ساغر صدیقی درویش صفت آدمی تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس کا کلام بکھرا ہوا ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ صدیقی نے اپنے کلام کی اس طرح حفاظت نہیں کی ہوگی جس طرح دیگر شعرا کرتے ہیں۔ اس میں بھی کچھ کلام نہیں کہ نظامی کی غزل پہلے کی ہے اور صدیقی کی بعد کی۔ شعرا ایک دوسرے کی زمین استعمال کرتے ہی ہیں اس میں کچھ اچنبھا نہیں، اور پھر ان دونوں غزلوں کی زمین تھوڑی مختلف بھی ہے۔ 
جہاں تک مقطع کی بات ہے تو یہ ضرور ہے کہ صدیقی نے نظامی کا ایک مصرعہ ہو بہو لے لیا ہے لیکن اس پر جو مصرع لگایا ہے اس نے شعر کو زمین سے آسمان پر پہنچا دیا ہے، "بد مستی" اور "مدہوشی" میں سجدہ کرنے میں زمین آسمان ہی کا فرق ہے، اور یہ دونوں الفاظ ان دونوں شعرا کی حالت پر بھی دال ہیں!