روشن صبح

جاسمن

لائبریرین
بھارت میں مسلم رکشہ ڈرائیور نے نوٹوں سے بھرا بیگ ملنے پر پولیس کے حوالے کردیا
اتوار 9 اگست 2015



میری اہلیہ نے میری بہت ہمت بڑھائی اورباربار کہا کہ کسی اور کی دولت لینا گناہ ہے،عابد قریشی فوٹو: فائل
جے پور: کم اجرت اور غربت انسان کو بہکانے میں زیادہ وقت نہیں لگاتی بالخصوص بھارت جیسے ملک میں جہاں ایک رکشہ چلانے والا بہت مشکل سے اپنا اوراپنے اہل خانہ کا گزر بسر کرتا ہو لیکن وہیں بھارتی شہر جے پور میں عابد قریشی نامی رکشہ ڈرائیورکو نوٹوں سے بھرا بیگ ملا جو اس نے پولیس کے حوالے کردیا۔
غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارتی ریاست راجھستان کے شہرجے پورکے علاقے چوڑا راستہ بازار میں عابد نامی شخص اپنا رکشہ چلا رہا تھا کہ اسے اچانک ایک نوٹوں سے بھرا بیک نظر آیا جس میں ایک لاکھ 17 ہزارروپے تھے، پیسے واپس کرنے کے لیے عابد قریشی نے 6 گھنٹے طویل انتظارکیا تاہم پیسے لینے کوئی نہیں آیا اور وہ بیگ لے کرگھر آگیا جہاں اسکی بیوی امینہ اور وہ بہت پریشان ہوئے تاہم دونوں نے مل کرفیصلہ کیا کہ یہ پیسہ انکا نہیں اورنوٹوں سے بھرابیگ بغیر کسی لالچ کے پولیس کے حوالے کردیا جس پرجے پورپولیس نے عابد اورانکی اہلیہ امینہ کی بہت تعریف کی۔
دوسری جانب عابد قریشی کا کہنا تھا کہ نوٹوں سے بھرا بیگ پولیس کو سپرد کرنے کے بعد انھیں بہت سکون ملا اورخوشی محسوس ہوئی کہ وہ بھٹکے نہیں جبکہ وہ کم اجرت پراپنی اہلیہ اور3 ماہ کی بچی کا پیٹ پال رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انکی اہلیہ نے ان کی بہت ہمت بڑھائی اورباربار کہا کہ کسی اور کی دولت لینا گناہ ہے تاہم پولیس اب تک بیگ کے مالک کی کھوج لگانے میں مصروف ہے۔
http://www.express.pk/story/382283/
 

جاسمن

لائبریرین
مالا کنڈ کے 71 سالہ بزرگ نے 50 سال بعد تعلیم کے حصول کا دوبارہ آغاز کر دیا۔
محمد خان نے 50 سال پہلے دسویں کا امتحان پاس کیا تھا اور پھر نامساعد حالات کے باعث تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔ اب اُنہوں نے تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا ہے اور اُن کا ارادہ ایم اے کرنے کا ہے۔
http://daily.urdupoint.com/livenews/2015-08-20/news-483782.html
 

جاسمن

لائبریرین
دوبئی کے بارے میں دلچسب معلومات
1:۔ دوبئی کے مقامی افراد کو اماراتی کہا جاتا ہے اور ان کی تعداد صرف 15 فی صد ہے ۔ باقی کا تعلقبھارت،پاکستان،بنگلہ دیش،یورپ اور دوسرے ممالک سے ہے۔
2:۔دوبئی پولیس کے گاڑیوں کے بیڑے میں دُنیا کی قیمتی ترین گاڑیاں ہیں۔اِن گاڑیوں میں لمبور گینی،فراری اور بینتلے جیسی گاڑیاں شامل ہیں۔دوبئی پولیس نے Need for Speedکو حقیقت کا روپ دے دیا ہے۔
3:۔ دُنیا کی سب سے اُنچی عمارت برج الخلیفہ دوبئی میں ہے۔اِس عمارت کی 164 منزلیں ہیں۔
4:۔دبئی میں ایسی اے ٹی ایم مشین بھی موجود ہے جس سے نوٹ کی بجائے سونے کی ڈلیاں نکلتی ہیں۔
5:۔ ایک گالف کورس دبئی میں ایسا بھی ہے جس کے لئے روزانہ 40 لاکھ گیلن پانی درکار ہوتا ہے۔
6:۔2009 میں وہاں میٹرو سروس کا آغاز ہؤا۔اِس کے 42 سٹیشنز ہیں اور یہ منصوبہ صرف 18 ماہ میں مکمل ہؤا۔
7:۔دبئی فلوریڈا کے ڈزنی لیند کے رقبے سے دوگنا ہو گا۔امید ہے 2020 تک دنیا کا سب سے بڑا سیاحتی لینڈ دبئی ہو گا۔
8:۔وہاں کے مشہور فیسٹیولز میں دبئی شاپنگ فیسٹیول اور لگژری کار پریڈ شامل ہیں۔
9:۔ وہاں کے مقامی افراد پالتو جانوروں کے طور پہ شیر اور چیتا پالنا پسند کرتے ہیں۔
10:۔ دنیا کا سب اُونچا ٹینس کورٹ دبئی میں ہے۔
11:۔ دبئی مال دنیا کا سب سے بڑا شاپنگ مال ہے۔ یہاں پر 1200 سے زائد سٹورز ہیں۔تقریباََ دنیا کے تمام مشہور برانڈز کے آؤٹ لٹ یہاں موجود ہیں۔
http://www.urdupoint.com/weird/detail-news/live-news-483252.html
 

