عدم ساز آتے ہیں جام آتے ہیں -عبد الحمید عدم

ساز آتے ہیں جام آتے ہیں
کیسے کیسے مقام آتے ہیں

تم نے آئے تو کوئی بات نہیں
لوگ لوگوں کے کام آتے ہیں

ایسے آتی ہیں یاد وہ زلفیں !
جیسے لمحاتِ شام آتے ہیں

چند لوگوں سے کچھ عقیدت تھی
چند لوگوں کے نام آتے ہیں

جب بھی آتے ہیں وہ عدم دل میں!
کتنے محشر خرام آتے ہیں​
عبد الحمید عدم
 
Top