زکوٰۃ پر مضمون

جیسبادی

محفلین
چونکہ زکوۃ کا موسم ہے، اس لیے اردو وکیپیڈٰیا پر زکوۃ بارے مضمون میں اگر کوئی صاحب تفصیل ڈال سکیں؟ خاص طور پر تکنیکی باتیں کہ نصاب کیسے معلوم کیا جائے، قرض پر زکوۃ۔،
کن کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔
اختلافی مسائل پر یہ لکھا جا سکتا ہے کہ یہ ان امام وغیرہ کی رائے ہے۔
 
اگر ہم ٹیپنا چھوڑ‌کر سیکھنا شروع کریں تو شاید ایسے ترجمے اور تفاسیر نہ کریں۔ لاحول ولاقوۃ - ہمارے عربی دان حضرات قرآن کی اس آیت کا ممکنہ معانی بتانا پسند فرمائیں گے؟

ذکواۃ‌کے بارے میں‌ جب مکمل آیات موجود ہیں‌تو ایسی مبہم آیات سے اس طرح معانی نکالنا چہ معنی دارد؟
 
آپ اپنے مخلصانہ کوشش جاری رکھئے۔ آپ کا کوئی قصور نہیں۔ یہ کہنے کے اجازت دیجئے، کہ استدعا ہے کہ لکھنے سے پہلے پڑھ لیا کیجئے اور سمجھنے کے بعد لکھا کیجئے۔

والسلام۔
 

ماوراء

محفلین
شکریہ جیسبادی۔ اب امید ہے، جو اسلام کے فورمز میں اتنی لمبی لمبی مباحث کرتے ہیں، ان میں سے کوئی ایک زکوۃ پر تفصیلی مضمون لکھ کر پوسٹ کر دے گا۔ :)
میں ضرور لکھ دیتی، لیکن ابھی پچھلے کام سارے پڑے ہیں۔:(
 
مجھے بھی ایک اچھے مضمون کا انتظار ہے۔ فرید یا قسیم اس طرف توجہ دیں تو ابتداء ہوجائے گی۔ میرا وقت ملنے پر زکواۃ، صدقات، اور اتی المال کے زمرے میں قران میں موجود آیات یہاں لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ اس کے لئے تفسیر کسی اچھے عالم کی مدد گار ثابت ہوگی۔
 
فاروق سرور آپ جو آیات آپ کو معلوم ہیں وہ تو فورا لکھ دیں اور ان کا ترجمہ بھی لکھ دیں ، وکیپیڈیا پر مضمون کو باآسانی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

مضمون کے لیے تو واقعی کسی کو خصوصی توجہ دینی پڑے گی میں نے ایک زمانے میں صحیح بخاری سے کتاب زکوتہ پر یہ احادیث ٹائپ کی تھیں انہیں دیکھ لیں اور اگر کوئی مضمون لکھنا چاہے تو یہ مددگار ثابت ہوں گی۔

کتا ب زکوہ کے بیان میں با ب زکوہ دینا فرض ھے اور اللہ تعالی نے فرمایا اور نماز درستی سے ادا کرو اور زکوہ دو اور عبداللہ بن عباس نے کہا مجھ سے ابو سفیان نے بیان کیا انہضرت صل اللہ علیہ و سلم کا قصہ نقل کیا تو کہا وہ ھم کو نماز اور زکوہ اور ناطہ جوڑ نے اور حرام کاری سے بچنے کا حکم دیتے ھیں۔
ھم سے ابو عاصم صنحاک بن مخلد نے بیان کیا انہوں نے زکر یابن اسحاق سے انہوں نے یحیی بن عباس سے کہ انحضرت صل اللہ علیہ و سلم نے معاذ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا یمن والوں سے پہلے کہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں پھر اگر وہ اس کو مان لیں تو ان سے یہ کہہ کر اللہ نے ہر دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کیں ہیں پھر اگر وہ اس بات کو بھی مان لیں تو ان کو یہ بتلا کہ اللہ تعالی نے ان پر مال کا صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالداروں سے لیا جائے گا، اور انہیں کے محتاجوں کو دیا جائے گا۔

