ناصر کاظمی زندگی بھر وفا ہمیں سے ہوئی . ناصر کاظمی

فرخ منظور

لائبریرین
زندگی بھر وفا ہمیں سے ہوئی
سچ ہے یارو خطا ہمیں سے ہوئی
دل نے ہر داغ کو رکھا محفوظ
یہ زمیں خوشنما ہمیں سے ہوئی
ہم سے پہلے زمینِِ شہرِ وفا
خاک تھی کیمیا ہمیں سے ہوئی
کتنی مردم شناس ہے دنیا
منحرف بے حیا ہمیں سے ہوئی
کون اٹھاتا شبِ فراق کے ناز
یہ بلا آشنا ہمیں سے ہوئی
بے غرض کون دل گنواتا ہے
تیری قیمت ادا ہمیں سے ہوئی
ستمِ ناروا تجھی سے ہوا
تیرے حق میں دعا ہمیں سی ہوئی
سعئِ تجدیدِ دوستی ناصر
آج کیا بارہا ہمیں سے ہوئی
( ناصر کاظمی)
 

محمداحمد

لائبریرین
ناصر کاظمی کی کیا ہی بات ہے۔ واہ

بے غرض کون گنواتا ہے
تیری قیمت ادا ہمیں سے ہوئی

اس شعر کے مصرع اول میں کچھ کمی ہے کیا ؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
ناصر کاظمی کی کیا ہی بات ہے۔ واہ

بے غرض کون گنواتا ہے
تیری قیمت ادا ہمیں سے ہوئی

اس شعر کے مصرع اول میں کچھ کمی ہے کیا ؟

جی بالکل کمی ہو گی۔ دراصل یہ کتاب سے نہیں بلکہ محفل میں ہی وہاب اعجاز خان صاحب کے ٹائپ کردہ دیوانِِ ناصر کاظمی سے غزل اٹھائی ہے۔ چونکہ میرے پاس کتاب نہیں ہے اس لئے اس غزل کی پروف ریڈنگ نہیں کر سکا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جی بالکل کمی ہو گی۔ دراصل یہ کتاب سے نہیں بلکہ محفل میں ہی وہاب اعجاز خان صاحب کے ٹائپ کردہ دیوانِِ ناصر کاظمی سے غزل اٹھائی ہے۔ چونکہ میرے پاس کتاب نہیں ہے اس لئے اس غزل کی پروف ریڈنگ نہیں کر سکا۔

شکریہ فرخ بھائی ۔

یہ شعر کچھ یوں ہے۔

بے غرض کون دل گنواتا ہے
تیری قیمت ادا ہمی سے ہوئی

فوری حوالہ
 
Top