مبارکباد سالِ نو مبارک

kainatmalik

محفلین
New-year-wishes-20-e1576161974222-min.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
سال نو کی مناسبت سے چند اشعار :

کسی کو سال نو کی کیا مبارک باد دی جائے
کلینڈر کے بدلنے سے مقدر کب بدلتا ہے
اعتبار ساجد

نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
نامعلوم

آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
احمد فراز

اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
ابن انشا

دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
مرزا غالب
 

سیما علی

لائبریرین
P2zcNut_d.jpg
تمام اراکینِ اُردو محفل کو نیا سال مبارک
دعا ہے کہ تمام لوگوں اللّہ تعالی خیروبھلائي دے اوراسے خيروبرکت کا سال بنائے اور پریشانیوں کو دور کرے آمین
 
آخری تدوین:

السلام علیکم ورحمتہ اللّٰه و برکاتہ
تمام احباب کو نیا سال بہت بہت مبارک ہو. اللّٰہ پاک ہمارے لئے اس نئے سال کو برکتوں اور خوشیوں والا بنائے اور جس کے حق میں جو بہتر ہے وہ عطاء فرمائے
آمین ثم آمین یا رب العالمین

سال نو کی مناسبت سے چند اشعار

اب کے بار مل کے یوں سال نو منائیں گے
رنجشیں بھلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے

اس گئے سال بڑے ظلم ہوئے ہیں مجھ پر
اے نئے سال مسیحا کی طرح مل مجھ سے

نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں
چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں
 
ﻧﺘﯿﺠﮧ ﭘﮭﺮ ﻭﮨﯽ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﺳُﻨﺎ ﮨﮯ ﺳﺎﻝ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﺎ
ﭘﺮﻧﺪﮮ ﭘﮭﺮ ﻭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ
ﺷﮑﺎﺭﯼ ﺟﺎﻝ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﺎ
ﺑﺪﻟﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺩﻥ ﺑﺪﻟﻮ
ﺑﺪﻟﺘﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮ ﮨﻨﺪﺳﮯ ﮐﻮ
ﻣﮩﯿﻨﮯ ﭘﮭﺮ ﻭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ
ﺳُﻨﺎ ﮨﮯ ﺳﺎﻝ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﺎ
ﻭﮨﯽ ﺣﺎﮐﻢ، ﻭﮨﯽ ﻏﺮﺑﺖ
ﻭﮨﯽ ﻗﺎﺗﻞ، ﻭﮨﯽ ﻏﺎﺻﺐ
ﺑﺘﺎﺅ ﮐﺘﻨﮯ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺣﺎﻝ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﺎ......
 
نئے سال کی آمد پر فیض احمد فیض کی نظم
؎
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارکً بادیں
اے نئے سال بتا ؟
تُجھ میں نیا پن کیا ہے ؟

ہر طرف خلق نے کیوں شور مچارکھا ہے
روشنی دن کی وہی ، تاروں بھری رات وہی

وہی آج ہم کو نظر آتی ہے ، ہر اک بات وہی
آسماں بدلا ہے افسوس ، نہ بد لی ہے زمیں

ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں
اگلے برسوں کی طرح ہونگے قرینے تیرے

کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے
جنوری ، فروری ، اور مارچ میں ہو گی سردی

اور اپریل ، مئی ، اور جون میں ہو گی گرمی
تیرا مَن دہر میں کچھ کھوئے گا ، کچھ پائے گا

اپنی میعاد بسر کر کے چلا جائے گا
" تُو نیا ہے تو دکھا ، صبح نئی ، شام نئی ،

ورن۔ہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں

کیا سبھی بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں
تیری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی

فیضؔ نے لکھی ہے یہ نظم نرالے ڈھب کی
تُو نیا ہے تو دکھا صبح نئی ، شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی _ !

( فیض احمد فیض )
 
Top