جاسمن

لائبریرین
پاکستانی ماہرین نےاواکس طیارے کی مرمت کرکے ملکی خزانے کے ڈیڑھ ارب روپے بچالیے
جمعرات 10 ستمبر 2015

390579-AWACS-1441876619-527-640x480.jpg


پاکستان کے انجینئیرز مقامی طور پر جے ایف 17 تھنڈر طیارے بھی بنارہے ہیں ۔
اسلام آباد: پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے ماہرین نے کامرہ ایئر بیس پر دہشت گردوں کے حملے میں تباہ ہونے والے اواکس طیارے کو دوبارہ آپریشنل کرکے ملکی خزانے کے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد رقم بچالی۔

اجلاس کے دوران پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ 2012 میں کامرہ ایئر بیس پر دہشت گردوں کے حملے میں تباہ ہونے والے اواکس طیارے کو دوبارہ آپریشنل کردیا گیا ہے، امریکی ماہرین طیارے کی مرمت کا تخمینہ 3 کروڑ ڈالر لگایا تھا لیکن پاکستانی ماہرین نے 10 ماہ کی محنت کے دوران اپنی مدد آپ کے تحت صرف ڈیڑھ کروڑ ڈالر میں اسے آپریشنل کردیا ، اس طرح ہمارے ماہرین نے ملکی خزانے کے ڈیڑھ کروڑ ڈالر بچائے۔
دفاعی حکام نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان ہر قسم کے ڈرون طیارے تیار کرسکتا ہے، پاکستان نے فالکو ڈرون اٹلی کے تعاون سے تیار کیا ہے لیکن اٹلی کے تعاون کا پاکستان کو نقصان ہوا کیونکہ ان کی جانب سے پاکستان کو مکمل ٹیکنالوجی نہیں دی گئی، پاکستان کے انجینئیرز مقامی طور پر جے ایف 17 تھنڈر طیارے بھی بنارہے ہیں جس کے 58 فی صد پرزے مقامی طور پر تیار کئے جارہے ہیں، یہ طیارہ دور جدیدکے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور اس میں جنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ رکھا جا سکتا ہے۔
پاک بحریہ کے ماہرین نے کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں بتایا کہ کراچی شپ یارڈ نیوی کے لئے فلیٹ ٹینکرز، بوٹس، میزائل کرافٹس بنا رہا ہے، شپ یارڈ کے ماہرین ملک میں تیار کردہ جدید ترین ٹینک الخالد 3 کو مزید جدید بنانے کے لئے کام کررہے ہیں، ترکی نے جنگی جہاز بنانے کے منصوبے میں پاکستان سے مدد مانگی ہے۔
http://www.express.pk/story/390579/
 

جاسمن

لائبریرین
دو سالہ ایرانی بچے کی کمال مہارت ………
495x278x631272_60096472.jpg.pagespeed.ic.G9RlpeosEd.webp

دو سالہ ایرانی بچے نے اپنی کمال مہارت اور طاقت سے سب کو حیران کر دیا ہے ،
تہران ( دنیا نیوز) دو سال کا عارت حسینی جمناسٹک میں حیران کن کرتب دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ایرانی بچے کے فالورز بھی بہت زیادہ ہیں ، انسٹا گرام پر حسینی کے فالورز کی تعداد 18 ہزار سے زائد ہے جو اس کی تصاویر اور ویڈیوز سے بے حد محظوظ ہوتے ہیں۔ایرانی بچے کے جسم میں کمال کی لچک ہے جس کا اندازہ اس کی تصاویر اور کرتب سے بخوبی کیا جا سکتا ہے ۔ حسینی کے والدین محمد اور فاطمہ نے بتایا ان کے بچے نے کبھی کسی سے پروفیشنل تربیت حاصل نہیں کی لیکن وہ روزانہ دس سے بیس منٹ تک ورزش کرتا ہے ۔ حسینی ٹی وی ، سیڑھیوں اور دیگر مقامات پر بہترین پوزیشنز کے ساتھ کرتب کا مظاہرہ کرتا ہے ۔

