لطیفہ سنا دیں۔
سوال : کسی اعلیٰ تعلیمی ادارے میں کوئی سردار جی نظر آئے تو وہ کون ہو سکتا ہے ؟
جواب : وزیٹر !
سوال : پزا کا آرڈر دینے پر پزا والا جب سردار جی سے پوچھے کہ : پیزا کو چھ حصوں میں کاٹے یا بارہ حصوں میں ؟ تو جواب کیا ہوگا؟
جواب : چھ پلیز۔ میں آج تک بارہ حصے کھا نہیں سکا۔
سوال : سردار جی کا بیٹا جب اسکول کا کوئی فارم بھرتے ہوئے پوچھے کہ : ڈیڈ ، مادری زبان کے خانے میں کیا لکھوں ؟ تو جواب کیا ملے گا؟
جواب : بہت لمبی !
سوال : انٹرویو لینے والے آفیسر نے پوچھا : تمہاری برتھ ڈے کب ہے ؟
سردار جی : 13۔ اکتوبر
انٹرویور : کس سال ؟
سردار جی : اوئے الّو کے پٹھے ، ہر سال !
دو سردار کسی کار میں بم فکس کر رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
پہلا سردار : اگر بم فکس کرتے ہوئے بلاسٹ ہو جائے تو تم کیا کروگے ؟
دوسرا سردار : گھبراؤ مت ، میرا پاس ایک اور ہے۔
سوال : آپ کسی سردار جی کو کس طرح مصروف رکھ سکتے ہیں ؟
جواب : ایک خالی کاغذ ایسا دے دیں جس کے دونوں جانب لکھا ہو “ صفحہ الٹیے “۔
 
سردار جی نے جلدی میں ائیر پورٹ فون کر کے فلائیٹ کا ٹائیم پوچھا ۔۔۔ مبادہ لیٹ نہ ہو جائیں ۔
سردار جی :- او جی کلکتہ جاون والا جہاز کِدوں جائیگا۔۔۔؟
انکوائری سے جواب مِلا :- ؛؛ جسٹ اے منٹ ؛؛
سردار جی :- ؛؛ شکریہ؛؛
کہہ کے فون بند کر دیا۔
 
ایک سردار جی جنرل سٹور سے شاپنگ کرتے ہوئے، دوکاندار سے پوچھتے ہیں:
“اس تیل کے ڈبے کا گفٹ کہاں ہے؟“
دوکاندار:
“سردار جی اس کے ساتھ کوئی گفٹ نہیں“
سردار جی:
“اوئے اس پر لکھا ہے ‘کولسٹرول فری‘“
 
امرتسر ریلوے اسٹیشن پر ٹرین چل پڑی ایک سردار جی پاگلوں کی طرح ٹرین کے پیچھے بھاگ رہے تھے، میں ٹرین کے آخری ڈبے کے دروازے میں کھڑا ان کو بھاگتے دیکھ رہا تھا، بڑی مشکل سے جب وہ ٹرین کے پاس پہنچے تو میں نے ان کی طرف ہاتھ بڑھا دیا، سردار جی نے میرا ہاتھ تھاما اور ٹرین پر چڑھ گئے۔
میں نے کہا “واہ سردار جی بڑی ہمت ماری اے“
سردار جی بولے “یار کھے تے سوا ہمت ماری، جیہنو چڑھان آیا سی او تے تھلّے رہ گیا“
 
سردار جی اپنا رشتہ دیکھنے گئے ۔۔
گھروالوں نے کہا کے دونوں کو اکیلا چھوڑ دو۔ بات وات کر لیں آپس میں۔
سردار لڑکی سے " بہن جی آپ کتنے بہن بھائی ہو ؟"
لڑکی غصہ سے " پہلے 3 تھے اب 4 ہوگئے ہیں "۔
 

شمشاد

لائبریرین
سردار درخت پر چڑھا
بندر نے پوچھا: اوپر کیوں آئے ہو؟
سردار: امرود کھانے
بندر: کردی ناں سرداروں والی بات!
یہ تو آم کا درخت ہے۔
سردار: کردی ناں جانوروں والی بات!
میں امرود ساتھ لیکر آیا ہوں۔
یہ تو بہت عقلمندوں والی بات کی انہوں نے۔
 
Top