الوداعی تقریب ریڈ اونلی تہذیب کے کھنڈرات

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محفل بہت جلد ریڈ اونلی اور پھر آرکائیو میں بدلنے والی ہے۔ دعا ہے کہ یہ فعال نہ سہی کم از کم ریڈ اونلی پر ہی قائم رہے۔ میں سوچتا ہوں کبھی کوئی بھولا بھٹکا، جسے سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز سے کبھی فرصت نہ ملی یا وہ محققین ، طلبا اور لسانیات کے عشاق پر جب اردو محفل کا یہ شہر دریافت ہو گا کس طرح دنگ رہ جائیں گے۔ جب اردو محفل ریڈ اونلی ہو کر ایک ڈیجیٹل میوزیم (Digital Museum) کی صورت اختیار کر چکی ہو گی۔ انہیں حیرت انگیز منظرنامے دیکھنے کو ملیں گے۔ محققین کی رپورٹس کچھ اس طرح کی ہوں گی۔
"یہ شہرِ بے مثال جس کا نام "اردو محفل" تھا، جو اب رفتہ رفتہ ایک ڈیجیٹل فوسل (Digital Fossil) میں بدل چکا ہے۔ 2030 کے بعد جسے ریڈ-اونلی موڈ میں اس طرح پایا گیا کہ اس قدیم شہر کی فصیل کے باہر "داخلہ ممنوع" کا کتبہ نصب تھا۔ اردو محفل کے ابتدائی ریکارڈ، جو کہ ڈیجیٹل کاربن ڈیٹنگ (Digital Carbon Dating) سے 2005 عیسوی کے لگ بھگ کے معلوم ہوتے ہیں، اس فورم کی پہلی تہہ (Primary Stratum) کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس تہہ میں ہمیں مختلف اقسام کے ڈیجیٹل آرٹیفیکٹس (Digital Artifacts) ملتے ہیں جیسے پوسٹس، تبصرے، تھریڈز، یوزر پروفائلز، اور بینر تصویریں (Banners)۔
یہ سب ثبوت اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ ایک جاندار اور متحرک تہذیب تھی، جس میں ادبی ذوق، علمی تجسس اور زبان و ثقافت سے شدید وابستگی پائی جاتی تھی۔ جیسے مٹی میں دفن کسی تمدن سے برتن یا سکے برآمد ہوتے ہیں، ویسے ہی اردو محفل سے ہمیں زبان و بیان، مزاح، تاریخ، اردو کمپیوٹنگ، اور سائنس و ٹیکنالوجی کے مباحثے دستیاب ہوئے۔
اردو محفل کی ڈیجیٹل تہذیب میں جو چیز سب سے نمایاں نظر آئی، وہ اس کا سوشیولوجیکل ٹیکسچر (Sociological Texture) تھا۔ یہاں یوزر آئیڈینٹیٹیز محض نام نہیں بلکہ ایک مکمل کردار کی نمائندگی کرتی تھیں۔ محفلین، لائبریرین، مدیر، منتظم، تکنیکی معاون ایسے القابات تھے جو یہاں کے باسیوں کو شناخت دیتے تھے، جیسے کسی قدیم شہر کے باشندے خود کو کسی نسل یا قبیلے سے منسوب کرتے تھے۔
یہ فورم صرف ادبی مباحثہ گاہ نہ تھا بلکہ ایک مکمل ڈیجیٹل سوشل ایکوسسٹم (Digital Social Ecosystem) تھا۔ یہاں شادی کی مبارکبادیں بھی تھیں، بیماری کی دعائیں بھی، اور علمی اختلافات کے شائستہ اظہار بھی۔
جب ہم اردو محفل کے متن کا تجزیہ کرتے ہیں تو ہمیں ایک گوناگوں لسانی تہذیب کا پتہ چلتا ہے۔ یہاں کلاسیکی اردو، جدید اصطلاحات، مقامی لہجے اور عربی-فارسی الفاظ کی آمیزش ایک لسانی ٹیکسٹائل (Linguistic Textile) کی صورت میں سامنے آتی ہے۔
اس محفل میں لسانی فوسلز (Linguistic Fossils) کی مانند ایسی تراکیب اور محاورے محفوظ ہیں جو شاید آج کے تیز رفتار نیورل نیٹورکس پر مبنی رابطوں میں کھو چکے ہیں۔
ہر تہذیب کا عروج ہوتا ہے، پھر اس میں آہستہ آہستہ جمود آ تا چلا جاتا ہے۔ اردو محفل کی تاریخ میں 2020 کے بعد سے ایک ڈیجیٹل سٹیگنیشن (Digital Stagnation) کا آغاز ہوا۔ فورم کی یوزر اینگیجمنٹ گراف (User Engagement Graph) بتدریج نیچے آنے لگی۔ نئے ممبران کی آمد رک گئی، اور قدیم ممبران بھی خاموش ہوتے چلے گئے، کچھ کچھ لوگوں نے اپنے تئیں کاوشیں ضرور کیں لیکن بے سود رہا۔
یہ مرحلہ ویسا ہی تھا جیسے کوئی قدیم شہر بار بار حملوں، موسمی تغیرات یا اندرونی کمزوریوں سے آہستہ آہستہ غیر آباد ہونے لگتا ہے۔ محققین کے مطابق سوشل میڈیا، واٹس ایپ گروپس، اور جدید ایپلیکیشن بیسڈ نیٹ ورکس نے اس فورم کو ڈیجیٹل مارجنلائزیشن (Digital Marginalization) کی طرف دھکیل دیا۔
محفل کے اراکین پر تبصرہ کچھ اس طرح ہو گا کہ یہ کون لوگ تھے جو ڈیجیٹل پوسٹ ماڈرن ازم کے عہد میں بھی کلاسیکی ادب سے جڑے رہے؟
وہ کیسے لوگ تھے جنہوں نے emoji کی دنیا میں بھی "ابتداے عشق ہے روتا ہے کیا" لکھا؟
وہ کس فکری سطح پر تھے جنہوں نے سائنس، مذہب، ادب، اور فلسفہ کو ایک ہی مقام پر گفتگو کا موضوع بنایا؟

