سانحہ لال مسجد

امن ایمان

محفلین
سانحہ لال مسجد

کس سنگدلی سے تم گفتگو کے نام پر
نوکِ ذباں سے لفظوں کے تیر برسا رہے ہو
اپنے ہی ہاتھوں خانماں بربادوں کے
زخم زخم چہروں سے کھرنڈ اتار رہے ہو
سب جانتے ہوئےبھی، سب دیکھتے ہوئے بھی
حق کے علمبردارو !
خوب حقِ فرض شناسی نبھا رہے ہو
جانے والے راہ حق کے مسافر تھے
یا راستہ بھولے ہوئے راہی
تم کہاں کے منصف ہو جو فیصلے سنا رہے ہو؟
کیوں مان نہیں لیتے۔۔
مقدر میں یوں ہی رقم تھا
تقدیر کا وار اٹل تھا
ہونی کوکون ٹال سکا تھا
کیوں تم رسوائیووں کی داستاں لکھتے جارہے ہو
آؤ !
ہم اس وقت کا انتظار کرتے ہیں
جب روزِ حشر مردوں کو جگایا جائے گا
جب نامہ اعمال ہاتھوں میں تھمایا جائے گا
تب بہت سے ننھے ننھے خون آلود ہاتھ
خود اس ظلم و بربریت کی گواہی دیں گے
کالے برقعوں میں لپٹے وجود
لال مسجد کے بے رنگ منظر کو اپنے خون کی سیاہی دیں گے
کوئی ذی روح ظالم کو رہائی نہیں دے گا
روئے ذمین کا ذرہ ذرہ ظلم کی دہائی دے گا
پھر کیوں تم جزا و سزا کی جلدی مچا رہے ہو؟
اب چھوڑ دو حسابِ سود وزیاں
مانگو تو فقط۔۔
جینے والوں کے لیے صبر مانگو
جانے والوں کے لیے اجر مانگو
کیا تم دعا کے لیے ہاتھ اٹھا رہے ہو۔۔؟

امن ایمان :(
 

شاکرالقادری

لائبریرین
کئی لمبے چوڑے کالموں پر بھاری
اور متاثر کن
اور ان لائنوں کو پڑھنے کے بعد میں اس قسم کی کسی بحث میں حصہ نہیں لونگا
شکریہ امن
 

ماوراء

محفلین
زبردست امن، بہت ہی خوب۔ امید ہے کہ تمھاری نظم سے لوگ ضرور کچھ سیکھیں گے۔ اللہ ہماری حالتوں پر رحم کرے، اور ہمیں ہدایت دے۔ آمین۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
مانگو تو فقط۔۔
جینے والوں کے لیے صبر مانگو
جانے والوں کے لیے اجر مانگو


کاش ہم یہ سمجھ سکیں۔۔
بہت اچھا لکھا امن۔۔
خوش رہئے
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب امن صاحبہ۔ آپ نے کہیں لکھا تھا کہ اس موضع پر لکھتے لکھتے آپ کو رونا آ رہا ہے، اب شاید آپ دوسروں‌ کو رلانا چاہتی ہیں۔ :)

خیر، تفنن برطرف، بہت اچھے خیالات ہیں اور دل کی گہرائیوں سے نکلے ہوئے۔ اور اسی لیے پُر اثر بھی، اقبال نے اسی طرح کے جذبات کیلیے لکھا تھا:

دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں ، طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
کوئی بھی بات جب کہی جاتی ہے تو ات میں تاثیر بات کہنے والے کی سچائی اور اخلاص کی قوت سے پیدا ہوتی ہے
امن تمہارے اخلاص اور تمہارے سچے جذبے کو سلام
 
