روح تک چھید ہوئے آنکھ کے فرمائے ہوئے ٭ راحیلؔ فاروق

روح تک چھید ہوئے آنکھ کے فرمائے ہوئے
سینے کچھ اور پھٹے سانس کے برمائے ہوئے

جس میں سرمائے کو سرمایہ سمجھ بیٹھے لوگ
اسی بیوپار میں غارت سبھی سرمائے ہوئے

کعبہ مانیں بھی تو کیوں شیخ و برہمن دل کو
چار پتھر بھی نہیں عشق کے نرمائے ہوئے

زندگی زندہ دلی میل ملاقات سے ہے
سرد ہوتے نہیں دل وصل کے گرمائے ہوئے

وہ تو خیر آپ سے شرمائے ہوئے پھرتے ہیں
آپ راحیلؔ میاں کس سے ہیں شرمائے ہوئے

راحیلؔ فاروق
 
محترم جناب آپکی مزاحیہ قلم کی شعلے آپکی درد سے عاری شخصیت بہت اچها عکس پیش کرتا ہے صرف یہاں احساس کی مخمصہ میرا یہ ہے اردو الفاظ کی مفہوم پر پورا عبور وقت لگے گا سو کهلے دل کے ساتھ تبصرہ اور جواب اپنی سمجهہ کے ساتھ شاید میں نہیں دے پا رہا

میں عرض کرچکا ہوں تلفظ سے میرا بهی جتنا بهی میرے خیال کو سمجهیں اسے درست کرنے اور اصلاح کی درخواست ہے تذبذب کے شکار ہوجاتے ہیں کوئی تو میرے بس میں اور سمجهہ کے مطابق میں حاضر ہوتا ہوں
 
شکار کے پردے سچ کے گهات سے ہیں

مانتا ہی نہیں آج سچ کے سہارے کوئی جی سکے سب بس کهیل سا ہے سچ آج ہر آدمی پالشی ہے شخصیت کا لفظوں کا
 
Top