سبب اور بے سببی مولانا غلام قادرگرامی کی نظر میں

الف نظامی

لائبریرین
سبب اور بے سببی مولانا غلام قادرگرامی کی نظر میں
(مسلم نظامی)

مولانا عبد القادر گرامی لکھتے ہیں:

نہاں بہ پردہ فطرت ہزار بوالعجبی ست
تبسم سببے امتیازِ بے سببی ست
پسِ پردہء فطرت ہزارہا عجائبات اور نیرنگیاں موجود ہیں۔ ایک سبب ہی کو لیجیے۔ جس وقت پردہ اٹھتا ہے تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ بے سببی کو امتیاز حاصل ہے عام طور پر دیکھا گیا ہے بلکہ روزمرہ کا مشاہدہ ہے کہ جب اسباب ختم ہو جاتے ہیں ، وسائل منقطع ہو جاتے ہیں ، حیلے ٹوٹ جاتے ہیں تو بے سببی ایک ممتاز حیثیت سے نمایاں ہوتی ہے۔ اور یہ حقیقت پوری طور آشکارا ہو جاتی ہے کہ بے سبب رحمت ، بلا معاوضہ بخشش و عطا ، عنایتِ ازلی اور فضلِ ربی کا کرشمہ ہے۔ عارفِ شیراز خواجہ حافظ نے اپنے سبوئے مستانہ سے رندانِ لااُبالی کو کچھ یہی شراب اس طرح پلائی ہے
سبب مپرس کہ چرخ ار چہ سِفلہ پرور شد
کہ کام بخشیء او را بہانہ بے سببی ست
فیضانِ لامتناہی اور عنایتِ ازلی کے شواہد اس کثرت سے ازل سے موجود ہیں کہ جس کو کسی طرح سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیوں کہ موثر حقیقی صرف وہی ہے۔ گرامی فرماتے ہیں
دوست کی نظرِ التفات کا کوئی سبب اور علت نہیں ہے۔ ایک رباعی میں لکھتے ہیں
در صبحِ الست درسِ ما حق طلبی ست
بر ما نگہ دوست سبب بے سببی ست

دلیل عفوِ گناہم سبب نمی خواہد
عنایتِ ازلی پردہ دار بے سببی ست
یعنی گناہوں کی عفو و بخشش کے لئے سبب کی محتاجی نہیں ہے عنایتِ ازلی اور فضلِ لامتناہی نے مجھ کو اپنی آغوشِ رحمت میں لے لیا اور بے سببی اور عنایتِ ازلی کے امتیاز کو کل عالم میں آشکارا کر دیا۔ اس لئے کہ اس کا فضل و کرم کسی علت کا محتاج نہیں۔
رُومی صبوحی سے عنایتِ ازلی کا سرور بادہ کشانِ محبت کو اس طرح مل رہا ہے

بر بندہ ناگہانی کردی نثار رحمت
جز لطفِ بے حدِ تو آں را سبب نہ دیدم
اور جنابِ حافظ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
سبب مپرس کہ چرخ ار چہ سِفلہ پرور شد
کہ کام بخشیء او را بہانہ بے سببی ست
 

الف نظامی

لائبریرین
حضرت سید محمد حسینی خواجہ بندہ نواز گیسو دراز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
شرکِ خفی یہ ہے کہ خطرہ غیر کو دل میں گزرنے اور آنے دیں۔ تاثیرات کو اشیاء کا اثر جانیں۔ موثرِ حقیقی سے غافل ہو جائیں ، سبب و علت میں رہ جائیں ، مسبب کو فراموش کر دیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
شرکِ خفی یہ ہے کہ خطرہ غیر کو دل میں گزرنے اور آنے دیں۔ تاثیرات کو اشیاء کا اثر جانیں۔ موثرِ حقیقی سے غافل ہو جائیں ، سبب و علت میں رہ جائیں ، مسبب کو فراموش کر دیں۔
بہت اعلیٰ ۔۔۔۔۔۔۔
شرک خفی، شرک جلی سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ اس کے معاملے میں بہت زیادہ حساس اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ اس کو اس طرح سمجھ لیا جائے کہ کھلا دشمن زیادہ خطرناک نہیں ہوتا، کیونکہ اس کے بارے میں آدمی چوکس رہتا ہے، لیکن جو دشمن چھپا ہوا ہو، وہ زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔شرک خفی (چھپا ہوا شرک) اندرونی کینسر ہے، جو اندر ہی اندر پھیلتا ہے اور آدمی اس سے غافل رہتا ہے اور جب اس کا پتہ چلتا ہے تو وہ ناقابل علاج ہوچکا ہوتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مجھ کو اسباب کی دلدل میں گرانے والو
کھینچ سکتا ہے یہاں سے یدِ قدرت واحد

( سید منظور حیدر شاہ رحمۃ اللہ علیہ )​
 
Top