سانحہ لال مسجد

کس سنگدلی سے تم گفتگو کے نام پر
نوکِ ذباں سے لفظوں کے تیر برسا رہے ہو
اپنے ہی ہاتھوں خانماں بربادوں کے
زخم زخم چہروں سے کھرنڈ اتار رہے ہو
سب جانتے ہوئےبھی، سب دیکھتے ہوئے بھی
حق کے علمبردارو !
خوب حقِ فرض شناسی نبھا رہے ہو
جانے والے راہ حق کے مسافر تھے
یا راستہ بھولے ہوئے راہی
تم کہاں کے منصف ہو جو فیصلے سنا رہے ہو؟
کیوں مان نہیں لیتے۔۔
مقدر میں یوں ہی رقم تھا
تقدیر کا وار اٹل تھا
ہونی کوکون ٹال سکا تھا
کیوں تم رسوائیووں کی داستاں لکھتے جارہے ہو
آؤ !
ہم اس وقت کا انتظار کرتے ہیں
جب روزِ حشر مردوں کو جگایا جائے گا
جب نامہ اعمال ہاتھوں میں تھمایا جائے گا
تب بہت سے ننھے ننھے خون آلود ہاتھ
خود اس ظلم و بربریت کی گواہی دیں گے
کالے برقعوں میں لپٹے وجود
لال مسجد کے بے رنگ منظر کو اپنے خون کی سیاہی دیں گے
کوئی ذی روح ظالم کو رہائی نہیں دے گا
روئے ذمین کا ذرہ ذرہ ظلم کی دہائی دے گا
پھر کیوں تم جزا و سزا کی جلدی مچا رہے ہو؟
اب چھوڑ دو حسابِ سود وزیاں
مانگو تو فقط۔۔
جینے والوں کے لیے صبر مانگو
جانے والوں کے لیے اجر مانگو
کیا تم دعا کے لیے ہاتھ اٹھا رہے ہو۔۔؟

امن ایمان :(

بہت اچھا لکھا ہے امن اور دل سے لکھے کا اثر دلوں پر ضرور ہوتا ہے۔

زیادہ نہیں مگر یہ کہنا چاہوں گا کہ

سانحہ سے بڑھ کر سانحہ یہ ہوا
سانحہ دیکھ کر کوئی رکا نہیں

کتنے سانحات آئے اور سب پر قوم پر صبر ہی کیا اور دعا ہی مانگی اب بھی زیادہ تر یہی کیا ہے اور یہی کر رہے ہیں۔ جھوٹ کا اتنا گہرا پردہ ڈالا جا رہا ہے حقائق پر ان پر اگر ہم نے کچھ نہ کہا اور لکھا تو کل ہم سے بھی سوال ہوگا کہ جب یہ ظلم و جبر ہمارے سامنے ہو رہا تھا تو کیا ہم صرف دعا ہی کر رہے تھے یا کوئی دوا کرنے کی بھی تدبیر کر رہے تھے کیا ہم صرف خاموش رہے یا ظلم کے خلاف آواز بھی اٹھائی۔ ظلم سہنا بھی ظالم کی پذیرائی ہے جسے محسن نقوی کئی سال پہلے اس خوبصورت شعر میں کہہ گئے تھے۔

میں نے سوچا اور تلوار اٹھا لی محسن
ظلم سہنا بھی تو ظالم کی پذیرائی ہے
 

جیہ

لائبریرین
بہت خوب۔ امن آپ نے سب کے دل کی بات کہہ دی ہے۔ بقول غالب

دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
 

ظفری

لائبریرین
بہت ہی اچھا لکھا امن ۔۔۔ دل کو چھو جانے والے احساسات ہیں ۔۔۔ آنکھیں تو پہلے ہی سے نم ہیں اب تمہاری اس پُراثر نظم کو پڑھکر مذید بھیگ گئی ہیں ۔ اللہ ہم سب کو اس سانحے پر صبر کرنے کی ہمت عطا فرمائے ۔ آمین

اور ۔۔ محب تم نے جو شعر لکھا ہے وہ کچھ یوں ہے ۔
حادثے سے بڑھ کر سانحہ یہ ہوا
حادثہ دیکھ کر کوئی رکا نہیں
 

