ریاست اور نظریہ (حصہِ اول )

ظفری

لائبریرین
ظفری کیا اس پوسٹ کو الگ کرکے سرمایہ دارانہ نظام کا ایک الگ موضوع نہ بنا لیا جائے جس میں گہرائی میں جا کر صرف اسی نظام کا مطالعہ کیا جائے اور اس کا موازنہ دوسرے نظاموں سے کیا جائے۔ چونکہ اب گفتگو پھیلتی جا رہی ہے اور مجھے یقین ہے جیسے جیسے ہم گفتگو کو آگے بڑھائیں گے گفتگو مزید پھیلے گی اور ہمیں الگ الگ دھاگے کھولنے پڑیں گے ۔ صارفین اور اپنی سہولت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم ان دھاگوں کو وقتا فوقتا آگے بڑھائیں گے جیسے میں نے دیکھا کہ تم نے ایک اور دھاگہ بھی شروع کر دیاہے ویسے پاکستان پر بات کرنے سے پہلے ہم ریاست ، نظریات اور سیاسی نظام کی اساس پر زیادہ گفتگو نہ کر لیں کیونکہ پاکستان کے حوالے سے بات شروع ہو گئی تو شاید پھر ان موضوعات کی طرف ہم واپس نہ آ سکیں۔


میں نے کوشش کی ہے کہ پہلے نظریات اور ریاست کے باہمی تعلق کو سمجھا جائے تاکہ معاشرہ میں ایک سیاسی نظام کا صحیح تصور سامنے آسکے ۔ جس پر تم نے ایک مفید پوسٹ بھی کی ہے ۔ میری جس پوسٹ کو تم نے کوٹ کر کے ایک الگ دھاگہ کھولنے کی جو تجویز دی ہے وہ صحیح تو ہے مگر نظاموں کے مطالعے کو میں بڑھانا نہیں چاہ رہا ۔ کیونکہ اب تک میں نے اس حوالے سے جتنی بھی پوسٹیں کی ہیں ۔ ان میں یہ نظام واضع کردیئے گئے ہیں ۔ اس کی تفصیلی بحث یہاں کارآمد نہیں ہوسکے گی کہ ہم صرف پاکستان کے حوالے سے بات آگے بڑھائیں گے ۔ اور میرا دوسرا دھاگہ بھی اسی ضمن میں‌ تھا کہ اب ہم اپنی توجہ پاکستان کی طرف کر لیں ۔ اور یہاں بھی میں نے گفتگو کا آغاز نظریے کو ہی لیکر شروع کیا ہے ۔ اور نظریہ پاکستان کی تاریخ ، سیاسی اور مذہبی حوالوں سے بھی نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ اس طرح جو خاکہ تیار ہو یا ہو رہا ہے اس سے ہمیں دنیا کے نظریات اور ان کے اطلاقات مختلف ممالک میں اور پھر نظریہ پاکستان اور اس کا اطلاق پاکستان پر سمجھنے میں آسانی ہوگی ۔ اور اس طرح کی ترتیب سے ہمیں اپنی سیاسی ، سماجی اور معاشی ڈھانچوں کو دیگر اقوام سے موازنہ کرنے میں مدد ملے گی ۔

دوسرا دھاگہ صرف اس لیئے الگ کھولا ہے کہ اس دھاگے میں پاکستان کی بات ہو ۔ اور یہاں ہم اپنا محاسبہ کریں گے کہ ریاست اور نظریہ کے مابین جو بھی مکالمات جو ماضی اور پھر اب حال میں جاری ہیں ان کی توڑ مروڑ کا عمل کیسے اور کیوں ہوا ۔ اور پھر کوئی ایسی تھیوری پر مرتب کرنے کی کوشش کریں گے جو پاکستان کے ہر بسنے والوں کو امن و چین کے ساتھ خوشحالی کا بھی راستہ تعین کرنے میں مدد کرے ۔

میری تو یہی پلاننگ ہے ۔ دعا ہے کہ اللہ اس میں کامیاب کرے ۔ مگر اس کامیابی میں تم سمیت دیگر دوستوں کا بھی ساتھ چاہیئے ۔ امید ہے کہ شاید کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے ۔
آمین
 

ظفری

لائبریرین
ظفری آپکی رائے ناقص نہیں بلکہ بہت ہی صائب ہے۔ آپکی تحریر ایک محب الوطن پاکستانی کی دل کی آواز لگتی ہے جسے کسی پارٹی کسی گٹھ جوڑ سے مطلب نہیں فقط اپنی قوم کا درد ہے۔ ایسا شخص جو فکری و نظریاتی مسائل پر بے لاگ انداز مگر دردمندی سے اپنے خیالات کا اظہار کرے اس کی تحریر سکہ بند بقراطوں سے ہمیشہ ہی بھاری رہتی ہے جن کا کام ہی اپنے دیوتاؤں کے ہر اچھے برے قدم کی تاویلیں پیش کرنا ہوتا ہے۔

