رمضان کی آمد پر پھل، سبزی، اجناس اور کھجور کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

جاسم محمد

محفلین
رمضان کی آمد پر پھل، سبزی، اجناس اور کھجور کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
نمائندہ ایکسپریس اتوار 5 مئ 2019
1657914-fruitvegetableanddates-1557079767-727-640x480.jpg

عام بازاروں کے ساتھ بچت بازار وں میں بھی گراں فروشی عروج پر ہے (فوٹو: فائل)

کراچی: شہریوں کو ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان کی آمد پر روایتی مہنگائی کا سامنا ہے، کھجور، پھل، سبزیوں اور اجناس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا۔

ایکسپریس کے مطابق اس وقت پھل، سبزیاں، چینی، بیسن ، مصالحہ جات اور کھجوریں من مانی قیمتوں پر فروخت ہورہی ہیں، عام بازاروں کے ساتھ بچت بازاروں میں بھی گراں فروشی عروج پر ہے۔ شہر کے مختلف بازاروں میں چینی 70 روپے کلو، بیسن 150 روپے کلو، تیل 200 روپے لیٹر سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے خوردنی تیل اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے کیونکہ خوردنی تیل اور تمام گرم مصالحہ جات درآمد کیے جاتے ہیں۔ روپے کی بے قدری کے اثرات کھجور کی قیمتوں پر بھی مرتب ہوئے ہیں ایرانی کھجوریں دگنے داموں فروخت ہورہی ہیں۔

کھجورمرچنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری حنیف بلوچ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ایرانی کھجور کی قیمت میں دگنا اضافہ ہوا ہے جو کھجور 6000 روپے من تھی اس سال 12000 سے 14000 روپے من فروخت ہورہی ہے۔ ادھر خوردہ سطح پر بھی کھجور کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔

گزشتہ سال 200 روپے کلو فروخت ہونے والی مضافتی کھجور 350 سے 400 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے ، ایرانی زاہدی اور بصرہ کی کھجوریں جو گزشتہ سال 150 روپے کلو فروخت ہوئیں اس سال 250 روپے کلو فروخت ہورہی ہیں، مقامی کھجور اصیل کی قیمت گزشتہ سال 140 سے 160 روپے کلو تھی جو اس سال 200 سے 220 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔

اسی طرح پھلوں کی قیمت میں رمضان سے قبل ہی اضافہ ہوگیا ہے، 40 روپے کلو فروخت ہونے والا خربوزہ 60 سے 70 روپے کلو فروخت ہورہا ہے ، کیلے 80 سے 100 روپے درجن فروخت ہورہے ہیں ، تربوز 40 روپے کلو، گرما 100 روپے کلو فروخت ہورہا ہے، پاکستانی سیب 150 سے 180 روپے کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ چیکو 100 روپے کلو، آڑو 200 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے۔

سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں بھنڈی 160روپے کلو، ٹینڈے 120روپے کلو، لوکی 80روپے کلو، توری 100روپے کلو، پالک 40روپے کلو ، ٹماٹر 50سے 60روپے کلو، ادرک لہسن 200سے 220روپے کلو فروخت ہورہے ہیں۔

رمضان کے دوران روزے دار اسکنجین بھی نہیں پی سکیں گے کیونکہ لیموں 300روپے کلو قیمت پر فروخت ہورہا ہے، پچاس روپے میں بمشکل چار لیموں مل رہے ہیں۔ رمضان کے دوران ویجیٹیبل رولز میں استعمال ہونے والی سبزیاں بند گوبھی، پتوں والی پیاز بھی مہنگی ہوگئی ہے عام پیاز پہلے ہی 60روپے کلو بک رہی ہے صرف آلو اور بیگن ہیں جو غریب طبقے کی قوت خرید میں ہیں جن کی قیمت بالترتیب25اور 40روپے کلو وصول کی جارہی ہے، سلاد کے بنیادی لوازمات بھی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں کھیرا 60روپے کلو، ککڑی 80روپے کلو اور سلاد کے پتہ 40روپے پاؤ بک رہے ہیں۔