- See more at: http://dunya.com.pk/index.php/weird/2015-09-18/631272#.Vfw6UNKqqko
 

جاسمن

لائبریرین
ناابینا افراد کے لیے الیکٹرانک ٹوپی، پاکستانی طلبہ کی ایجاد

پشاور یونیورسٹی کے چار ہونہار طلبہ نے نابینا افراد کے لیے حال ہی میں ایک ایسی الیکٹرانک ٹوپی ایجاد کی ہے، جس کی مدد سے بینائی سے محروم افراد آسانی کے ساتھ چل پھر سکتے ہیں۔
0,,18439795_403,00.jpg

الیکٹرانک کیپ فار بلائینڈز (Electronic Cap for Blinds)کے نام سے منسوب اس ٹوپی کے پہننے کے بعد نابینا افراد عام لوگوں کی طرح چھڑی کے بغیر ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہٴ الیکٹرانکس کے چار طالب علموں کے ایک گروپ نے اس الیکٹرانک کیپ کو محض سات ہزار روپے کی لاگت سے دو ماہ کی مدت میں تیار کیا ہے۔
اپنی اس ایجاد کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے گروپ کے ایک رکن محمد جنید کا کہنا تھا کہ یہ پراجیکٹ نابینا افراد کو چلنے پھرنے میں پیش آنے والی مشکلات کے پیش نظر وضع کیا گیا ہے:’’اس الیکٹرانک ٹوپی کی مدد سے آنکھوں کی روشنی سے محروم افراد بھی دوسرے لوگوں کی طرح روزمرہ کے کام کر سکتے ہیں۔ اب ان کے لیے بازار یا مسجد جانا بہت آسان ہو جائے گا۔‘‘
سوال یہ ہے کہ یہ ڈیوائس کام کس طرح سے کرتی ہے۔ اس بارے میں جنید کہتے ہیں کہ یہ ایک بہت ہی سادہ سی بیٹری سے چلنے والی مشین ہے۔ ایک ٹوپی میں انتہائی مہارت کے ساتھ چاروں اطراف کچھ سینسرز لگائے گئے ہیں جو کہ راستے میں آنے والی رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ رکاوٹ کے بہت قریب آنے کی صورت میں یہ الیکٹرانک ٹوپی یا ڈیوائس پہننے والے کو ایک آواز یا پھر وائبریشن کے ذریعے خبردار کرتی ہے۔ یہ آواز یا وائبریشن ٹوپی کے صرف اُس رُخ پر ہوتی ہے، جس رُخ سے رکاوٹ یا خطرے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
Pakistan - Helm für Blinde
اس ٹوپی میں لگے سینسرز راستے میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ سے نابینا افراد کو خبردار کر سکیں گے
طالب علموں کے اس پراجیکٹ کے سپروائزر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف ہیں۔ اُنہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان طلبہ کی ایک بہت ہی اچھی کاوش ہے اور مستقبل میں اس سے بہت زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس الیکٹرانک کیپ کو مستقبل میں مزید بہتر کیسے بنایا جا سکتا ہے، اس بارے میں ڈاکٹر آصف نے بتایا:’’یہ ایک اچھا پراجیکٹ تھا، اس لیے اب اس کے دوسرے مرحلے پر بھی کام کیا جائے گا، جس میں اس کو گوگل میپ کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تاکہ یہ اور بہتر طور پر کام کرے، یہ ایک اچھا اور قابل ستائش آغاز ہے۔‘‘
ڈاکٹر آصف کہتے ہیں کہ پاکستان میں اکیڈیمیا (Academia) یعنی اعلیٰ تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے درمیان بہت زیادہ گیپ ہے۔ بدقسمتی سے نئی چیزیں ایجاد ہو جاتی ہیں لیکن ان کو صنعتی طور پر متعارف نہیں کرایا جاتا، جس کی وجہ سے اچھی اچھی ایجادات محض تجربات اور کتابوں تک محدود رہ جاتی ہیں۔ لیکن ڈاکٹر آصف طالب علموں کی تیار کردہ نابینا افراد کو راستہ دکھانے والی اس ڈیوائس کے حوالے سے کافی پر امید ہیں کہ جلد ہی اس سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھایا جائے گا۔
وہ کہتے ہیں کہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET) پشاور کے کچھ اساتذہ اور طالب علموں نے بھی اس ڈیوائس میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور وہ اس میں جدید سافٹ ویئر ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہیں، جو کہ انتہائی مسرت کی بات ہے۔
الیکٹرانک کیپ کو مزید جدت کی طرف لے جانے والے UET پشاور کے طالب علم مدثرکہتے ہیں کہ اگرچہ اس ٹوپی میں لگے سینسرز کی بدولت رکاوٹوں سے بچنے کا نظام موجود ہے اور گوگل میپ کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کو مزید بہتر بنانے کے لیے وہ اس میں فیس ریکگنیشن (Face Recognition) کا سسٹم بھی متعارف کرانا چاہتے ہیں، جس کی مدد سے قریب آنے والے کسی بھی فرد کی نشاندہی ممکن ہو سکے گی اور آواز کے ذریعے نابینا فرد اور اس کا نام بتا دیا جائے گا۔
اس نظام کے لیے اس الیکٹرانک کیپ فار بلائنڈز میں ایک ڈیٹا بیس بنایا جائے گا، جس میں پہننے والے فرد کے تمام جاننے والوں کی تصاویر ہوں گی۔ ڈاکٹر محمد آصف کے بقول اس ڈیوائس کی آخری اور حتمی شکل بہت کارآمد ہو گی اور طالب علموں کی اس ایجاد کو نابینا افراد کی بینائی کہنا غلط نہیں ہو
http://www.dw.com/ur/نابینا-افراد-کے-لیے-الیکٹرانک-ٹوپی-پاکستانی-طلبہ-کی-ایجاد/a-18439767
 