اردو محفل کے بند ہو جانے کے بعد سوال صرف یہ نہیں کہ "کیا کھو گیا؟" بلکہ یہ بھی ہے کہ "ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟"۔
آثارِ قدیمہ ہمیں صرف ماضی کی خبریں نہیں دیتا، بلکہ مستقبل کے لیے سبق بھی ہوتا ہے۔ اردو محفل ایک ڈیجیٹل ریلیک (Relic) ہے، جو آنے والی نسلوں کو یہ بتاتی رہے گی کہ کبھی ایک ایسی بستی تھی جہاں الفاظ کو وقار حاصل تھا، جہاں ادب کی حرمت تھی، اور جہاں اختلاف کے باوجود احترام باقی تھا۔"

نوٹ: میں آرکیالوجی کا ماہر نہیں ہوں، ان ساری اصطلاحات میں چیٹ جی پی ٹی کی مدد لی گئی ہے ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
محفل بہت جلد ریڈ اونلی اور پھر آرکائیو میں بدلنے والی ہے۔ دعا ہے کہ یہ فعال نہ سہی کم از کم ریڈ اونلی پر ہی قائم رہے۔ میں سوچتا ہوں کبھی کوئی بھولا بھٹکا، جسے سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز سے کبھی فرصت نہ ملی یا وہ محققین ، طلبا اور لسانیات کے عشاق پر جب اردو محفل کا یہ شہر دریافت ہو گا کس طرح دنگ رہ جائیں گے۔ جب اردو محفل ریڈ اونلی ہو کر ایک ڈیجیٹل میوزیم (Digital Museum) کی صورت اختیار کر چکی ہو گی۔ انہیں حیرت انگیز منظرنامے دیکھنے کو ملیں گے۔ محققین کی رپورٹس کچھ اس طرح کی ہوں گی۔
"یہ شہرِ بے مثال جس کا نام "اردو محفل" تھا، جو اب رفتہ رفتہ ایک ڈیجیٹل فوسل (Digital Fossil) میں بدل چکا ہے۔ 2030 کے بعد جسے ریڈ-اونلی موڈ میں اس طرح پایا گیا کہ اس قدیم شہر کی فصیل کے باہر "داخلہ ممنوع" کا کتبہ نصب تھا۔ اردو محفل کے ابتدائی ریکارڈ، جو کہ ڈیجیٹل کاربن ڈیٹنگ (Digital Carbon Dating) سے 2005 عیسوی کے لگ بھگ کے معلوم ہوتے ہیں، اس فورم کی پہلی تہہ (Primary Stratum) کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس تہہ میں ہمیں مختلف اقسام کے ڈیجیٹل آرٹیفیکٹس (Digital Artifacts) ملتے ہیں جیسے پوسٹس، تبصرے، تھریڈز، یوزر پروفائلز، اور بینر تصویریں (Banners)۔
یہ سب ثبوت اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ ایک جاندار اور متحرک تہذیب تھی، جس میں ادبی ذوق، علمی تجسس اور زبان و ثقافت سے شدید وابستگی پائی جاتی تھی۔ جیسے مٹی میں دفن کسی تمدن سے برتن یا سکے برآمد ہوتے ہیں، ویسے ہی اردو محفل سے ہمیں زبان و بیان، مزاح، تاریخ، اردو کمپیوٹنگ، اور سائنس و ٹیکنالوجی کے مباحثے دستیاب ہوئے۔
اردو محفل کی ڈیجیٹل تہذیب میں جو چیز سب سے نمایاں نظر آئی، وہ اس کا سوشیولوجیکل ٹیکسچر (Sociological Texture) تھا۔ یہاں یوزر آئیڈینٹیٹیز محض نام نہیں بلکہ ایک مکمل کردار کی نمائندگی کرتی تھیں۔ محفلین، لائبریرین، مدیر، منتظم، تکنیکی معاون ایسے القابات تھے جو یہاں کے باسیوں کو شناخت دیتے تھے، جیسے کسی قدیم شہر کے باشندے خود کو کسی نسل یا قبیلے سے منسوب کرتے تھے۔