کراچی ریٹیل اینڈ گروسرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فرید قریشی کا کہنا ہے کہ شہری انتظامیہ نے کریانہ آئٹمز کی پرائس لسٹ جاری نہیں کی جس کی وجہ سے گاہکوں کے ساتھ کریانہ دکان داروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کریانہ آئٹمز پر مشتمل نرخ نامہ 2008 سے جاری کیا جارہا تھا اور دکاندار یہ نرخ نامہ دکانوں پر نمایاں آویزاں کرنے کے پابند تھے تاہم اب شہری انتظامیہ نے موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے پرائس لسٹ جاری کرنا شروع کردی ہے ہر دکاندار اور گاہک کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے جس کی وجہ سے نرخ پر عمل درآمد میں دشواری کا سامنا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ تھوک سطح پر قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے اور سرکاری نرخوں پر عمل درآمد میں انتظامیہ کی کوتاہی کے مہنگائی کے بنیادی اسباب ہیں۔ بچت بازار عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی لاگت بڑھنے سے عوام کے لیے بچت بازار وں سے سستی اشیاءکا حصول بھی دشوار ہوگیا ہے۔

شہری انتظامیہ مرغی کے نرخ کنٹرول کرنے میں تاحال ناکام ہے قیمتوں پر سرکار کے بجائے پولٹری ایسوسی ایشن کا کنٹرول ہے شہر بھر میں مرغی کا گوشت 300روپے کلو سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے جس میں رمضان کےد وران مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
شہریوں کا کہنا ہے کہ تھوک سطح پر قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے اور سرکاری نرخوں پر عمل درآمد میں انتظامیہ کی کوتاہی کے مہنگائی کے بنیادی اسباب ہیں۔
شہری انتظامیہ مرغی کے نرخ کنٹرول کرنے میں تاحال ناکام ہے قیمتوں پر سرکار کے بجائے پولٹری ایسوسی ایشن کا کنٹرول ہے
کارل مارکس کے ناقابلِ شکست نظریات
پاکستانی معیشت بھٹو نے تباہ کی؟
 

فرقان احمد

محفلین
رمضان کی آمد پر پھل، سبزی، اجناس اور کھجور کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
نمائندہ ایکسپریس اتوار 5 مئ 2019
1657914-fruitvegetableanddates-1557079767-727-640x480.jpg

عام بازاروں کے ساتھ بچت بازار وں میں بھی گراں فروشی عروج پر ہے (فوٹو: فائل)

کراچی: شہریوں کو ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان کی آمد پر روایتی مہنگائی کا سامنا ہے، کھجور، پھل، سبزیوں اور اجناس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا۔

ایکسپریس کے مطابق اس وقت پھل، سبزیاں، چینی، بیسن ، مصالحہ جات اور کھجوریں من مانی قیمتوں پر فروخت ہورہی ہیں، عام بازاروں کے ساتھ بچت بازاروں میں بھی گراں فروشی عروج پر ہے۔ شہر کے مختلف بازاروں میں چینی 70 روپے کلو، بیسن 150 روپے کلو، تیل 200 روپے لیٹر سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے خوردنی تیل اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے کیونکہ خوردنی تیل اور تمام گرم مصالحہ جات درآمد کیے جاتے ہیں۔ روپے کی بے قدری کے اثرات کھجور کی قیمتوں پر بھی مرتب ہوئے ہیں ایرانی کھجوریں دگنے داموں فروخت ہورہی ہیں۔

کھجورمرچنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری حنیف بلوچ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ایرانی کھجور کی قیمت میں دگنا اضافہ ہوا ہے جو کھجور 6000 روپے من تھی اس سال 12000 سے 14000 روپے من فروخت ہورہی ہے۔ ادھر خوردہ سطح پر بھی کھجور کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔

گزشتہ سال 200 روپے کلو فروخت ہونے والی مضافتی کھجور 350 سے 400 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے ، ایرانی زاہدی اور بصرہ کی کھجوریں جو گزشتہ سال 150 روپے کلو فروخت ہوئیں اس سال 250 روپے کلو فروخت ہورہی ہیں، مقامی کھجور اصیل کی قیمت گزشتہ سال 140 سے 160 روپے کلو تھی جو اس سال 200 سے 220 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔

اسی طرح پھلوں کی قیمت میں رمضان سے قبل ہی اضافہ ہوگیا ہے، 40 روپے کلو فروخت ہونے والا خربوزہ 60 سے 70 روپے کلو فروخت ہورہا ہے ، کیلے 80 سے 100 روپے درجن فروخت ہورہے ہیں ، تربوز 40 روپے کلو، گرما 100 روپے کلو فروخت ہورہا ہے، پاکستانی سیب 150 سے 180 روپے کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ چیکو 100 روپے کلو، آڑو 200 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے۔

سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں بھنڈی 160روپے کلو، ٹینڈے 120روپے کلو، لوکی 80روپے کلو، توری 100روپے کلو، پالک 40روپے کلو ، ٹماٹر 50سے 60روپے کلو، ادرک لہسن 200سے 220روپے کلو فروخت ہورہے ہیں۔