امن ایمان

محفلین
آپ سب کے جوابات پڑھ کر میری آنکھیں بار بار نم ہورہی ہیں۔۔۔۔آپ، میں، ہم سب تو اتنے اچھے ہیں۔۔پھر یہ برے لوگ کہاں سے آجاتے ہیں۔۔۔؟ :( میں اتنے دن دانستہ طور پر خود کو بولنے اور سوچنے سے روک رکھا تھا۔۔۔کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ میری سوچ مجھےانتہا پر لے جاتی ہے۔۔۔میرا طبیعت آج صبح سے خراب ہورہی ہے۔۔۔ناچاہتے ہوئے آج پھر ٹی وی پر خبریں دیکھیں۔۔۔تو ایک نیوز تھی کہ لاپتہ بچوں کے والدین لسٹوں میں اپنے بچوں کے نام تلاش کررہے ہیں۔۔۔۔۔اور لسٹ پر پتہ ہے کیا لکھا ہوا تھا۔۔۔۔فوت شدہ افراد کی لسٹ۔۔۔۔کیا کسی ماں،باپ، بھائی، بہن میں اس لسٹ کو دیکھنے کا حوصلہ ہوگا۔۔؟ کتنی امیدیں ہوں گی۔؟۔۔۔کس طرح آس ٹوٹی ہوگی۔۔۔؟

محب آپ نے کہا کہ ۔۔۔

کتنے سانحات آئے اور سب پر قوم پر صبر ہی کیا اور دعا ہی مانگی اب بھی زیادہ تر یہی کیا ہے اور یہی کر رہے ہیں۔ جھوٹ کا اتنا گہرا پردہ ڈالا جا رہا ہے حقائق پر ان پر اگر ہم نے کچھ نہ کہا اور لکھا تو کل ہم سے بھی سوال ہوگا کہ جب یہ ظلم و جبر ہمارے سامنے ہو رہا تھا

محب حقائق تو سب کے سامنے ہیں۔۔۔ظالم اور جابر حکمران ایسے ہی تو ہمارے سروں پر مسلط نہیں ہوئے۔۔۔جھوٹ کا پردہ کوئی نہ ڈالے لیکن اپنے تجزیے میں اتنا سفاک بھی نہ ہوجائے کہ پڑھنے والوں کے دل چھلنی ہوجائیں۔۔۔۔میں یہ ہرگز آپ سے نہیں کہہ رہی ۔۔میں نے اتنے دن جو پڑھا ۔۔اس کے بارے میں کہہ رہی ہوں۔

شاکر صاحب۔۔۔آپ کے اس پیغام کے بعد۔۔۔

کئی لمبے چوڑے کالموں پر بھاری اور متاثر کن
اور ان لائنوں کو پڑھنے کے بعد میں اس قسم کی کسی بحث میں حصہ نہیں لونگا
شکریہ امن
کوئی بھی بات جب کہی جاتی ہے تو ات میں تاثیر بات کہنے والے کی سچائی اور اخلاص کی قوت سے پیدا ہوتی ہے
امن تمہارے اخلاص اور تمہارے سچے جذبے کو سلام


مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کہ کس طرح شکریہ ادا کروں۔۔۔:(

میں باقی سب کی بھی تہہ دل سے مشکور ہوں۔۔۔میں ضرور سب کو فردا فردا جواب لکھتی اور شکریہ کہتی لیکن ابھی اتنی ہمت نہیں ہے مجھ میں۔:(
اللہ تعالیٰ آپ سے بس یہی دعا ہے کہ سب کچھ سہنے کا حوصلہ عطا کردیں۔ آمین
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
سانحہ لال مسجد