جاسمن

لائبریرین
ایماندار ٹریفک سب انسپکٹر
روزنامہ خبریں
12 اگست 2014
پشاور ٹریفک پولیس کے سب انسپیکٹر عُمر خان نے ایمان داری کی مثال قائم کرتے ہوئے سڑک سے ملنے والی ایک کروڑ کی رقم سے بھری بوری بینک کو لوٹا دی۔ یہ بوری سٹیٹ بینک سے پیسے لے جانے والی گاڑی سے گری تھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
پہلا ون ڈے: پاکستان نے انگلینڈ کو چھ وکٹ سے ہرادیا
12 نومبر 2015
انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو 217 رن کا ہدف دیا تھا جو قومی ٹیم نے 44 ویں اوور میں صرف چار وکٹوں کے نقصان پر بآسانی حاصل کرلیا۔
http://www.urduvoa.com/content/pakistan-vs-england-first-odi-11nov2015/3053301.html
 

جاسمن

لائبریرین
12 نومبر 2015

پاکستان نےیونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کا الیکشن جیت لیا
جیو نیوز -اکستان نے یونیسکو کے نیویارک........پاکستان کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے ایگزیکٹو بورڈ کا رکن منتخب کر لیا گیا۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کا رکن منتخب ہو گیا ، پاکستان کو 183 میں سے 135 ووٹ ملے،۔

اس انتخاب کےلیے فرانس میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک سال تک رکنیت کے حق میں مہم چلائی۔
http://www.urdu.co/news/taza-tareen/geo-news-203883/
 

جاسمن

لائبریرین

خانیوال تا ملتان 56 کلومیٹر موٹروے کا افتتاح

21نومبر 2015
ڈان نیوز ٹی وی ملتان: وزیر اعظم نواز شریف نے خانیوال سے ملتان تک موٹر وے کا افتتاح کر دیا۔

خانیوال تا ملتان سیکشن، کراچی- لاہور موٹر وے کا توسیعی منصوبہ ہے، جو 55.6 کلومیٹر طویل ہے۔

موٹر وے منصوبے کے حوالے سے بریفنگ میں وزیر اعظم نواز شریف کو بتایا گیا کہ 12 ارب 90 کروڑ روپے کے خانیوال تا ملتان موٹروے منصوبے میں 90 کروڑ روپے کی بچت کی گئی۔

منصوبے میں 4 انٹر چینجز، 17 پل اور 26 سب ویز (ذیلی شاہراہیں) شامل ہیں۔

افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ خانیوال تا ملتان سیکشن کو کراچی-لاہور موٹروے (M-9) سے ملایا جائے گا جبکہ لاہور سے خانیوال موٹروے کا سنگ بنیاد اگلے ماہ رکھا جائے گا۔
http://www.dawnnews.tv/news/1029590/
 

جاسمن

لائبریرین
امریکا میں پہلی بار مسلم طلبہ عید کی چھٹیاں منائیں گے - See more at: http://search.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=198515#sthash.YePsiD7t.dpuf
نیویارک......امریکا میں پہلی مرتبہ لاکھوں مسلمان طالب علموں کے لئے عیدالاضحیٰ پر چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد مسلم خاندانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

