رُسوائی کا اب کےامکان بہت ہے

ظفری

لائبریرین
رُسوائی کا اب کےامکان بہت ہے
شہر میں میری پہچان بہت ہے

گھرکی خواہش میں عمرگذرگئی
مل جائے اب ٹُوٹا مکان بہت ہے

تم ہاتھ بڑھاؤ تو چُھو نہ سکوگے
فاصلہ آج ہمارے درمیان بہت ہے

تمہاری محفل ستارے چمکتے ہیں
ہمارے پاس تنہائی کاسامان بہت ہے

عمر بھی کون ساتھ دیتا ہے یہاں ظفر
آجائے گھر میں پَل کا مہمان بہت ہے
 

ماوراء

محفلین
بہت اچھی غزل ہے۔
اور یہ شعر سب سے اچھا ہے۔
عمر بھی کون ساتھ دیتا ہے یہاں ظفر
آجائے گھر میں پَل کا مہمان بہت ہے
 

ظفری

لائبریرین
بہت بہت شکریہ ماوراء اور شیعب جی ۔۔۔کہ آپ کو یہ غزل پسند آئی ۔۔۔ تھوڑی بہت اُتار چڑھاؤ کی ضرورت ہے اُمید ہے اعجاز صاحب اور تفسیر صاحب آکر یہ کمی بھی پُوری کردیں گے۔
 

طاہر

محفلین
زبردست‌‌شیئرنگ‌کی‌ہے‌آپ نے یہ شعر زبردست ہے
گھرکی خواہش میں عمرگذرگئی
مل جائے اب ٹُوٹا مکان بہت ہے
اور کا بھی انتظار رہے گا
 
Top