روحانیت کا واحد سرچشمہ ذاتِ مصطفیٰ ہے (اظہار الحق)

جناب مَن کالم نگار کی روحانیت کی تعریف سرے سے ہی غلط ہے اگر اس کا اشارہ ہمارے آقا و مولا کی جانب ہے تو پھراس نے جوگی اور سادھو کا حوالہ کیوں دیا ہے ؟؟؟
جوگی اور سادھو کا حوالہ اسلئیے دیا ہے کہ بہت سے لوگ جوگیوں اور سادھؤں کی ریاضتوں اور مشقوں سے حاصل کی گئی کیفیات اور نفسی کمالات کو تصوف سے مکس کرتے ہیں۔ آپ نے یقیناّ "تذکرہ غوثیہ" نامی مشہور کتاب کا مطالعہ ضرور کیا ہوگا۔ اس میں تذکرہ نگار جناب گل حسن قادری نے اپنے پیرومرشد کے حالاتِ زندگی بتاتے ہوئے جابجا یہ ذکر کیا ہے کہ انہوں نے سات سے زیادہ پنڈتوں اور جوگیوں سے روحانی توجہ حاصل کی اور ان سے بھی فیض حاصل کیا۔ آجکل مغرب میں رائج تصوف کا مطالعہ کیا جائے تو وہاں بھی یار لوگوں نے بدھ ازم، zen, lao tzu, ہندو ازم اور صوفیوں کی کتب پڑھ کر انکو مکس کرنے کی کوشش کی ہے اور وہاںعوام الناس کی بہت بڑی تعداد بشمول مسلمانوں کے اب اس خیال کی معتقد ہوچلی ہے کہ تمام مذاہب حقیقت تک پہنچانے کا محض ایک وسیلہ Titus Burkhartکو بھی پڑھ لیجئے۔۔۔یہ سب کٹی پتنگیں ہیں اور تصوف و روحانیت کے نام پر ایک دل بہلاوے اور سراب کے سوا کچھ نہیں پیش کر رہیں۔۔۔جبکہ آپ بھی یقیناّ یہ سمجھتے ہیں کہ تصوف یہی ہے کہ :
بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی تمام بولہبی است۔۔۔۔۔
اور یہی بات کالم نگار نے بھی کہی ہے۔
 
جوگی اور سادھو کا حوالہ اسلئیے دیا ہے کہ بہت سے لوگ جوگیوں اور سادھؤں کی ریاضتوں اور مشقوں سے حاصل کی گئی کیفیات اور نفسی کمالات کو تصوف سے مکس کرتے ہیں۔ آپ نے یقیناّ "تذکرہ غوثیہ" نامی مشہور کتاب کا مطالعہ ضرور کیا ہوگا۔ اس میں تذکرہ نگار جناب گل حسن قادری نے اپنے پیرومرشد کے حالاتِ زندگی بتاتے ہوئے جابجا یہ ذکر کیا ہے کہ انہوں نے سات سے زیادہ پنڈتوں اور جوگیوں سے روحانی توجہ حاصل کی اور ان سے بھی فیض حاصل کیا۔ آجکل مغرب میں رائج تصوف کا مطالعہ کیا جائے تو وہاں بھی یار لوگوں نے بدھ ازم، zen, lao tzu, ہندو ازم اور صوفیوں کی کتب پڑھ کر انکو مکس کرنے کی کوشش کی ہے اور وہاںعوام الناس کی بہت بڑی تعداد بشمول مسلمانوں کے اب اس خیال کی معتقد ہوچلی ہے کہ تمام مذاہب حقیقت تک پہنچانے کا محض ایک وسیلہ Titus Burkhartکو بھی پڑھ لیجئے۔۔۔ یہ سب کٹی پتنگیں ہیں اور تصوف و روحانیت کے نام پر ایک دل بہلاوے اور سراب کے سوا کچھ نہیں پیش کر رہیں۔۔۔ جبکہ آپ بھی یقیناّ یہ سمجھتے ہیں کہ تصوف یہی ہے کہ :
بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی تمام بولہبی است۔۔۔ ۔۔
اور یہی بات کالم نگار نے بھی کہی ہے۔
اوہ مائی گاڈ سَر ۔۔۔۔۔۔۔ تُسی گریٹ ہو سَر۔۔۔۔ آپ نے میرا ایمان لٹنے سے بچا لیا ۔۔۔۔۔ آپ کدھر ہوتے ہیں سرکار میں آپ کی قدمبوسی کرنے حاضر ہوجاؤں۔
 