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے محمد بن عثمان بن عبداللہ بن موہب سے انہوں نے موسی بن طلحہ سے انہوں نے ابو ایوب سے ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کوئی ایسا کام بتائیے جو مجھ کو بہشت میں لے جائے ، لوگ کہنے لگے اس کو کیا ہوا ہے ( اس کے پوچھنے کی کونسی ضرورت ہے ) آپ نے فرمایا کیوں ضرورت کیوں نہیں یہ تو بڑی ضرورت بات ہے تو ایسا کر اللہ کو پوج ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور نماز درستی سے ادا کر اور زکواتہ دیتا رہ ، اور ناطہ جوڑتا رہ اور نہر بن اسد راوی نے یوں کہا ، ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن عثمان اور ان کے باپ عثمان بن عبداللہ نے ان دونوں نے موسی بن طلحہ سے سنا انہوں نے ابو ایوب سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث بیان کی۔ امام بخاری نے کہا میں ڈرتا ہوں کہ محمد بن عثمان صحیح نہ ہو بلکہ عمرو بن عثمان صحیح ہو۔
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہا ہم سے عفان بن مسلم نے کہا ہم سے وہیب بن خالد نے ، انہوں نے یحیی بن سعید بن حبان سے ، انہوں نے ابو ہریرہ سے ، ایک گنوار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پاس آیا اور کہنے لگا مجھ کو ایسا کام بتلایئے جب میں اس کو کروں تو بہشت میں جاؤں۔ آپ نے فرمایا اللہ کو پوجتا رہ ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنا اور فرض نماز درستی سے ادا کرتا رہ ۔ اور فرض زکوتہ دیتا رہ اور رمضان کے روزے رکھتا رہ ، وہ گنوار کہنے لگا ، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اس میں بڑھاؤں گا نہیں۔ جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو آپ نے فرمایا اگر کسی کو بہشتی آدمی دیکھنا اچھا لگتا ہو تو وہ اس شخص کو دیکھے۔

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا انہوں نے یحیی بن سعید قطان سے انہوں نے ابو حیان سے انہوں نے کہا مجھ سے ابو زرعہ نے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی۔
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے کہا ہم سے ابو جمرہ نصر بن عمران ضیعی نے کہا ہم سے ابن عباس نے سنا وہ کہتے تھے عبد القیس قبیلے کے (چودہ یا چالیس) لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ہم ربیعہ قبیلہ کی ایک شاخ ہیں ہمارے اور آپ کے بیچ میں مصر کے کافر حائل ہیں ہم سوا حرام مہینے کے ( جس میں عرب لوگ جنگ نہیں کرتے تھے ) اور دنوں میں آپ تک نہیں پہنچ سکتے ) تو ہمیں ایک ایسی بات بتلا دیجیے جس کو ہم خود بھی آپ سے سیکھ لیں اور ( ہماری قوم کے ) جو لوگ یہاں نہیں آئے ان کو بھی سکھائیں آپ نے فرمایا میں تم کو چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں جن کا حکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں؛ اللہ پر ایمان لانا اور اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ۔ اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی سے ایک کا اشارہ کیا اور نماز درستی سے اور زکوتہ دینا اور لوٹ کے مال سے پانچواں حصہ داخل کرنا ۔ اور میں تم کو منع کرتا ہوں کدو کے تونبے اور سبز لاکھی مرتبان اور کریدی ہوئی لکڑی کے باسن اور روغنی باسن سے اور سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان نے حماد سے یوں روایت کی اللہ پر ایمان لانا ، اس بات کی گواہی دینا اور اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔
ہم سے ابو الیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے کہا ، ہم سے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا کہ ابو ہریرہ نے کہا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی ۔ اور ابو بکر صدیق خلیفہ ہوئے اور عرب کے کئی لوگ کافر ہو گئے ۔ ابو بکر نے ان سے لڑنا چاہا ، حضرت عمر نے کہا تم ان لوگوں سے کیسے لڑوں گے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یوں فرمایا ہے مجھے لوگوں سے لڑنے کا اسی وقت تک حکم ہے کہ وہ لا الہ الا للہ کہیں جب یہ کہنے لگے تو انہوں نے اپنے مال و جان کو مجھ سے بچا لیا البتہ کسی حق کے بدل یہ اور بات ہے ، اب ان کا حساب اللہ پر رہے گا۔ ابوبکر نے کہا میں تو قسم خدا کی جو کوئی نماز اور زکوتہ میں فرق سمجھے گا ۔ اس سے ضرور لڑوں گا ۔ کیونکہ زکوتہ مال کا حق ہے ( جیسے نماز بدن کا حق ہے ) قسم خدا کی اگر یہ لوگ ایک بکری کا پٹھیا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے مجھ کو نہ دیں گے۔ تو میں ان کے نہ دینے پر ان سے ضرور لڑوں گا حضرت عمر نے کہا ۔ پھر خدا کی قسم اللہ نے ابو بکر کا سینہ کھول دیا تھا ( اور یہ خیال ) ان کا اللہ کی طرف سے تھا میں سمجھ گیا کہ یہی حق ہے۔
 