شکریہ رضوان ۔۔۔ ان کلمات کا ۔ میری خواہش ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ مثبت عمل زندگی کے ہر پہلو میں نمایاں ہونا چاہیئے ۔ پاکستان کیا ہے ؟ اس کی اہمیت ہمارے لیئے کیا ہے ۔ یہ بات آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ بھی بہت عرصہ پردیس سے باہر رہے ہیں ۔ آدمی خواہ کہیں بھی رہ لے مگر وہ اپنی مٹی سے رشتہ نہیں‌ تو ڑ سکتا ۔اور ایسا آدمی جو سوچ کر ہی یہ نکلا ہو کہ جب لوٹے گا تو اپنے وطن کی تعمیر اور ترقی میں حصہ لیگا ۔ اگر یہ دورانیہ لمبا ہوجائے تو ایسا آدمی اپنے سینے پر ایک بوجھ سا محسوس کرتا ہے ۔ ایک قرضہ اپنے ضمیر پر لیئے پھرتا ہے جو صرف اسی صورت میں اُتر سکتا ہے ۔ کہوطن کی مٹی نے ا سکو جو ذمہ داری سونپی تھی وہ اس کو بخیروخوبی پورا کرے ۔
میں نے شروعات کر دی ہے ۔ اللہ سے یہی دعا ہے کہ میرے سوچے ہوئے کام جو ملک و قوم کے لیئے مختص ہیں ان میں مجھے کامیابی عطا فرمائے ۔ میں صرف لفظوں سے کھلینا نہیں چاہتا ۔ میں چاہتا ہوں کہ عملی میدان میں بھی کچھ کام کر سکوں ۔ میرے حق میں آپ سب دعا کجیئے گا ۔
 

عمر میرزا

محفلین
ظفری بھائی السلام علیکم !

اور کافی دنوں سے آپ کی پوسٹوں کے نیچے نطریہ ،ریاست اور پاکستان لکھا نظر آرہا تھا لیکن یہ سوچ کر کلک نہیں کیا کہ شائد مطالعہ پاکستان کی کتابوں والے نظریہ اورچودہ نکات پر بحث کی جا راہی ہے:grin: لیکن جب پڑھا تو ماشاءاللہ بہت خوشی ھوئی
جس ذاویہ سے آپ نے اس موضوع پر روشنی ڈالی جس انداز سے زیر بحث لائے وہ واقعی قابل ستائش ہے ۔مخفل میں مجھے سب سے زیادہ پسند بھی یہی آیا بلاشبہ یہی وہ عنوان ہے جس کا ادراک ہونا ھر عاقل بالغ کے لئے انتہائی ضروری ہے اور میں چاہوں گا کے اس پر مزید بحث و مباحث ہو ۔سب سے پہلے میں نظریہ پر بات کروں گا۔

نظریہ یا آڈیالوجی

میری مختصر سی معلومات کے مطابق یہ جو لفظ “نظریہ“ ہے اسے عمومی طور پر انگریزی کے لفظ “ آڈیالوجی “ (Ideology) کا ہم معنی یا ھم مفہوم سمجھا جاتا ہے ۔
لیکن عربی کا لفظ“ مبداء“ ( تلفظ : mab da) آڈیالوجی کا ھم پلہ ھے اردومیں فی الحال کوئی ایسا لفظ نہیں جوایسا مفہوم رکھتا ہو کیونکہ “مبداء“ یا “ آڈیالوجی “ ایک کلی چیز ہے جبکہ “ نظریہ “ ایک جزوی۔

تعریف:
آڈیا لوجی سے مراد وہ “ عقلی عقیدہ“ ہے جس سا کوئی “نظام“ پھوٹتا ہو یعنی یہ دو چیزوں سے مرکب ہے ۔
( آڈیالوجی = عقیدہ + نظام )
( نوٹ: یہاں عقیدہ سے مراد اسلامی عقیدہ نہ لیا جائے )

سوال اٹھتا ھے کہ یہ عقیدہ کیا ھےعقیدہ دراصل “ انسان، حیات اور کائنات کے مابعد اور ماقبل کے بارے میں “ کلی فکر “ کو کہا جاتا ہے ۔
یعنی
عقیدہ = (انسان، حیات اور کائنات کا ما قبل سے تعلق + انسان، حیات اور کائنات کا مابعد سے تعلق)/ کلی فکر

جہاں تک اس سے نکلنے والے نظام کا تعلق ہے تو یہ انسان کی مشکلات کے حل ،اس حل کے نفاز کی کیفیت ، عقیدہ کی خفاظت اور اس کو آگے پھلانے پر مشتعمل ہوتا ہے۔
یعنی
نظام =( مسائل کی نشاندہی اور ان کا حل + اس حل کو نافذ کرنے کی کیفیت اور طریقہ کار) + ( اس آڈیالوجی کی خفاظت + دوسروں تک لے کر جانا)

مزید یہ کہ “ عقیدہ “ اور“ مسائل کے حل “ کو “ فکر “ بھی کہا جاتا ہے جبکہ “حل کے نفاذ، آڈیالوجی کی خفاظت ، اسے آگے پھیلانا “ طریقہ “ کہلاتا ہے
آڈیالوجی دراصل دو چیزوں سے مرکب ہے ایک فکر اور دوسرے طریقہ