نایاب

لائبریرین
جناب مَن کالم نگار کی روحانیت کی تعریف سرے سے ہی غلط ہے اگر اس کا اشارہ ہمارے آقا و مولا کی جانب ہے تو پھراس نے جوگی اور سادھو کا حوالہ کیوں دیا ہے ؟؟؟

محترم روحانی بابا جی
یہ " جوگی اور سادھو " کیا ہوتے ہیں ۔ ان کا جوگ اور سادھ کیوں جنم لیتا ہے ۔ ؟
ان کی حقیقت کیا ہوتی ہے ۔ ؟
پہلے ان کو جان لینا اور پھر روحانیات کی جانب قدم بڑھانا کیوں لازم ہے کسی بھی سالک کے لیئے ۔۔ ؟
تاکہ روحانیت کی سچی راہ پر سلوک کی منزلیں کامیابی سے طے کرتے " محفل حضوری " میں شرکت کا اہل ہواور روحانیت کے واحد اور حقیقی سرچشمہ ذاتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارک سے فیض پاتے انسانوں کے لیئے آسانیاں تقسیم کرنے پر مامور ہو ۔
 
جوگی اور سادھو کا حوالہ اسلئیے دیا ہے کہ بہت سے لوگ جوگیوں اور سادھؤں کی ریاضتوں اور مشقوں سے حاصل کی گئی کیفیات اور نفسی کمالات کو تصوف سے مکس کرتے ہیں۔ آپ نے یقیناّ "تذکرہ غوثیہ" نامی مشہور کتاب کا مطالعہ ضرور کیا ہوگا۔ اس میں تذکرہ نگار جناب گل حسن قادری نے اپنے پیرومرشد کے حالاتِ زندگی بتاتے ہوئے جابجا یہ ذکر کیا ہے کہ انہوں نے سات سے زیادہ پنڈتوں اور جوگیوں سے روحانی توجہ حاصل کی اور ان سے بھی فیض حاصل کیا۔ آجکل مغرب میں رائج تصوف کا مطالعہ کیا جائے تو وہاں بھی یار لوگوں نے بدھ ازم، zen, lao tzu, ہندو ازم اور صوفیوں کی کتب پڑھ کر انکو مکس کرنے کی کوشش کی ہے اور وہاںعوام الناس کی بہت بڑی تعداد بشمول مسلمانوں کے اب اس خیال کی معتقد ہوچلی ہے کہ تمام مذاہب بشمول اسلام ،حقیقت تک پہنچانے کا محض ایک وسیلہ ہیں۔اور انہیں بائی پاس بھی کیا جاسکتا ہےمشہور ماڈرن mystic writerیعنی Titus Burkhartکو پڑھ لیجئے، بھگوان گرو رجنیش المعروف Osho کے لیکچرز پڑھ لیجئے ۔ان سب میں یہی بات مشترک ملے گی۔۔۔۔ یہ سب کٹی پتنگیں ہیں اور تصوف و روحانیت کے نام پر ایک دل بہلاوے اور سراب کے سوا کچھ نہیں پیش کر رہیں۔۔۔ جبکہ آپ بھی یقیناّ یہ سمجھتے ہیں کہ تصوف یہی ہے کہ :
بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی تمام بولہبی است۔۔۔ ۔۔
اور یہی بات کالم نگار نے بھی کہی ہے۔
پوری پوسٹ یہ تھی۔ بیچ میں سے کچھ جملے نجانے کیسے ڈیلیٹ ہوگئے، اسی لئے اقتباس لیکر شامل کردئیے ہیں۔ :)
 