محب، بہت شکریہ ان احادیث کا اور بہت خوب۔ آج اگر موقع ملا تو زکوٰۃ سے متعلق آیات یہاں‌لکھ دوں‌گا۔ دوسرے ساتھی اس میں مدد فرمائیں تو نوازش ہوگی
 
ڈکشنری سے تعریف، کوئی صاحب اس معنی کی تصدیق یا درستگی فرمادیں۔
زكو, thrive.
زكو, thrive.
زكا, thrive
عموماَ‌یہ لفظ thrive معیشیت کے لئے استعمال کیا جاتا۔ مزید الفاظ جو اس زمرے میں استعمال ہوئے ہیں وہ ہیں‌صدقات اور اتی المال۔ یہ الفاظ مترادف نہیں ہیں۔ یہاں‌کچھ آیات کا تعلق زکوٰۃ سے نہیں‌ ہے لیکن ان آیات سے زکو کے دیگر معانی کا اندازہ ہوتا ہے۔ لہذا درج کردی ہیں۔ کچھ آیات مزید ذہن میں‌ہیں انشاء اللہ کل فراہم کروں‌گا۔


[AYAH]2:43[/AYAH] اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو
[AYAH]2:83 [/AYAH]اور (یاد کرو) جب ہم نے اولادِ یعقوب سے پختہ وعدہ لیا کہ اللہ کے سوا (کسی اور کی) عبادت نہ کرنا، اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور قرابت داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھی (بھلائی کرنا) اور عام لوگوں سے (بھی نرمی اور خوش خُلقی کے ساتھ) نیکی کی بات کہنا اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا، پھر تم میں سے چند لوگوں کے سوا سارے (اس عہد سے) رُوگرداں ہو گئے اور تم (حق سے) گریز ہی کرنے والے ہو
[AYAH]2:110 [/AYAH]اور نماز قائم (کیا) کرو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو، اور تم اپنے لئے جو نیکی بھی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے حضور پا لو گے، جو کچھ تم کر رہے ہو یقینا اللہ اسے دیکھ رہا ہے
[AYAH]2:177 [/AYAH]نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں
[AYAH]2:277 [/AYAH]بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے اور نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے، اور ان پر (آخرت میں) نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے
[AYAH]4:77 [/AYAH]کیا آپ نے ان لوگوں کا حال نہیں دیکھا جنہیں (ابتداءً کچھ عرصہ کے لئے) یہ کہا گیا کہ اپنے ہاتھ (قتال سے) روکے رکھو اور نماز قائم کئے رہواور زکوٰۃ دیتے رہو (تو وہ اس پر خوش تھے)، پھر جب ان پر جہاد (یعنی کفر اور ظلم سے ٹکرانا) فرض کر دیا گیا تو ان میں سے ایک گروہ (مخالف) لوگوں سے (یوں) ڈرنے لگا جیسے اللہ سے ڈرا جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ کر۔ اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! تو نے ہم پر (اس قدر جلدی) جہاد کیوں فرض کر دیا؟ تو نے ہمیں مزید تھوڑی مدت تک مہلت کیوں نہ دی؟ آپ (انہیں) فرما دیجئے کہ دنیا کا مفاد بہت تھوڑا (یعنی معمولی شے) ہے، اور آخرت بہت اچھی (نعمت) ہے اس کے لئے جو پرہیزگار بن جائے، وہاں ایک دھاگے کے برابر بھی تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی
[AYAH]4:162 [/AYAH]لیکن ان میں سے پختہ علم والے اور مومن لوگ اس (وحی) پر جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے اور اس (وحی) پر جو آپ سے پہلے نازل کی گئی (برابر) ایمان لاتے ہیں، اور وہ (کتنے اچھے ہیں کہ) نماز قائم کرنے والے (ہیں) اور زکوٰۃ دینے والے (ہیں) اور اﷲ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے (ہیں)۔ ایسے ہی لوگوں کو ہم عنقریب بڑا اجر عطا فرمائیں گے