یعنی ( آڈیالوجی = فکر + طریقہ )
ایسی فکر جو اپنے ساتھ ایک طریقہ بھی رکھتی ھو“ مبداء “ یا “ آ ڈیالوجی “ کہلاتی ھے۔ مفہوم مخالف میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے ۔صرف فکر کو جس کے ساتھ طریقہ نہ ہو آ ڈیالوجی نہیں کہا جا سکتا اسی طرح ایسا طریقہ جس کے ساتھ فکر نہ ھو اسے بھی آڈیالوجی نہیں کہیں گے۔
Idealogy == thought + methodalogy

Idealogy =/= thought
Idealogy =/= Methodalogy

ویسے بھی اگر عقلی طور پر دیکھا جائے تو ایسی آڈیالوجی جس میں صرف فکر ہو اور معاشرے میں لانے کا کوئی عملی طریقہ نہ ھو تو وہ خالی خولی فلسفہ بن کر رہ جاتا ہے۔
فکر اور طریقہ آڈیالوجی کے لازمی عنصر ہیں۔
موضوع بڑا پیچیدہ ھے پتہ نھیں سمجھا پایا بھی یا نھیں ۔اس کے لئے آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔
انشاءاللہ ٹائم ملا تو اگلی دفعہ آڈیالوجی پیدا کیسے ھوتی ھے اس پر بات کریں گے۔

ولسلام
 

عمر میرزا

محفلین
السلام علیکم !

آڈیالوجی کا ظہور ۔
پھلے اس بات کا ذکر ھوا کہ آڈیالوجی "عقیدہ" اور نظام کا مجمعوعہ ھوتی ہے اور یہ کہ عقیدہ“ انسان، حیات اور کائنات کے مابعد اور ماقبل کے بارے میں “ کلی فکر “ کو کہا جاتا ہے ۔ یہاں پر کلی فکر کی وضاحت کرنا مناسب رہے گا تا کہ عقیدہ کے بارے میں سوچ شفاف ہو جائے۔
دیکھیں انسانیت کے ھمیشہ سے یہ سوال رہے کہ
(1) " کائنات ،انسان اور حیات " کی حقیقت کیا ہے۔
(2) اس سے " ماقبل " کیا ہے (یعنی اس سے پہلے کیا ہے یا کیا تھا۔)
(3) اس کائنات ،انسان اور حیات کا ماقبل سے " تعلق" کیا ہے۔
(4) اس کے " ما بعد " کیا ہے ( یعنی اس کے بعد کیا ھو گا)
(5) اس کائنات ،انسان اور حیات کا مابعد سے " تعلق" کیا ہے۔

ان سوالوں کو " عقدۃ الکبریٰ " ( سب سے بڑا مسلئہ ) بھی کہا گیا ہے اور اس " عقدۃ الکبریٰ " کے بارے میں ایک مکمل " نقطہ نظر " کو " عقیدہ " کہا جاتا ہے۔ اس " عقدۃ الکبریٰ " کے حل ہونے سے ایک آڈیالوجی ظہور پذیر ھونا شروع ہوتی ھے۔جس کی صرف دو صورتیں ہو سکتی ہیں ۔۔
ایک تویہ کہ آڈیالوجی کسی انسان کی غٍیر معمولی ذہانت کی وجہ اس کے ذہن میں پیدا ہو۔
یا
کسی شخص کے ذہن میں بذریعہ وحی کی وجہ سے پیدا ہو گی۔
آپ اس چیز کو "Rationaly " طور پر دیکھیں نہ کہ "logicaly " . کیونکہ اگر ھم عقلی طور پر اس بات کا بغور مشاہدہ کریں تو اسی نتیجے پر پہنچے گے کہ بلاشبہ صحیح آڈیالوجی وہی آڈیالوجی ہو گی جو کسی انسان کے ذہن میں وحی الٰہی کی وجہ سے پیدا ہو گی کیونکہ یہ آڈیالوجی اس ذات کی طرف سے ہے جو انسان ،حیات اور کائنات کی "خالق" ہے۔
اور وہ آڈیالوجی جوکسی شخص کی غٍیر معمولی ذہانت کی وجہ اس کے ذہن میں پیدا ہووہ باطل آڈیالوجی ھو گی کیونکہ یہ عقل سے پیدا ہو گی جو کے ایک محدود اور مختاج شے ھے اور اس کائنات کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے۔ ایسی آڈیالوجی کے غلط اور باطل ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انسانوں میں پایا جانے والا تنطیمی اور معاشرتی فھم ہمیشہ اختلاف اور تضاد کا بھی شکار رھتا ہے اور عقل تغیر پزیر حالت میں رہتی ہے جس کی وجہ سے اس آڈیالوجی سے نکلنے والا نظام اور اس سے بننے والا معاشرہ ہمیشہ پستی اور زوال ہی کی طرف جائے گا۔
 
Top