وکی پیڈیا کے مطابق ( Titus Burckhardt (1908-1984 کا اسلامی نام ابراہیم عزالدین تھا۔
یہ لوگ Perennial Philosophers ہیں۔ دنیا کے ہر مذہب کی اسٹڈی کرتے ہیں اور عملی پریکٹس بھی کچھ عرصہ کرتے ہیں (اسکو سمجھنے کیلئے)۔۔لیکن انکی فلاسفی یہی ہے کہ سب مذاہب سے ہم اللہ تک یا حقیقت تک پہنچ سکتے ہیں۔ جبکہ تصوف اور صوفیہ چیزے دگر است۔
 
محترم روحانی بابا جی
یہ " جوگی اور سادھو " کیا ہوتے ہیں ۔ ان کا جوگ اور سادھ کیوں جنم لیتا ہے ۔ ؟
ان کی حقیقت کیا ہوتی ہے ۔ ؟
پہلے ان کو جان لینا اور پھر روحانیات کی جانب قدم بڑھانا کیوں لازم ہے کسی بھی سالک کے لیئے ۔۔ ؟
تاکہ روحانیت کی سچی راہ پر سلوک کی منزلیں کامیابی سے طے کرتے " محفل حضوری " میں شرکت کا اہل ہواور روحانیت کے واحد اور حقیقی سرچشمہ ذاتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارک سے فیض پاتے انسانوں کے لیئے آسانیاں تقسیم کرنے پر مامور ہو ۔
اجی چھوڑیں نایاب جی ۔۔۔۔ غزنوی جی نے مجھ پر بھی فتویٰ لگادیا کہ میں جوگ اور سادھ کو تصوف کا حصہ سمجھتا ہوں اس لیئے اب جوگ اور سادھ کی تشریح سکائپ پر ہوگی کیونکہ ابھی سب سے بڑا اور ٹیلینڈڈ بچہ بھی امیچور ہے یا یوں کہہ سکتے ہیں بعض اوقات کام کی زیادتی کی وجہ سے اس کی عقل گھاس کھانے چلی جاتی ہے۔
 
اجی چھوڑیں نایاب جی ۔۔۔ ۔ غزنوی جی نے مجھ پر بھی فتویٰ لگادیا کہ میں جوگ اور سادھ کو تصوف کا حصہ سمجھتا ہوں اس لیئے اب جوگ اور سادھ کی تشریح سکائپ پر ہوگی کیونکہ ابھی سب سے بڑا اور ٹیلینڈڈ بچہ بھی امیچور ہے یا یوں کہہ سکتے ہیں بعض اوقات کام کی زیادتی کی وجہ سے اس کی عقل گھاس کھانے چلی جاتی ہے۔
ایسی بات نہیں ہے میں نے تو ہرگز یہ کہیں نہیں کہا یا لکھا یا سمجھا، کہ آپ جوگ اور سادھ کو تصوف کا حصہ سمجھتے ہیں۔یہ آج کرودھ کا نزول کیوں ہورہا ہے۔۔۔۔فریاد ہے، دہائی ہے :D
 
