سرحد پر دیوار: صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کرنے کی تصدیق کر دی

جاسم محمد

محفلین
سرحد پر دیوار: صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کرنے کی تصدیق کر دی
  • 15 فروری 2019
_105657309_ttt.jpg

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کر دی ہے کہ وہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے ایمرجنسی کی صورتحال میں خود کو حاصل اختیارات کا استعمال کریں گے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم قومی سلامتی کے اس بحران سے نمٹنے جا رہے ہیں جو ہماری جنوبی سرحد پر آیا ہوا ہے۔‘

’یہ بات بڑی سادہ ہے۔۔۔ ہم مجرموں اور اس قسم کے دوسرے گروہوں (گینگز) کو اپنے ملک میں آنے سے روکنا چاہتے ہیں۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ دیواریں کام کرتی ہیں۔‘

صدر ٹرمپ کے اس اعلان سے پہلے وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ حکومتی شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے باڈر سکیورٹی کے بل پر تو دستخط کر دیں گے مگر سرحدی دیوار کے اپنے مطالبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اب وہ کانگرس کو بائی پاس کر کے دیوار کی تعمیر کے لیے فوجی فنڈز کا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سینیئر ڈیموکریٹس نے وائٹ ہاؤس کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے صدر ٹرمپ پر طاقت کے ’انتہائی ناجائز استعمال‘ کا الزام لگایا تھا۔

اس دیوار کی تعمیر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات کی مہم کا ایک اہم وعدہ تھا۔ لیکن بطور صدر وہ اس دیوار کے لیے ابھی تک فنڈنگ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ کے تازہ ترین اعلان کا مطلب یہ ہے کہ اب صدر کو اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درکار اربوں ڈالر تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔

اس سے قبل جمعرات کو کانگرس نے جو بِل منظور کیا تھا اس میں صدر کو اتنی رقم نہیں فراہم کی گئی تھی جس کا مطالبہ انھوں نے کیا تھا۔
_105657306_tweet.png

وائٹ ہاؤس کا بیان
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری سارہ سینڈرز کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ’ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر دیوار کی تعمیر، باردڑ سیکورٹی اور ہمارے ملک کی حفاظت کا وعدہ پورا کر رہے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا تھا کہ قومی ایمرجنسی سمیت ایک اور ایگزیکٹو قدم اٹھایا جائے گا تاکہ بارڈر کے پار قومی سلامتی اور انسانی بحران کو روکا جا سکے۔

کانگرس کی جانب سے منظور شدہ بل میں بارڈر سکیورٹی کے لیے 1.3 ارب امریکی ڈالر کی منظوری دی گئی لیکن اس میں امریکی صدر کو دیوار کی تعمیر کے لیے رقم نہیں دی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 ارب امریکی ڈالر مانگے تھے۔

ڈیموکریٹس کا ردعمل
یاد رہے کہ ایوان زیریں کی سپیکر نینسی پلوسی پہلے ہی صدر ٹرمپ کے ایمرجنسی کے اعلان کو قانونی طور پر چیلنچ کرنے پر رائے دے چکی ہیں۔

نینسی پلوسی اور ڈیموکریٹس رہنما چک شومر کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں بھی اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قومی ایمرجنسی کا اعلان ایک غیر قانونی عمل اور طاقت کا ناجائز استعمال ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ صدر ٹرمپ اس اقدام کے ذریعے دیوار کی تعمیر کی ادائیگی میکسیکو سے کرانے کے وعدے سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔‘

’وہ میکسیکو، امریکی عوام اور ان کے منتخب نمائندگان کو اس ناکارہ اور مہنگی دیوار کی تعمیر کے بارے میں قائل نہیں کر سکے ہیں۔ تو اب وہ کانگریس کو پس پشت ڈال کر ٹیکس دہندگان کو اس مشکل میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

قومی ایمرجنسی کیا ہے؟
قومی ایمرجنسی کا اعلان ملک میں بحران کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ میکسیکو کی سرحد سے آنے والے تارکین وطن کی وجہ سے ملک میں بحران پیدا ہو رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق قومی ایمرجنسی کی صورت میں امریکی صدر کو خصوصی اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں جس کے بعد وہ سیاسی عمل کو پس پشت ڈال سکتے ہیں۔

اس کے بعد وہ فوج اور ناگہانی آفات کے لیے مختص بجٹ میں سے دیوار کی تعمیر کے لیے پیسے لے سکتے ہیں۔

تاہم اس بارے میں بحث جاری ہے کہ آیا امریکہ کی جنوبی سرحد پر ایسے ہنگامی حالات ہیں جن کی وجہ سے ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔

دوسری طرف صرف نومبر کے دوران بارڈر سے تقریباً ہر روز دو ہزار افراد کو گرفتار یا واپس بھیجا جاتا رہا ہے۔ ٹرمپ حامیوں کے مطابق یہ بھی ایمرجنسی کے برابر ہے۔
 
Top