کس سنگدلی سے تم گفتگو کے نام پر
نوکِ ذباں سے لفظوں کے تیر برسا رہے ہو
اپنے ہی ہاتھوں خانماں بربادوں کے
زخم زخم چہروں سے کھرنڈ اتار رہے ہو
سب جانتے ہوئےبھی، سب دیکھتے ہوئے بھی
حق کے علمبردارو !
خوب حقِ فرض شناسی نبھا رہے ہو
جانے والے راہ حق کے مسافر تھے
یا راستہ بھولے ہوئے راہی
تم کہاں کے منصف ہو جو فیصلے سنا رہے ہو؟
کیوں مان نہیں لیتے۔۔
مقدر میں یوں ہی رقم تھا
تقدیر کا وار اٹل تھا
ہونی کوکون ٹال سکا تھا
کیوں تم رسوائیووں کی داستاں لکھتے جارہے ہو
آؤ !
ہم اس وقت کا انتظار کرتے ہیں
جب روزِ حشر مردوں کو جگایا جائے گا
جب نامہ اعمال ہاتھوں میں تھمایا جائے گا
تب بہت سے ننھے ننھے خون آلود ہاتھ
خود اس ظلم و بربریت کی گواہی دیں گے
کالے برقعوں میں لپٹے وجود
لال مسجد کے بے رنگ منظر کو اپنے خون کی سیاہی دیں گے
کوئی ذی روح ظالم کو رہائی نہیں دے گا
روئے ذمین کا ذرہ ذرہ ظلم کی دہائی دے گا
پھر کیوں تم جزا و سزا کی جلدی مچا رہے ہو؟
اب چھوڑ دو حسابِ سود وزیاں
مانگو تو فقط۔۔
جینے والوں کے لیے صبر مانگو
جانے والوں کے لیے اجر مانگو
کیا تم دعا کے لیے ہاتھ اٹھا رہے ہو۔۔؟

امن ایمان :(

بہت متاثر کن لکھا امن اور واقعی دل کو چھو لینے والا
 

سید ابرار

محفلین
سانحہ لال مسجد
اب چھوڑ دو حسابِ سود وزیاں
مانگو تو فقط۔۔
جینے والوں کے لیے صبر مانگو
جانے والوں کے لیے اجر مانگو
کیا تم دعا کے لیے ہاتھ اٹھا رہے ہو۔۔؟

امن ایمان :(
جب میں نے یہ نظم پڑھی تو نہ جانے کیوں مرے ذھن کے دریچوں میں ایک آواز گونجی کہ وہ طالبات جو اس المیہ کے باوجود اپنی جانیں بچاکر بحفاظت اپنے گھر پہونچنے میں کامیاب ہوگئی ہیں ، آخر وہ جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتی ہونگی تو پتہ نھیں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،، الفاظ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، بھی نکل پاتے ہونگے یا نہیں ،
ممکن ہے ساغر صدیقی کی یہ نظم ان کے جذبات کا آئینہ دار بن سکتی ہو ،


ہے دعا یاد مگرحرفِ دعا یاد نہیں

میرے نغمات کو اندازِ نوا یاد نہیں


ہم نے جن کے لیے راہوں میں بچھایاتھا لہو
ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں


”زندگی“ جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانےکس ”جرم“ کی پائی ہے ”سزا“ یاد نہیں


کیسے بھر آئیں سرِ شام کسی کی آنکھیں
کیسے تھرائی چراغوں کی ضیا یاد نہیں


صرف دھندلائے ستاروں کی چمک دیکھی ہے
کب ہوا کون ہوا مجھ سے ”خفا“ یاد نہیں


آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ”مسلم “کو خدا یاد نہیں
__________________
’معمولی تغیر کے ساتھ “
 

اظہرالحق

محفلین
تم کہاں کے منصف ہو جو فیصلے سنا رہے ہو؟
کیوں مان نہیں لیتے۔۔
مقدر میں یوں ہی رقم تھا
تقدیر کا وار اٹل تھا
ہونی کوکون ٹال سکا تھا
کیوں تم رسوائیووں کی داستاں لکھتے جارہے ہو

