افتخار مغل سبھی فساد ہیں تن میں لہو کے ہونے سے - افتخار مغل

سبھی فساد ہیں تن میں لہو کے ہونے سے
بلا کا شور ہے اس آب جُو کے ہونے سے

یہ دل کا روگ ، یہ آںکھوں میں انتظار ، یہ خواب
کئی عذاب ہیں اک آرزو کے ہونے سے

پُر انتشار بھی ہے جسم کا بھرا بازار
تو رونقیں بھی اسی ہاؤ ہو کے ہونے سے

بس اک جہت تھی ، محبت کی اک جہت ،ورنہ
غرض نہیں تھی ہمیں ہشت سُو کے ہونے سے

سرائے جاں کے اندھیروں میں کس کو ہونا تھا
مگر یہ بات! کہ اک شعلہ رُو کے ہونے سے

مکالمے سے تو ابداغ ٹوٹ جاتا ہے
یہ ہونا اچھا رہا گفتگو کے ہونے سے

یہ چار شعر حوالہ ہیں میرے ہونے کا!
اگر میں ہوں تو اسی آبُرو کے ہونے سے

یہ چھب ، یہ روپ، یہ بل رفتنی ہیں سب چیزیں
غنی نہیں ہے کوئی رنگ و بُو کے ہونے سے​
افتخار مغل
 
Top