جبکہ آپ بھی یقیناّ یہ سمجھتے ہیں کہ تصوف یہی ہے کہ :
بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی تمام بولہبی است۔۔۔ ۔۔
اور یہی بات کالم نگار نے بھی کہی ہے۔
شائد آپ نے میرے اس جملے کو ماقبل سے ملا کر پڑھا ہے، جبکہ میں نے اسے آگے آنے والے شعر سے ملا کر لکھا تھا۔۔۔ہم دعا لکھتے رہے اور وہ دغا پڑھتے رہے، چنانچہ ایک ہی نقطے نے محرم سے مجرم بنادیا:p
اجی چھوڑیں نایاب جی ۔۔۔ ۔ غزنوی جی نے مجھ پر بھی فتویٰ لگادیا کہ میں جوگ اور سادھ کو تصوف کا حصہ سمجھتا ہوں اس لیئے اب جوگ اور سادھ کی تشریح سکائپ پر ہوگی کیونکہ ابھی سب سے بڑا اور ٹیلینڈڈ بچہ بھی امیچور ہے یا یوں کہہ سکتے ہیں بعض اوقات کام کی زیادتی کی وجہ سے اس کی عقل گھاس کھانے چلی جاتی ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
اجی چھوڑیں نایاب جی ۔۔۔ ۔ غزنوی جی نے مجھ پر بھی فتویٰ لگادیا کہ میں جوگ اور سادھ کو تصوف کا حصہ سمجھتا ہوں اس لیئے اب جوگ اور سادھ کی تشریح سکائپ پر ہوگی کیونکہ ابھی سب سے بڑا اور ٹیلینڈڈ بچہ بھی امیچور ہے یا یوں کہہ سکتے ہیں بعض اوقات کام کی زیادتی کی وجہ سے اس کی عقل گھاس کھانے چلی جاتی ہے۔

ایسی بات نہیں ہے میں نے تو ہرگز یہ کہیں نہیں کہا یا لکھا یا سمجھا، کہ آپ جوگ اور سادھ کو تصوف کا حصہ سمجھتے ہیں۔یہ آج کرودھ کا نزول کیوں ہورہا ہے۔۔۔ ۔فریاد ہے، دہائی ہے :D

آپ دونوں محترم بھائیوں سے اک سوال کہ
کیا آپ " جوگ و سادھ " کے " تصوف " کی اساس اور بنیاد ہونے سے اختلاف کرتے ہیں ۔ ؟
وہ تصوف روحانیات کی بلندی پر کیا پہنچے گا جو " جوگ و سادھ " پر استوار نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
محترم روحانی بابا جی " سکائپ " پر تو گفتگو ہوتی ہی ہے ۔ کچھ " جوگ و سادھ " کو عام کیا جائے تاکہ سلوک کی راہ کچھ آسان ہو ،
فتوؤں سے کیا ڈرنا ۔۔۔؟ کر دیں تشریح ۔۔۔ جوگ و سادھ کی
 
آپ دونوں محترم بھائیوں سے اک سوال کہ
کیا آپ " جوگ و سادھ " کے " تصوف " کی اساس اور بنیاد ہونے سے اختلاف کرتے ہیں ۔ ؟
وہ تصوف روحانیات کی بلندی پر کیا پہنچے گا جو " جوگ و سادھ " پر استوار نہ ہو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ؟
محترم روحانی بابا جی " سکائپ " پر تو گفتگو ہوتی ہی ہے ۔ کچھ " جوگ و سادھ " کو عام کیا جائے تاکہ سلوک کی راہ کچھ آسان ہو ،
فتوؤں سے کیا ڈرنا ۔۔۔ ؟ کر دیں تشریح ۔۔۔ جوگ و سادھ کی
اس بارے میں آپ اور روحانی بابا صاحب زیادہ بہتر بتاسکیں گے ۔ میرا اندازہ تو یہی ہے کہ اگر جوگ اور سادھ سے مراد ہے روحانیت و معرفت کی طلب میں دنیا سے کنارہ کش ہوجانا (یعنی دنیا کو دل سے نکال دینا) اور اگر اس مقصد کیلئے کچھ عرصہ عملی طور پر خلوت نشینی اور عزلت میں رہنا پڑے ، تو یہ سب تصوف میں بھی مجاہدات کی شکل میں کسی حد تک شامل ہے، لیکن اگر جوگ اور سادھ سے مراد اپنی مخفی قوتوں کو ابھارنے کیلئے مختلف امور کو اپنے اوپر لازم کرلینا در آنحالیکہ اس میں اللہ کی بندگی کا اعلیٰ و ارفع مقصد مدنظر نہ ہو، تو پھر اسکا تصوف سے کوئی تعلق نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Top