--------------------------------------
امن لکھنے والوں پر اور حساس دلوں پر جو گذرتی ہے وہ ہی یہ لکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ ورنہ حادثے سانحے میں نہیں بدلتے ۔ ۔ ۔

نم آنکھوں سے جو دیکھتا ہوں تجھے
مجھے ترا چہرا آئینہ سا لگتا ہے ۔ ۔ ۔۔
 

باسم

محفلین
شاید آپ سب کا ان سے مسلمان اور پاکستانی ہونے کا رشتہ ہے
مگر ان میں سے ایک سے میرا بچپن کے دوست کا بھی رشتہ ہے
نجانے وہ کہاں ہے اسکے گھر والوں کا کیا حال ہے وہ مجھ تک براہ راست پہنچ رہا ہے شاید اسلیے میں مسکرانا بھول گیا ہوں
 

امن ایمان

محفلین
شکفتے بہت شکریہ۔

رضوان صاحب ۔۔اس دعا کے لیے بہت شکریہ ۔۔میری بھی یہی دعا ہے کہ مجھے کبھی اب کچھ لکھنا نہ پڑے۔

ابرار صاحب۔۔۔۔ہم کیا کرسکتے ہیں اور۔۔۔۔بس رونے والوں کے ساتھ رو سکتے ہیں۔۔۔اس سے زیاہ کچھ بھی نہیں کرسکتے ۔۔۔ :(


باسم صاحب۔۔۔میری دل کی گہرائیوں سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے دوست کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔۔آمین ۔۔آپ مسکرانا کبھی مت بھولیے گا۔۔۔مرنے والوں کے ساتھ ہم مر نہیں سکتے۔۔۔۔جب یہ طے ہے تو ایک بار پھر زندگی کو ہمیں اچھے طریقے سے خوش آمدید کہنا ہے۔



امن لکھنے والوں پر اور حساس دلوں پر جو گذرتی ہے وہ ہی یہ لکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ ورنہ حادثے سانحے میں نہیں بدلتے ۔ ۔ ۔

نم آنکھوں سے جو دیکھتا ہوں تجھے
مجھے ترا چہرا آئینہ سا لگتا ہے ۔ ۔ ۔۔

اظہر صاحب آپ نےبالکل ٹھیک کہا ۔۔۔میں نے صرف ان تجزیہ نگاروں کے بارے میں کہا تھا جو حقائق کے نام پر سفاکی کی آخری حد تک چلے جاتے ہیں۔
 

ابوشامل

محفلین
آپ نے اپنے احساسات کو جس طرح قلمبند کیا ہے وہ مجھ سمیت تمام درد دل رکھنے والے افراد کو رلانے کے لیے کافی ہے۔
میرے خیال میں سیاست کے فورم کے متحرک اراکین ایک دوسرے سے بہت بدظن ہو چکے ہیں، میں سانحہ لال مسجد کے بعد کئی روز اس حالت میں نہ آ سکا کہ کچھ لکھ سکوں اور اس دوران محفل پر بہت گرما گرم بحثیں ہوئیں ، لیکن میری حالت کچھ ایسی تھی کہ میں کچھ لکھنے کے قابل نہ تھا۔ کئی روز کی غیر حاضری کے بعد جب محفل کے تھریڈز دیکھے تو اندازہ ہوا ہے کہ یہاں گرما گرم بحث بہت ہو چکی ہے اور جذبات کا بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے، اس لیے میری منتظمین خصوصا سیاست کے منتظم سے گذارش ہے کہ وہ ایک ایسا تھریڈ کھولیں جہاں سیاست کے فورم کے متحرک اراکین ہلکی پھلکی گفتگو کر سکیں اور ایک دوسرے کے بارے میں بہتر طور پر جان سکیں اور ایک دوسرے کے بارے میں ان کے دل صاف ہوں۔
 
Top