نیویارک سٹی میں پہلیبار عید الاضحیٰ کے موقع پر 1800 اسکول مسلمان طالب علموں کے لئے بند رہیں گے تاکہ وہ اپنا اسلامی فریضہ بخوبی انجام دے سکیں۔

اس وقت امریکہ میں سات سے دس ملین مسلمان آباد ہیں جن میں سے ایک ملین نیو یارک میں رہائش پذیر ہیں جو کہ نیو یارک کی کل آبادی کا دس فیصدبنتے ہیں۔

امریکا میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی سب سے بڑی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن کی ڈائریکٹر آپریشنز سعدیہ خالق کا کہنا ہے کہ امریکا میں اسلام فوبیہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن عید کی چھٹی اس مسئلے کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ یاست نیو یارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ نیویارک کے اسکول عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلمان طالب علموں کے لئے بند رہیں گے۔ - See more at: http://search.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=198515#sthash.YePsiD7t.dpuf
 

جاسمن

لائبریرین
مسلمانوں نے غیرمسلم افراد کی جان بچالی

نیروبی: افریقی ملک کینیا کے صوبے مندیرا میں مسلمانوں کے گروپ نے بس پر مشتبہ اسلامی شدت پسندوں کے حملے میں ڈھال بن کر کئی مسیحی مسافروں کی جان بچالی۔

برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ میں کینیا کے نجی اخبار ’ڈیلی نیشن‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے بس میں سوار تمام مسافروں کوحکم دیا کہ وہ اتر جائیں اور مسلموں اور غیر مسلموں کے گروپوں میں بٹ جائیں۔

تاہم مسلمانوں نے حملہ آوروں کا یہ حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں بھی ماردیں۔
http://www.dawnnews.tv/news/1030964/
 

جاسمن

لائبریرین
گوادر سے کوئٹہ تک نئی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ
2015۔12۔22

عہدیدار نے بتایا کہ گوادر میں ریلوے اسٹیشن کے لیے اراضی خرید لی گئی ہے جب کہ تربت، خضدار، قلات، مستونگ اور بے سیمہ میں ریلوے اسٹیشنزقائم کرنے کےلیے اراضی خر یدنے کےلئے مالیاتی اخراجات کا تخمینہ لگا یا جارہا ہے





http://www.urduvoa.com/content/pakistan-to-start-railway-track-from-gawadar-to-quetta/3113207.html
 

جاسمن

لائبریرین
آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی سائنسدان جوڑے نے زیرِآب چلنے والے ڈرونزکی کمپنی قائم کرلی
منگل 22 دسمبر 2015

417371-abyssteam-1450709466-655-640x480.jpg

ناصر احسان دنیا کے ان چند ماہرین میں شامل ہیں جو پانی کے اندر ڈرون کو چلانے اور اس پر تحقیق پر مہارت رکھتےہیں، فوٹو: اے بس سلوشنز

سڈنی آسٹریلیا: پاکستانی سائنسدان جوڑے نے آسٹریلیا میں زیرِ آب ڈرون کمپنی قائم کی ہے جس سے زیرِ آب ڈرون سے پانی کے اندر مقامات پر تحقیق اور نقشہ کشی کی جارہی ہے۔

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی سائنسدان ناصر احسان سمندری (مرین) روبوٹکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتے ہیں جب کہ ان کی بیگم حنا احسان نے ڈیٹا تجزیہ ( اینالیٹکس) میں ماسٹرز کیا ہوا ہے ان کی ٹیم کے تیسرے رکن کا مسعود نقشبندی کا تعلق افغانستان سے ہے جو سینسر ٹیکنالوجی کے ماہرہیں اور چوتھے رکن ابراہیم قزاز لبنانی نژاد آسٹریلوی ہیں جو سول انجینئر ہیں اور اب یہ چاروں آسٹریلوی شہریت رکھتے ہیں۔

hercules.jpg


ناصر احسان پاکستان میں ہمالیہ کے دامن میں پیدا ہوئے اور وہاں موجود دریا اور جھیلوں کو دیکھ کر انہیں ان کی گہرائی ناپنے اور معلومات حاصل کرنے کا خیال آیا، اس خواب کی تعبیر کے لیے انہوں نے پانی میں کام کرنے والے روبوٹس پر تعلیم حاصل کی اور اس کے ماہر ہوئے کیونکہ دنیا میں صرف چند لوگ ہی اس نئے شعبے پر مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کروڑوں ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے زیرِ آب روبوٹ ’’ ناٹیلس‘‘ کو چلایا جس کے ذریعے سمندر کی تہہ میں گرم پانی خارج کرنے والی قدرتی چمنیوں ( تھرمل وینٹس) پر تحقیق کی گئی تھی جو سمندر کی غیرمعمولی گہرائی میں موجود ہیں۔ ناصر احسان نے ناٹیلس سے جڑے ایک اور روبوٹ ’’ہرکولیس‘‘ کو چلایا اور اس سے گہرے ترین سمندر کی حیرت انگیز تصاویر لی تھیں۔