رمضان کے دوران روزے دار اسکنجین بھی نہیں پی سکیں گے کیونکہ لیموں 300روپے کلو قیمت پر فروخت ہورہا ہے، پچاس روپے میں بمشکل چار لیموں مل رہے ہیں۔ رمضان کے دوران ویجیٹیبل رولز میں استعمال ہونے والی سبزیاں بند گوبھی، پتوں والی پیاز بھی مہنگی ہوگئی ہے عام پیاز پہلے ہی 60روپے کلو بک رہی ہے صرف آلو اور بیگن ہیں جو غریب طبقے کی قوت خرید میں ہیں جن کی قیمت بالترتیب25اور 40روپے کلو وصول کی جارہی ہے، سلاد کے بنیادی لوازمات بھی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں کھیرا 60روپے کلو، ککڑی 80روپے کلو اور سلاد کے پتہ 40روپے پاؤ بک رہے ہیں۔

کراچی ریٹیل اینڈ گروسرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فرید قریشی کا کہنا ہے کہ شہری انتظامیہ نے کریانہ آئٹمز کی پرائس لسٹ جاری نہیں کی جس کی وجہ سے گاہکوں کے ساتھ کریانہ دکان داروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کریانہ آئٹمز پر مشتمل نرخ نامہ 2008 سے جاری کیا جارہا تھا اور دکاندار یہ نرخ نامہ دکانوں پر نمایاں آویزاں کرنے کے پابند تھے تاہم اب شہری انتظامیہ نے موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے پرائس لسٹ جاری کرنا شروع کردی ہے ہر دکاندار اور گاہک کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے جس کی وجہ سے نرخ پر عمل درآمد میں دشواری کا سامنا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ تھوک سطح پر قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے اور سرکاری نرخوں پر عمل درآمد میں انتظامیہ کی کوتاہی کے مہنگائی کے بنیادی اسباب ہیں۔ بچت بازار عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی لاگت بڑھنے سے عوام کے لیے بچت بازار وں سے سستی اشیاءکا حصول بھی دشوار ہوگیا ہے۔

شہری انتظامیہ مرغی کے نرخ کنٹرول کرنے میں تاحال ناکام ہے قیمتوں پر سرکار کے بجائے پولٹری ایسوسی ایشن کا کنٹرول ہے شہر بھر میں مرغی کا گوشت 300روپے کلو سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے جس میں رمضان کےد وران مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔
قیمتیں کم بتائی گئی ہیں اس خبر میں ۔۔۔! یہ تو کراچی کے ریٹ ہیں۔ دیگر شہروں میں نرخ اس سے کہیں زیادہ چل رہے ہیں ۔۔۔!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
کراچی: شہریوں کو ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان کی آمد پر روایتی مہنگائی کا سامنا ہے، کھجور، پھل، سبزیوں اور اجناس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا۔
قیمتیں کم بتائی گئی ہیں اس خبر میں ۔۔۔!
ہر رمضان کے موقع پر شدید مہنگائی اقتصادی نہیں بلکہ ’روایتی ‘ہے اس لئے حکومت وقت کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔۔۔!
قریب قیاس یہی ہے کہ رمضان کے شروع میں شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں۔ شیطان ورکرز کی یکدم شارٹیج کی وجہ سے ملکی پیداوار میں کمی آتی ہے اور ملک شدید مہنگائی شکار ہو جاتا ہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
ہر رمضان کے موقع پر شدید مہنگائی اقتصادی نہیں بلکہ ’روایتی ‘ہے اس لئے حکومت وقت کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔۔۔!
قریب قیاس یہی ہے کہ رمضان کے شروع میں شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں۔ شیطان ورکرز کی یکدم شارٹیج کی وجہ سے ملکی پیداوار میں کمی آتی ہے اور ملک شدید مہنگائی شکار ہو جاتا ہے :)
یہ بات درست ہے کہ رمضان میں ہمارا طرز عمل قریب قریب ایسا ہی ہو جاتا ہے، جس کی جانب آپ نے اشارہ کیا ہے۔ تاہم، امر واقعہ یہ ہے کہ اس مرتبہ مہنگائی میں واقعی ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔ سن دو ہزار تیرہ میں جب نون لیگ کی حکومت آئی تھی، تب بھی مہنگائی کی ایک بڑی لہر آئی تھی۔ ہمیں خدشہ ہے کہ اس بار اگلے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ سکتے ہیں ۔۔۔!
 