[AYAH]5:12 [/AYAH]اور بیشک اﷲ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور (اس کی تعمیل، تنفیذ اور نگہبانی کے لئے) ہم نے ان میں بارہ سردار مقرر کئے، اور اﷲ نے (بنی اسرائیل سے) فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں (یعنی میری خصوصی مدد و نصرت تمہارے ساتھ رہے گی)، اگر تم نے نماز قائم رکھی اور تم زکوٰۃ دیتے رہے اور میرے رسولوں پر (ہمیشہ) ایمان لاتے رہے اور ان (کے پیغمبرانہ مشن) کی مدد کرتے رہے اور اﷲ کو (اس کے دین کی حمایت و نصرت میں مال خرچ کرکے) قرضِ حسن دیتے رہے تو میں تم سے تمہارے گناہوں کو ضرور مٹا دوں گا اور تمہیں یقیناً ایسی جنتوں میں داخل کر دوں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ پھر اس کے بعد تم میں سے جس نے (بھی) کفر (یعنی عہد سے انحراف) کیا تو بیشک وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا
[AYAH]5:55 [/AYAH]بیشک تمہارا (مددگار) دوست تو اﷲ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی ہے اور (ساتھ) وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ (اﷲ کے حضور عاجزی سے) جھکنے والے ہیں
[AYAH]7:156[/AYAH] اور تو ہمارے لئے اس دنیا (کی زندگی) میں (بھی) بھلائی لکھ دے اور آخرت میں (بھی) بیشک ہم تیری طرف تائب و راغب ہوچکے، ارشاد ہوا: میں اپنا عذاب جسے چاہتا ہوں اسے پہنچاتا ہوں اور میری رحمت ہر چیز پر وسعت رکھتی ہے، سو میں عنقریب اس (رحمت) کو ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور وہی لوگ ہی ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں
[AYAH]9:11 [/AYAH]پھر (بھی) اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو (وہ) دین میں تمہارے بھائی ہیں، اور ہم (اپنی) آیتیں ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو علم و دانش رکھتے ہیں
[AYAH]9:18[/AYAH] اللہ کی مسجدیں صرف وہی آباد کر سکتا ہے جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا (کسی سے) نہ ڈرا۔ سو امید ہے کہ یہی لوگ ہدایت پانے والوں میں ہو جائیں گے
[AYAH]9:71 [/AYAH]اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں۔ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت بجا لاتے ہیں، ان ہی لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے
[AYAH]19:31[/AYAH] اور میں جہاں کہیں بھی رہوں اس نے مجھے سراپا برکت بنایا ہے اور میں جب تک (بھی) زندہ ہوں اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم فرمایا ہے
[AYAH]19:55[/AYAH] اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے، اور وہ اپنے رب کے حضور مقام مرضیّہ پر (فائز) تھے (یعنی ان کا رب ان سے راضی تھا)
[AYAH]21:73 [/AYAH]اور ہم نے انہیں (انسانیت کا) پیشوا بنایا وہ (لوگوں کو) ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ہم نے ان کی طرف اَعمالِ خیر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے (کے احکام) کی وحی بھیجی، اور وہ سب ہمارے عبادت گزار تھے