ناصر احسان نے ناسا کے ایک انجینیئر کے اوپن سورس پروجیکٹ اوپن آر او وی کو بھی آگے بڑھایا اور اپنی اسٹارٹ اپ کمپنی قائم کی اور زیرِ آب ڈرونز سے فش فارم ، پائپ لائن، آبی ذخیروں، ڈیم اور دیگر مقامات کی صفائی ، منصوبہ بندی اور زیرِ آب نقشہ سازی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ ان کا بنایا ہوا زیرِ آب ڈرون کیمروں کی مدد سے پانی کی گہرائی کا تھری ڈی نقشہ بناتا ہے جب کہ اس وقت وہ سڈنی واٹرز کے لیے اپنی خدمت فراہم کررہے ہیں جن کے پانی کے ذخائر کا باقاعدہ جائزہ لیا جاتا ہے۔ ناصر احسان کے مطابق زیرِ آب ڈرون پر سینسر لگا کر انہیں کئی اہم کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔



http://www.express.pk/story/417371/




http://trends.revcontent.com/click....qbSAOVgB6ANU/Hoib58tbR94/zIlMSUd7JM0P7I2r5A==
http://trends.revcontent.com/click....s22qQug72hMQO3wPJwq2SCxVOIWwymF7GYO5EyA8I/Xqd
 

جاسمن

لائبریرین
حکومت کی عدم توجہ پر شہری نے خود مین ہولز پر ڈھکنے لگا دیئے
عالمگیر خان نے اپیل کی ہے کہ شہری کھلے گٹروں پر ڈھکن رکھنے کے کام میں میرا ساتھ دیں کیونکہ سندھ حکومت ابھی تک شاید کسی اندیکھے واقعے کی منتظر ہے


عوامی مسائل، حکومتی توجہ کے لئے ایک شہری کا اچھوتا طریقہ
کراچی میں لندن جیسی ایک شاہراہ
08.01.2016

کراچی—
پچھلے تین چار دنوں سے سوشل میڈیا سے لیکر الیکٹرونک میڈیا تک۔۔سب جگہ ایک ہی نام بار بار سنائی دے رہا ہے۔ یہ نام ہے عالمگیر خان کا۔ یہ وہی شخص ہے جس نے وزیراعلیٰ سندھ کی تصویر کراچی کے یونیورسٹی روڈ پر جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور کھلے ہوئے مین ہولز کے قریب ڈھکن رکھنے کی یاد دہانی کرانے کے لئے بنائی تھی اور لکھا تھاْْ: ’کس اِٹ‘۔

نوجوان کے احتجاج کا یہ انداز اور طریقہ دیکھ کر عوام میں انہیں راتوں رات پذیرائی مل گئی، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو واضح احکامات جاری کردیں کہ فوراً ڈھکن لگائے جائیں۔ لیکن، اس کے باوجود، کئی روز بعد بھی شہر میں کھلے مین ہولز پر ڈھکنے لگانے کا کام شروع نہ کیا گیا تو جمعے کو عالمگیر خان نے یہ ذمہ داری بھی خود اٹھالی۔

عالمگیرخان نے خود ہی شہر میں کھلے مین ہولز کے ڈھکن لگانا شروع کردیئے اور اس مہم کا آغاز جمعے کو ہی یونیورسٹی روڈ کے ایک مین ہول پر ڈھکن رکھ کر کیا۔

عالمگیر خان نے اپیل کی ہے کہ شہری کھلے گٹروں پر ڈھکن رکھنے کے کام میں میرا ساتھ دیں، کیونکہ سندھ حکومت ابھی تک شاید کسی اندیکھے واقعے کی منتظر ہے۔

عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ اس مہم کے سیاسی مقاصد نہیں۔ یہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں شروع کی ہے اور یہ مہم کسی بھی سیاسی وابستگی سے قطع نظر صرف اور صرف کراچی کے عام شہری کیلئے چاہے۔

مہم کے باعث دباؤ کا سامنا
عالمگیر خان کو اپنی اس مہم کے باعث دباؤ کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک شہری اور وزیر اعلیٰ کے درمیان کا معاملہ ہے۔ اس میں کسی کو دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ میں نہیں چاہتا کہ اس مہم کو ’سیاست زدہ‘ کیا جائے۔http://www.urduvoa.com/content/social-campaigner-pothholes/3136950.html
 