فرقان احمد

محفلین
یہ رہی اسلام آباد کی رپورٹ ۔۔۔!

ماہ رمضان کی آمد سے پہلے مہنگائی کا طوفان ‘سبزیوں اور پھلوں کے نرخ بڑھ گئے ‘ پیاز 70روپے فی کلو‘لیموں 400روپے ،سیب 300 روپے ،کیلا 200روپے فی درجن اور خربوزہ 150 روپے فی کلوفروخت ہونے لگا جبکہ آٹے‘چینی ‘چاول اور دال کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا‘حکومت کی جانب سے2ارب روپے کا پیکیج ملنے کے باوجودیوٹیلیٹی اسٹوروں پر چینی ،آٹا،گھی اور تیل سمیت دیگر اشیائے خورد ونوش تاحال دستیاب نہیں ہے ‘ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ماہ صیام کیلئےجاری ریٹ لسٹ کو تاجر برادری نے یکسر مسترد کرتے ہوئے اپنی مرضی سے قیمتیں وصول کرنا شروع کردی ہیں‘ عوام نےحکومت کو بددعائیں دینا شروع کردی ہیں ۔ماہ مبارک سے قبل ہی ملک کے مختلف شہروں میں سبزیوں اور فروٹ سمیت دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے راولپنڈی اسلام آباد سمیت دیگر شہروں کی فروٹ اور سبزی منڈیوں سے آنے والے پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے‘ٹینڈے کی قیمت 100 روپے فی کلو ،بینگن 80 روپے فی کلو ،بھنڈی 120 روپے فی کلو ٹماٹر 80 روپے فی کلو جبکہ آلو 40 روپے فی کلو تک فروخت ہورہی ہے اسی طرح سفید سیب کی قیمت 150 روپے سے 250 روپے جبکہ بیرون ممالک سے آنے والے سیب کی قیمت 300 روپے فی کلو ہوگئی ہے‘مختلف شہروں میں آٹے چینی،چاول اور دالوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے‘دودھ 120 روپے جبکہ دہی 130 روپے فی کلو فروخت ہونے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
پشاور کی صورت حال ۔۔۔!

پشاور میں رمضان سے قبل ہی مہنگائی نے عوام کو سراپا احتجاج بنا دیا۔ دال، چاول کو تو نہ پوچھیں، سبزیوں کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے۔ 150روپے میں فروخت ہونے والی ادرک 250روپے میں اور 120روپے میں فروخت کی جانے والی سبز مرچ اب 200 روپے تک جا پہنچی۔ سبزیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پشاورکے شہریوں کے ہوش اڑا دیئے۔ ایک طرف تو آسمان سے باتیں کرتی سبزی کی قیمتیں تو دوسری جانب دکانداروں کی من مانی کی وجہ سے عوام مہنگی سبزی خریدنے پر مجبورہو گئے جبکہ انتظامیہ غائب دکھائی دیتی ہے۔ رمضان سے قبل ہونے والی مہنگائی نے پشاورکے شہریوں کو پریشان کر دیا۔ 30 سے 40 روپے فروخت ہونے والے ٹماٹر کا سرکاری نرخ تو 60 روپے ہے لیکن مارکیٹ میں 80 روپے میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ 25 سے 30 روپے میں فروخت ہونے والے آلو کی سرکاری قیمت تو 30 روپے مقرر کی گئی لیکن پچاس سے کم دسیتاب نہیں۔ لیموں کی تو بات ہی نہ پوچھیں 400 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ سبزی منڈی میں تو خریداری کیلئے عوام کا تو رش ہے لیکن مہنگائی پر قابو پانے کے دعوئے کرنے والے مارکیٹ سے غائب نظر آئے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ایک طر ف انتظامیہ کے نہ ہونے سے دکاندار من مانی کر رہے ہیں تو دوسری طرف سرکاری نرخ بھی اتنے زیادہ ہیں کہ غریب آدمی خریداری نہیں کر سکتا۔
 
اب اتنی اندھی بھی نہیں لگی ہوتی جتنی میڈیا دکھاتا ہے۔
مجھے باقی شہروں کا نہیں پتا لیکن کراچی کی حد تک بتا سکتا ہوں کہ اتنی مہنگائی نہیں ہوتی جتنی ٹی وی والے دکھاتے ہیں۔
 
لیموں 400روے کلو ہے جبکہ 1000لیموں کی طاقت والا لیمن بار 42روپے کا۔ پوچھنا یہ تھا کیا سکنجوین میں دو قطرے لیمن بار ڈال کر کام چلایا جا سکتا ہے ؟:)
 
Top