عامراحمد
محفلین
زرد پتوں نے وقتِ رخصت
شا خوں سے یہ کہا
ا لوداع ، ہم چلے نئ کونپلو ں کی
راہ بناتے ہوے
کُچھ تمہارے قدموں میں
گر کرفنا ہو جا یں گے
اپنی ہستی کو مٹا کر
و جہِ نمو بن جایں گے
کچھ ہوا کے سنگ سنگ
بھٹکتے پھریں گے در بدر
بچ گئے جو ، سمیٹ لیے جایں گے
جاڑے کی سرد راتوں میں
جھو نپڑی کسی کو گرما یں گے
مگر اپنی وقتی برہنگی کا تم
نہ ذرہ ملال کرنا
طنز کرنے و الوں کا
نہ با لکل خیال کرنا
چمن میں پھر ایک دن
لوٹ کر بہار آے گی
سار ی رونقیں چمن کی
واپس ساتھ اپنے لا ے گی
سبز پتوں کا تمہیں جا مِہِ نو
زیبِ تن کرا ے گی
پھو لوں سے رس چو سنے
آیں گی پھر شہد کی مکھیاں
پھلوں سے ہو کر سیر پرند
ڈالیوں پر پھر چچہچا یں گے
کیا غضب ، گر ہم نہ ہو ں گے
چمن کو تو دوام ہے !
شا خوں سے یہ کہا
ا لوداع ، ہم چلے نئ کونپلو ں کی
راہ بناتے ہوے
کُچھ تمہارے قدموں میں
گر کرفنا ہو جا یں گے
اپنی ہستی کو مٹا کر
و جہِ نمو بن جایں گے
کچھ ہوا کے سنگ سنگ
بھٹکتے پھریں گے در بدر
بچ گئے جو ، سمیٹ لیے جایں گے
جاڑے کی سرد راتوں میں
جھو نپڑی کسی کو گرما یں گے
مگر اپنی وقتی برہنگی کا تم
نہ ذرہ ملال کرنا
طنز کرنے و الوں کا
نہ با لکل خیال کرنا
چمن میں پھر ایک دن
لوٹ کر بہار آے گی
سار ی رونقیں چمن کی
واپس ساتھ اپنے لا ے گی
سبز پتوں کا تمہیں جا مِہِ نو
زیبِ تن کرا ے گی
پھو لوں سے رس چو سنے
آیں گی پھر شہد کی مکھیاں
پھلوں سے ہو کر سیر پرند
ڈالیوں پر پھر چچہچا یں گے
کیا غضب ، گر ہم نہ ہو ں گے
چمن کو تو دوام ہے !