سارہ خان

محفلین
عالمگیر خان کی ہمت داد کی مستحق ہے ۔۔۔۔
میں نے سنا ہے مین ہولز کے ڈھکن چوری ہو جاتے ہیں ۔۔۔ اگر یہ سچ ہے تو کیا یہ اتنی قیمتی چیز ہے کہ چوری کی جائے ؟ اللہ جانے ۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
کراچی کے ساحلی علاقے میں سطح زمین سے بلند مکانات


انڈس ڈیلٹا کے قریب واقع صدیق ڈابلو ولیج کے باسی کئی طوفانوں کا سامنا بہادری سے کرتے آئے ہیں۔ علاقے میں آنے والے طوفانوں کے بعد سمندر ان کی زمین کا بڑا ٹکڑا کھا جاتا ہے۔ متعدد طوفانوں کے بعد بالآخر ولیج کے باسیوں کو ان کی مشکل کا حل مل گیااوراب وہ اپنے گھر لکڑی کے پلیٹ فارم پر بناتے ہیں


08.01.2016

کراچی—
دریائے سندھ، کراچی سے170 کلومیٹر کی دوری پر انڈس ڈیلٹا میں بحیرہ عرب سے جا ملتا ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح نے لوگوں کو اپنے مکانات یا گھر زمین سے کئی کئی فٹ بلندی پر بنانے پر مجبور کر دیا ہے۔

انڈس ڈیلٹا کے قریب واقع صدیق ڈابلو ولیج کے باسی کئی طوفانوں کا سامنا بہادری سے کرتے آئے ہیں۔ علاقے میں آنے والے طوفانوں کے بعد سمندر ان کی زمین کا بڑا ٹکڑا کھا جاتا ہے۔

متعدد طوفانوں کے بعد بالآخر ولیج کے باسیوں کو ان کی مشکل کا حل مل گیا اور اب وہ اپنے گھر لکڑی کے پلیٹ فارم پر بناتے ہیں، تاکہ سیلابی ریلوں اور طوفانوں سے اپنی جمع پونجی اور گھریلو ساز و سامان کو محفوظ رکھ سکیں۔

انگریزی اخبار ’ٹریبیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ورلڈ وائیڈ فنڈ فور نیچر پاکستان (ڈبلیو ڈبلیو ایف۔پی) نے صدیق ڈابلو ولیج کو ’ماڈل ولیج‘ قرار دیتے ہوئے رہائشیوں کو لکڑی کے پلیٹ فارم تعمیر کرکے دینے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اب تک 10پلیٹ فارم تعمیر کئے جاچکے ہیں جبکہ باقی پر کام جاری ہے۔

727DB390-2375-4172-98C9-AA632F9E157F_w268_r1.jpg

مینگرووز اور جھونپڑیوں کے درمیان مقامی رہائشی محمد اکرم کا اونچائی پر بنایا گیا گھر دور سے نظرآتا ہے۔ لکڑی کے پلیٹ فارم پر گھر بنانے پر تقریباً ایک لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف پی پلیٹ فارم کی تعمیر کے لئے 70 ہزار روپے فراہم کرتی ہے، جبکہ سیڑھی، ہٹ اور چھت کی تعمیر کے اخراجات گھرکے مالک کو اٹھانے پڑتے ہیں۔

ولیج میں زیادہ تر مچھیرے رہائش پذیر ہیں جو یہ خرچا نہیں اٹھا سکتے۔ لیکن، محمد اکرم ان گنے چنے افراد میں سے ہیں جو اپنا گھر بنانے میں کامیاب رہے۔

محمد اکرم کا کہنا ہے کہ میری حال ہی میں شادی ہوئی ہے اور میں اپنے گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزار رہا ہوں۔ علاقے کے زیادہ تر گھر جون 2004 میں آنے والے طوفان ۔۔نانوک۔۔ میں تباہ ہوگئے۔ پورے علاقے میں 10دن تک تین فٹ پانی کھڑا رہا تھا۔

ولیج کے رہائشی مچھیروں کے لئے کسی اور جگہ جا کر بسنا آسان نہیں۔ نمکین پانی کی وجہ سے کھیتی باڑی بھی نہیں کی جا سکتی۔ اسی لئے زندگی گزارنے کے لئے آمدنی کے ذرائع بہت محدود ہیں۔
http://www.urduvoa.com/content/karachi-coastal-area-above-surface-level-homes/3136898.html
 