یہ فورم صرف ادبی مباحثہ گاہ نہ تھا بلکہ ایک مکمل ڈیجیٹل سوشل ایکوسسٹم (Digital Social Ecosystem) تھا۔ یہاں شادی کی مبارکبادیں بھی تھیں، بیماری کی دعائیں بھی، اور علمی اختلافات کے شائستہ اظہار بھی۔
جب ہم اردو محفل کے متن کا تجزیہ کرتے ہیں تو ہمیں ایک گوناگوں لسانی تہذیب کا پتہ چلتا ہے۔ یہاں کلاسیکی اردو، جدید اصطلاحات، مقامی لہجے اور عربی-فارسی الفاظ کی آمیزش ایک لسانی ٹیکسٹائل (Linguistic Textile) کی صورت میں سامنے آتی ہے۔
اس محفل میں لسانی فوسلز (Linguistic Fossils) کی مانند ایسی تراکیب اور محاورے محفوظ ہیں جو شاید آج کے تیز رفتار نیورل نیٹورکس پر مبنی رابطوں میں کھو چکے ہیں۔
ہر تہذیب کا عروج ہوتا ہے، پھر اس میں آہستہ آہستہ جمود آ تا چلا جاتا ہے۔ اردو محفل کی تاریخ میں 2020 کے بعد سے ایک ڈیجیٹل سٹیگنیشن (Digital Stagnation) کا آغاز ہوا۔ فورم کی یوزر اینگیجمنٹ گراف (User Engagement Graph) بتدریج نیچے آنے لگی۔ نئے ممبران کی آمد رک گئی، اور قدیم ممبران بھی خاموش ہوتے چلے گئے، کچھ کچھ لوگوں نے اپنے تئیں کاوشیں ضرور کیں لیکن بے سود رہا۔
یہ مرحلہ ویسا ہی تھا جیسے کوئی قدیم شہر بار بار حملوں، موسمی تغیرات یا اندرونی کمزوریوں سے آہستہ آہستہ غیر آباد ہونے لگتا ہے۔ محققین کے مطابق سوشل میڈیا، واٹس ایپ گروپس، اور جدید ایپلیکیشن بیسڈ نیٹ ورکس نے اس فورم کو ڈیجیٹل مارجنلائزیشن (Digital Marginalization) کی طرف دھکیل دیا۔
محفل کے اراکین پر تبصرہ کچھ اس طرح ہو گا کہ یہ کون لوگ تھے جو ڈیجیٹل پوسٹ ماڈرن ازم کے عہد میں بھی کلاسیکی ادب سے جڑے رہے؟
وہ کیسے لوگ تھے جنہوں نے emoji کی دنیا میں بھی "ابتداے عشق ہے روتا ہے کیا" لکھا؟
وہ کس فکری سطح پر تھے جنہوں نے سائنس، مذہب، ادب، اور فلسفہ کو ایک ہی مقام پر گفتگو کا موضوع بنایا؟

اردو محفل کے بند ہو جانے کے بعد سوال صرف یہ نہیں کہ "کیا کھو گیا؟" بلکہ یہ بھی ہے کہ "ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟"۔
آثارِ قدیمہ ہمیں صرف ماضی کی خبریں نہیں دیتا، بلکہ مستقبل کے لیے سبق بھی ہوتا ہے۔ اردو محفل ایک ڈیجیٹل ریلیک (Relic) ہے، جو آنے والی نسلوں کو یہ بتاتی رہے گی کہ کبھی ایک ایسی بستی تھی جہاں الفاظ کو وقار حاصل تھا، جہاں ادب کی حرمت تھی، اور جہاں اختلاف کے باوجود احترام باقی تھا۔"

نوٹ: میں آرکیالوجی کا ماہر نہیں ہوں، ان ساری اصطلاحات میں چیٹ جی پی ٹی کی مدد لی گئی ہے ۔
بہت خوبصورت تحریر!!
پر کسے خبر کہ یہ ایک دن پھر کسی اور بہتر شکل میں سامنے آ جائے۔ آئی ٹی کی دینا میں کچھ انہونا ہونا ناممکن نہیں!!
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top