روزِ حساب

یہ جو لغزشوں کے ہیں سلسلے کوئی ان کا روزِ شکست ہو
مرے مہرباں کوئی دن تو ہو
کوئی ایسا دن
کوئی دن کہ جب ترا امتحاں مری خستگی کا بھرم رکھے
مری بے بسی نہ عیاں کرے
مری بے دلی کو نہ جوش دے
مری یاسِ خفتہ کی نیند میں بھی مخل نہ ہو
کوئی سرخوشی کوئی حوصلہ پسِ دوش دے
کوئی ایسا دن مرے مہرباں

ترے محشروں سے مرا وجود بکھر چکا
تری منصفی کے اصول بھی تو ہیں خشمناک مرے لیے
ترا کون سا وہ سوال ہے کہ جو رشکِ زلفِ دوتا نہیں؟
یہ جو کشمکش سی ہے درمیاں یہ بھی فرقتوں سے جدا نہیں
یہ جو لغزشوں کے ہیں سلسلے انھیں انتصار میں ڈھال کر
کسی ایک روزِ حساب کو کبھی رشکِ صبحِ وصال کر
 
آخری تدوین:
ان الفاظ کے معانی سے واقف نہیں ہوں، کچھ رہنمائی فرمائیے
اس کے لیے آپ کسی لغت سے بھی رجوع کر سکتے ہیں. مدعا سمجھنے کے لیے ہر لفظ کا معنی جاننا ضروری نہیں ہوتا۔

برونِ لفظ محال است جلوۂ معنی
همان ز کسوتِ اسما طلب مسما را
 
اس کے لیے آپ کسی لغت سے بھی رجوع کر سکتے ہیں. مدعا سمجھنے کے لیے ہر لفظ کا معنی جاننا ضروری نہیں ہوتا۔

برونِ لفظ محال است جلوۂ معنی
همان ز کسوتِ اسما طلب مسما را
جناب، گستاخی معاف، اگر کسی نے معنی دریافت کرلئے تو اس میں برا ماننے والی کیا بات ہے؟ آپ نے جواب لکھنے کی زحمت تو اٹھائی ہی، اگر آپ اس دوران معنی بھی ارشاد فرما دیتے تو زیادہ بہتر نہیں ہوتا؟ یوں بھی لغت ہر لمحہ تو دسترس میں نہیں ہوتی! حسبِ مشورہ، میں نے اردو لغت بورڈ والوں کی آن لائن لغت سے رجوع کیا۔ دوتائی کے معنی وہاں ’’دو ہونا‘‘ بیان کئے گئے ہیں، سو رشکِ زلفِ دوتا کی ترکیب ہنوز تشریح طلب ہے۔
انتصار عربی میں تو عموماً بمعنی فتح استعمال ہوتا ہے، لیکن لازم نہیں کہ اردو میں بھی ان ہی معنی میں مستعمل ہو۔ اردو لغت بورڈ والوں کی لغت کے آن لائن ورژن میں یہ لفظ موجود نہیں۔ ہم چونکہ فی الوقت وطن میں موجود نہیں سو طبع شدہ لغات تک رسائی مشکل ہے۔ امید ہے آپ کرم فرمائیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:
جناب، گستاخی معاف، اگر کسی نے معنی دریافت کرلئے تو اس میں برا ماننے والی کیا بات ہے؟ آپ نے جواب لکھنے کی زحمت تو اٹھائی ہی، اگر آپ اس دوران معنی بھی ارشاد فرما دیتے تو زیادہ بہتر نہیں ہوتا؟ یوں بھی لغت ہر لمحہ تو دسترس میں نہیں ہوتی! حسبِ مشورہ، میں نے اردو لغت بورڈ والوں کی آن لائن لغت سے رجوع کیا۔ دوتائی کے معنی وہاں ’’دو ہونا‘‘ بیان کئے گئے ہیں، سو رشکِ زلفِ دوتا کی ترکیب ہنوز تشریح طلب ہے۔
انتصار عربی میں تو عموماً بمعنی فتح استعمال ہوتا ہے، لیکن لازم نہیں کہ اردو میں بھی ان ہی معنی میں مستعمل ہو۔ اردو لغت بورڈ والوں کی لغت کے آن لائن ورژن میں یہ لفظ موجود نہیں۔ ہم چونکہ فی الوقت وطن میں موجود نہیں سو طبع شدہ لغات تک رسائی مشکل ہے۔ امید ہے آپ کرم فرمائیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ
انتصار: فتح
زلفِ دوتا: خم دار زلف
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب ریحان! اچھی نظم ہے!
مجموعی طور پر نظم میں خیال کی روانی قائم ہے اور لفظیات زیادہ تر واضح ہیں ۔ بس ایک دو جگہوں پر کچھ ابہام ہے۔ پسِ دوش کی ترکیب اردو میں مستعمل نہیں ۔ محشر کی جمع محشروں بھی محلِ نظر ہے کہ محشر آخری اور فیصلہ کن دن کو کہتے ہیں ۔ (اس کے برعکس قیامت کی جمع قیامتوں بمعنی شدید مصیبت اور غم عام مستعمل ہے ۔)
مجموعی طور پر اچھی نظم ہے!
 
رستاخیز

یہ جو لغزشوں کے ہیں سلسلے کوئی ان کا روزِ شکست ہو
مرے مہرباں کوئی دن تو ہو
کوئی ایسا دن
کوئی دن کہ جب ترا امتحاں مری خستگی کا بھرم رکھے
مری بے بسی نہ عیاں کرے
مری بے دلی کو نہ جوش دے
مری یاسِ خفتہ کی نیند میں بھی مخل نہ ہو
کوئی سرخوشی کوئی حوصلہ کوئی گوشِ نالہ نیوش دے
کوئی ایسا دن مرے مہرباں
تری حشر خیز عداوتوں سے مرا وجود بکھر چکا
تری منصفی کے اصول بھی تو ہیں خشمناک مرے لیے
ترا کون سا وہ سوال ہے کہ جو رشکِ زلفِ دوتا نہیں؟
یہ جو کشمکش سی ہے درمیاں یہ بھی فرقتوں سے جدا نہیں
یہ جو لغزشوں کے ہیں سلسلے انھیں انتصار میں ڈھال کر
کسی ایک روزِ حساب کو کبھی رشکِ صبحِ وصال کر
 
Top