جاسمن

لائبریرین
عالمگیر خان کی ہمت داد کی مستحق ہے ۔۔۔۔
میں نے سنا ہے مین ہولز کے ڈھکن چوری ہو جاتے ہیں ۔۔۔ اگر یہ سچ ہے تو کیا یہ اتنی قیمتی چیز ہے کہ چوری کی جائے ؟ اللہ جانے ۔۔۔
سارہ! خصوصاَ نشے کے عادی مریض یہ ڈھکن چوری کرتے ہیں۔ افسوس تو اس بات کا بھی ہے کہ لوگ یہ ڈھکن خرید بھی لیتے ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
سانحہ پشاور کے متاثرہ طلبہ غیر ملکی بچوں کے لیے باعثِ فخر


پاکستانی طالبہ کی جانب سے آرمی اسکول کے طلبہ و طالبات کے لئے ایک آن لائن فورم پر بیرون ممالک کے طالبعلموں نے اپنے تحریری خطوط میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ آن لائن مہم میں طلبہ اپنے دلی جذبات کو تحریر کی شکل میں ان تک اپنے جذبات پیش کئے ۔
شائستہ جلیل
08.01.2016

کراچی: سانحہ پشاور آرمی اسکول کو ایک برس کا عرصہ گزر چکا ہے مگر یہ نا صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کیلئے ایک المناک حملہ تھا، جس نے پوری دنیا میں ایک غم کی لہر پیدا کر دی۔

اس واقعت کو ایک برس گزر چکا ہے، مگر یہ کئی دردناک نقوش چھوڑ گیا ہے۔

اے پی ایس اسکول، پشاور کے متاثرہ طلبہ بیرون ملک کے نوجوانوں کے لئے ایک اعلی مثال بن کر سامنے آئے ہیں، جو اپنے دلی جذبات کو تحریر کی شکل میں ان تک پہنچاتے ہیں۔

حال ہی میں امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طالبہ عائشہ حلیم نے ایسے ہی نوجوانوں کے جذبات کو ایک جگہ یکجا کرنے کیلئے ایک آن لائن فورم بنایا، جس میں کئی نوجوانوں نے پشاور آرمی اسکول کے جاں بحق اور سانحے میں زندہ بچ جانے والے طالبعلموں کیلئے اپنے 'دلی جذبات' کو خطوط کی شکل میں تحریر کرکے پیش کیا۔

وی او اے سے گفتگو میں عائشہ بتاتی ہیں کہ ’یہ خطوط ایسے ہی ہیں جیسے بہن بھائی آپس میں ایک دوسرے کو لکھتے ہیں۔ ان کا حوصلہ بڑھاتے ہیں اور ان کی مشکلات کو بانٹ کر انھیں حل کرنے کا عزم کرتے ہیں۔‘

اُنھوں نے بتایا کہ بہت سے طلبہ و طالبات نے لکھا ہے کہ ’وہ انتہائی باعث فخر ہیں کہ وہ دوبارہ اسی اسکول میں پڑھنےجا رہے ہیں جہاں ان کے ساتھیوں کو ان کے سامنے ہلاک کیا گیا۔ ہر کوئی اس عمل پر انھیں خراج تحسین پیش کر رہا ہے‘۔

میرا مقصد پشاور کے متاثرین طلبہ کو بیرون ممالک کے نوجوانوں کے وہ پیغامات پہنچانا ہے کہ وہ اپنی آواز ان تک پہنچا سکیں خصوصا وہ پاکستانی جو ملک سے دور ہیں اور دلی جذبات رکھتے ہیں۔ خطوط کا مقصد یہ بتانا ہے کہ دنیا بھر میں دوسرے نوجوان بھی آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ مشکل میں تنہا نہیں۔ عائشہ کے بقول، کوئی دو الفاظ ایسے ہوں جس سے کسی کے اندر خوشی محسوس ہو اسکو مسرت محسوس ہو سکے، ان خطوط کا یہی اہم مقصد ہے۔

عائشہ یہ پیغامات اے پی ایس کے طلبہ کو بطور پوسٹ بھجوائیں گی۔

کراچی سے تعلق رکھنےوالی یہ طالبہ ان دنوں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں زیر تعلیم ہیں۔

عائشہ کو موصول ہونے والے ان خطوط میں بیرون ممالک کے نوجوانوں نے لکھا ہے کہ سانحہ پشاور کے متاثرین بیرونی ممالک کے نوجوانوں کیلئے ایک اعلیٰ مثال بن کر ابھرے ہیں، جنھوں نے دہشتگردی کے سب سے بڑے سانحے کا سامنا کیا اور دوبارہ اسی اسکول میں زیر تعلیم ہیں، جہاں ان کے ساتھی طالبعلموں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ آن لائن مہم بیرون ممالک کے نوجوانوں کیلئے ایک سازگار پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے، جہاں نوجوانوں نے اپنے جذبات شیئر کئے۔
http://www.urduvoa.com/content/aps-survivors-inspiration-for-foreign-students/3135568.html
 
Top