[AYAH]22:41[/AYAH] (یہ اہلِ حق) وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دے دیں (تو) وہ نماز (کا نظام) قائم کریں اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کریں اور (پورے معاشرے میں نیکی اور) بھلائی کا حکم کریں اور (لوگوں کو) برائی سے روک دیں، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کے اختیار میں ہے (یہ اہلِ حق) وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دے دیں (تو) وہ نماز (کا نظام) قائم کریں اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کریں اور (پورے معاشرے میں نیکی اور) بھلائی کا حکم کریں اور (لوگوں کو) برائی سے روک دیں، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کے اختیار میں ہے
[AYAH]23:4[/AYAH] اور جو (ہمیشہ) زکوٰۃ ادا (کر کے اپنی جان و مال کو پاک) کرتے رہتے ہیں
[AYAH]24:37 [/AYAH](اللہ کے اس نور کے حامل) وہی مردانِ (خدا) ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت نہ اللہ کی یاد سے غافل کرتی ہے اور نہ نماز قائم کرنے سے اور نہ زکوٰۃ ادا کرنے سے (بلکہ دنیوی فرائض کی ادائیگی کے دوران بھی) وہ (ہمہ وقت) اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں (خوف کے باعث) دل اور آنکھیں (سب) الٹ پلٹ ہو جائیں گی
[AYAH]24:56 [/AYAH]اور تم نماز (کے نظام) کو قائم رکھو اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کرتے رہو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی (مکمل) اطاعت بجا لاؤ تاکہ تم پر رحم فرمایا جائے (یعنی غلبہ و اقتدار، استحکام اور امن و حفاظت کی نعمتوں کو برقرار رکھا جائے)
[AYAH]27:3[/AYAH] جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہی ہیں جو آخرت پر (بھی) یقین رکھتے ہیں
[AYAH]30:39 [/AYAH]اور جو مال تم سود پر دیتے ہو تاکہ (تمہارا اثاثہ) لوگوں کے مال میں مل کر بڑھتا رہے تو وہ اﷲ کے نزدیک نہیں بڑھے گا اور جو مال تم زکوٰۃ (و خیرات) میں دیتے ہو (فقط) اﷲ کی رضا چاہتے ہوئے تو وہی لوگ (اپنا مال عند اﷲ) کثرت سے بڑھانے والے ہیں
[AYAH]33:33 [/AYAH]اور اپنے گھروں میں سکون سے قیام پذیر رہنا اور پرانی جاہلیت کی طرح زیب و زینت کا اظہار مت کرنا، اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت گزاری میں رہنا، بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا میل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے
[AYAH]35:18 [/AYAH]اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بارِ (گناہ) نہ اٹھا سکے گا، اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا (دوسرے کو) اپنا بوجھ بٹانے کے لئے بلائے گا تو اس سے کچھ بھی بوجھ نہ اٹھایا جا سکے گا خواہ قریبی رشتہ دار ہی ہو، (اے حبیب!) آپ ان ہی لوگوں کو ڈر سناتے ہیں جو اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں، اور جو کوئی پاکیزگی حاصل کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے پاک ہوتا ہے، اور اﷲ ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے
[AYAH]41:7[/AYAH] جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتے اور وہی تو آخرت کے بھی منکر ہیں
[AYAH]58:13 [/AYAH]کیا (بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں) تنہائی و رازداری کے ساتھ بات کرنے سے قبل صدقات و خیرات دینے سے تم گھبرا گئے؟ پھر جب تم نے (ایسا) نہ کیا اور اللہ نے تم سے باز پرس اٹھا لی (یعنی یہ پابندی اٹھا دی) تو (اب) نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت بجا لاتے رہو، اور اللہ تمہارے سب کاموں سے خوب آگاہ ہے
