زندگی

تصحیح کریں


  • Total voters
    1
زندگی میں صبح بھی ہے شام بھی ہے
زندگی میں موت کا پیغام بھی ہے
آخرت کی فکر رہتی ہے کسی کو
زندگی میں کوئی تو بدنام بھی ہے
زندگی میں دیکھے ہیں میں نے بہت روپ
زندگی میں کوئی تو گمنام بھی ہے
مرنے کی ہی آس میں جیتے ہیں کچھ تو
زندگی زندہ دلی کا نام بھی ہے
جیتے ہیں اپنے لئے تو لوگ سب ہی
جینا لوگوں کے لئے تو کام بھی ہے
زندگی تو ہے فقط اک جامِ مے بھی
زندگی تو زہر کا اک جام بھی ہے
زندگی کو سمجھو نا خوشیوں کا چمن
زندگی تو اک غم کی شام بھی ہے
ڈرتے ہیں جو موت سے ہے علم اُن کو
نار اس جیون کا تو انجام بھی ہے
زندگی میں ارشد اُن کے ہی چلو ساتھ
راہِ حق پہ چلنا جن کا کام بھی ہے
 

الف عین

لائبریرین
’تو‘ اور ’بھی‘ اکثر محض وزن پورا کرنے کے لیے غیر ضروری لائے گئے ہیں، کہیں دونوں بھی۔ حروف کا اسقاط بھی کہیں کہیں گراں گزرتا ہے۔
میرا مشورہ ہے کہ بحر میں سے ایک رکن کم کر دیں تو مستعمل بحر ہو جائے گی اور غیر ضروری الفاظ سے بچ سکیں گے۔ جیسے
زندگی زندہ دلی کا نام بھی
 
Top