ریکو ڈیک کا معمہ: دنیا کے سب سے بڑے سونے کے ذخآئر

ریکو ڈیکReko Diq ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چاغی ڈسٹرکٹ کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو کہ ستر میل صحرا کے اندر۔ ۔ ۔ ایران افغانستان بارڈر کے نزدیک۔۔۔۔۔ واقع ہے
ریکو ڈیک ان پرانے آتش فشانوں کو بھی کہا جاتا ہے جنکا لغوی مطلب "ریتیلی چوٹیاں" بنتا ہے۔
باوجود ایک چھوٹا سا قصبہ ہونے کے اسکی دنیا میں بہت بڑی اہمیت ہے جو بد قسمتی سے پاکستانی عوام کے نظروں سے اوجھل ہے۔
اس کی یہ اہمیت اس کے کاپر اور سونے کے ذخائر کی وجہ سے ہے۔
مختلف ذرایع ابلاغ میں پیش ہونے والے رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس قصبے میں کاپر اور سونے کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ رپورٹس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ 65 بلین امریکی ڈالرز کے ذخائر کو صرف 21 بلین ڈالرز کے عوض ایک آسٹریلین کمپنی کو بیچ دئیے گئے ہیں۔ اور اس آسٹریلین کمپنی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ یہودی ملکیت کا ادارہ ہے۔

ریکو ڈیک کے ذخائر کو ڈویلپ کرنے کا کنٹریکٹ ایک آسٹریلین کمپنی کو دیا گیا جسکی حصہ داری 75 فیصد ہے جبکہ 25 فیصد بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا حصہ ہے۔ ان ذخائر کے بارے میں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں تقریباََ 13 ملین ٹن کاپر اور 21 ملین اونس سونے کے ذخائر ان ڈویلپ حالت میں موجود ہیں جنکی مالیت عالمی مارکیٹ میں 65 بلین امریکی ڈالرز سے بھی زائد کی بنتی ہے۔/ڈان اخبار کے مطابق ریکو ڈیک قصبے میں موجود سونے اور کاپر کے ذخائر پاکستان کے مشہور و معروف سینڈ ک پروجیکٹ جو وہاں سے چند درجن کلومیٹر دور ہے سے بھی 4 گنا زیادہ بڑے ہیں۔ حتیٰ کہ ایک رپورٹ کے مطابق یہ ذخائر ایران کے Sarcheshmeh اور چلی کے Escondida سے بھی کئی گنا بڑے ہیں۔

امید کرتا ہوں کہ گوادر پروجیکٹ کے بعد اس پروجیکٹ کی اہمیت کا اندازہ ہونے کے بعد آپ لوگ بخوبی سمجھ گئے ہوں گے کہ آخر دنیا کیوں اس قدر دلچسپی رکھتی ہے بلوچستان میں اور کیوں بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی کاروائیاں تیز سے تیز تر ہوتی چلی جا رہی ہیں۔ ابھی تو سارا بلوچستان Unexploredپڑا ہے۔




بشکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بدرالزمان

rekodiqmystery14668827.jpg
By alioad at 2010-11-26[/IMG]
 

arifkarim

معطل
لوٹنا تو اچھی بات ہے۔ یہی تو یہودیوں کا شیوا ہے اور ہمارے حکمرانوں کا نصب العین۔
 
Top