[AYAH]73:20 [/AYAH]بے شک آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ (کبھی) دو تہائی شب کے قریب اور (کبھی) نصف شب اور (کبھی) ایک تہائی شب (نماز میں) قیام کرتے ہیں، اور اُن لوگوں کی ایک جماعت (بھی) جو آپ کے ساتھ ہیں (قیام میں شریک ہوتی ہے)، اور اﷲ ہی رات اور دن (کے گھٹنے اور بڑھنے) کا صحیح اندازہ رکھتا ہے، وہ جانتا ہے کہ تم ہرگز اُس کے اِحاطہ کی طاقت نہیں رکھتے، سو اُس نے تم پر (مشقت میں تخفیف کر کے) معافی دے دی، پس جتنا آسانی سے ہو سکے قرآن پڑھ لیا کرو، وہ جانتا ہے کہ تم میں سے (بعض لوگ) بیمار ہوں گے اور (بعض) دوسرے لوگ زمین میں سفر کریں گے تاکہ اﷲ کا فضل تلاش کریں اور (بعض) دیگر اﷲ کی راہ میں جنگ کریں گے، سو جتنا آسانی سے ہو سکے اُتنا (ہی) پڑھ لیا کرو، اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور اﷲ کو قرضِ حسن دیا کرو، اور جو بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اُسے اﷲ کے حضور بہتر اور اَجر میں بزرگ تر پا لوگے، اور اﷲ سے بخشش طلب کرتے رہو، اﷲ بہت بخشنے والا بے حد رحم فرمانے والا ہے
[AYAH]91:9[/AYAH] بیشک وہ شخص فلاح پا گیا جس نے اس (نفس) کو (رذائل سے) پاک کر لیا (اور اس میں نیکی کی نشو و نما کی)
[AYAH]98:5 [/AYAH]حالانکہ انہیں فقط یہی حکم دیا گیا تھا کہ صرف اسی کے لئے اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے اﷲ کی عبادت کریں، (ہر باطل سے جدا ہو کر) حق کی طرف یک سُوئی پیدا کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیا کریں اور یہی سیدھا اور مضبوط دین ہے
[AYAH]2:264 [/AYAH]اے ایمان والو! اپنے صدقات (بعد ازاں) احسان جتا کر اور دُکھ دے کر اس شخص کی طرح برباد نہ کر لیا کرو جو مال لوگوں کے دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے اور نہ اﷲ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ روزِ قیامت پر، اس کی مثال ایک ایسے چکنے پتھر کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو پھر اس پر زوردار بارش ہو تو وہ اسے (پھر وہی) سخت اور صاف (پتھر) کر کے ہی چھوڑ دے، سو اپنی کمائی میں سے ان (ریاکاروں) کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا، اور اﷲ کافر قوم کو ہدایت نہیں فرماتا
[AYAH]2:271 [/AYAH]اگر تم خیرات ظاہر کر کے دو تو یہ بھی اچھا ہے (اس سے دوسروں کو ترغیب ہوگی)، اور اگر تم انہیں مخفی رکھو اور وہ محتاجوں کو پہنچا دو تو یہ تمہارے لئے (اور) بہتر ہے، اور اﷲ (اس خیرات کی وجہ سے) تمہارے کچھ گناہوں کو تم سے دور فرما دے گا، اور اﷲ تمہارے اعمال سے باخبر ہے
[AYAH]2:276 [/AYAH]اور اﷲ سود کو مٹاتا ہے (یعنی سودی مال سے برکت کو ختم کرتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے (یعنی صدقہ کے ذریعے مال کی برکت کو زیادہ کرتا ہے)، اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتا
[AYAH]2:280[/AYAH] اور اگر قرض دار تنگدست ہو تو خوشحالی تک مہلت دی جانی چاہئے، اور تمہارا (قرض کو) معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو (کہ غریب کی دل جوئی اﷲ کی نگاہ میں کیا مقام رکھتی ہے)
[AYAH]4:114 [/AYAH]ان کے اکثر خفیہ مشوروں میں کوئی بھلائی نہیں سوائے اس شخص (کے مشورے) کے جو کسی خیرات کا یا نیک کام کا یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم دیتا ہے اور جو کوئی یہ کام اللہ کی رضا جوئی کے لئے کرے تو ہم اس کو عنقریب عظیم اجر عطا کریں گے
[AYAH]9:58 [/AYAH]اور ان ہی میں سے بعض ایسے ہیں جو صدقات (کی تقسیم) میں آپ پر طعنہ زنی کرتے ہیں، پھر اگر انہیں ان (صدقات) میں سے کچھ دے دیا جائے تو وہ راضی ہو جائیں اور اگر انہیں اس میں سے کچھ نہ دیا جائے تو وہ فوراً خفا ہو جاتے ہیں
[AYAH]9:60[/AYAH] بیشک صدقات (زکوٰۃ) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کئے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لئے ہیں جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور (مزید یہ کہ) انسانی گردنوں کو (غلامی کی زندگی سے) آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والوں پر) اور مسافروں پر (زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے)۔ یہ (سب) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
[AYAH]9:75[/AYAH] اور ان (منافقوں) میں (بعض) وہ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اس نے ہمیں اپنے فضل سے (دولت) عطا فرمائی تو ہم ضرور (اس کی ر اہ میں) خیرات کریں گے اور ہم ضرور نیکو کاروں میں سے ہو جائیں گے
[AYAH]9:79[/AYAH] جو لوگ برضا و رغبت خیرات دینے والے مومنوں پر (ان کے) صدقات میں (ریاکاری و مجبوری کا) الزام لگاتے ہیں اور ان (نادار مسلمانوں) پر بھی (عیب لگاتے ہیں) جو اپنی محنت و مشقت کے سوا (کچھ زیادہ مقدور) نہیں پاتے سو یہ (ان کے جذبۂ اِنفاق کا بھی) مذاق اڑاتے ہیں، اللہ انہیں ان کے تمسخر کی سزا دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے
[AYAH]9:103 [/AYAH]آپ ان کے اموال میں سے صدقہ (زکوٰۃ) وصول کیجئے کہ آپ اس (صدقہ) کے باعث انہیں (گناہوں سے) پاک فرما دیں اور انہیں (ایمان و مال کی پاکیزگی سے) برکت بخش دیں اور ان کے حق میں دعا فرمائیں، بیشک آپ کی دعا ان کے لئے (باعثِ) تسکین ہے، اور اﷲ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے
[AYAH]9:104 [/AYAH]کیا وہ نہیں جانتے کہ بیشک اﷲ ہی تو اپنے بندوں سے (ان کی) توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات (یعنی زکوٰۃ و خیرات اپنے دستِ قدرت سے) وصول فرماتا ہے اور یہ کہ اﷲ ہی بڑا توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان ہے
[AYAH]57:18[/AYAH] بیشک صدقہ و خیرات دینے والے مرد اور صدقہ و خیرات دینے والی عورتیں اور جنہوں نے اللہ کو قرضِ حسنہ کے طور پر قرض دیا ان کے لئے (صدقہ و قرضہ کا اجر) کئی گنا بڑھا دیا جائے گا اور اُن کے لئے بڑی عزت والا ثواب ہوگا
[AYAH]58:12 [/AYAH]اے ایمان والو! جب تم رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی راز کی بات تنہائی میں عرض کرنا چاہو تو اپنی رازدارانہ بات کہنے سے پہلے کچھ صدقہ و خیرات کر لیا کرو، یہ (عمل) تمہارے لئے بہتر اور پاکیزہ تر ہے، پھر اگر (خیرات کے لئے) کچھ نہ پاؤ تو بیشک اللہ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے
[AYAH]63:10 [/AYAH]اور تم اس (مال) میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو قبل اِس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے پھر وہ کہنے لگے: اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کی مہلت اور کیوں نہ دے دی کہ میں صدقہ و خیرات کرلیتا اور نیکوکاروں میں سے ہو جاتا


والسلام
 
Top