رمضان بہترین انداز سے گزاریں

سید عمران

محفلین
جس طرح دنیا کی تجارت میں اچانک ایسے چھکے چوکے لگ جاتے ہیں جو سارے نقصانات کی کسر پوری کرکے آن واحد میں لکھ پتی بنادیتے ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے آخرت کی تجارت کے لیے بعض ایسے مواقع عطا کیے ہیں جن سے فائدہ اٹھا کر کم سے کم درجہ کا انسان بھی کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے۔ ان میں سے ایک موقع رمضان المبارک کا ہے۔ رمضان کا پورا مہینہ اور اس میں بھی آخر کی پانچ طاق راتوں میں ہزاروں ماہ کی عبادت سے زیادہ ثواب ملتا ہے۔

اس عظیم الشان موقع سے فائدہ اٹھانے اور اس کے ایک پل کو بھی ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ایک لائحہ عمل دیا جارہا ہے۔ اس پر عمل کرنے سے ان شاء اللہ آپ کا رمضان بہترین گزرے گا۔ اور جس کا رمضان بہترین گزرے گا تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ اس مہینے کی برکت سے اس کا پورا سال بھی بہترین گزرے گا۔ اس لائحہ عمل پر اپنی مصروفیات، ضعف اور صحت کے لحاظ سے رد و بدل کیا جاسکتا ہے:

فجر کی اذان سنیں اور اس کا جواب دیں۔ اذان کا جواب دینے پر ہر کلمے کے بدلے ایک لاکھ نیکیاں ملتی ہیں۔ اذان کا جواب دینے کے لیے وہی کلمات دہراتے جائیں جو مؤذن کہتا ہے۔ پھر اذان کے بعد کی دعا پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اذان کے کلمات کا جواب دیا اور پھر اذان کے بعد والی دعا یعنی اللھم رب ہذہ الدعوۃ۔۔۔الخ پوری پڑھی تو قیامت کے دن اس پر میری شفاعت واجب ہوجائے گی۔ اذان کے بعد جب تک نماز کے لیے اقامت نہیں کہی جاتی اس وقت تک قبولیت دعا کا وقت ہےلہٰذا اذان سے لے کر اقامت کے درمیان خوب دعائیں مانگیں۔اب وضو کریں اور وضو میں مسواک کا استعمال کریں، مسواک استعمال کرنے کے بعد پڑھی جانے والی نماز کا ثواب عام نماز سے ستّر گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔ پھر فجر کی دو سنتیں پڑھیں، خواتین گھر میں جبکہ مرد حضرات فجر کی فرض نماز مسجد جاکر باجماعت ادا کریں۔مسجد میں جماعت سے نماز ادا کرنا گھر میں نماز ادا کرنے سے ستائیس درجہ زیادہ ثواب کا حامل ہوتا ہے۔ فجر کی نماز باجماعت پڑھنے سے پوری رات عبادت کرنے کا ثواب ملتا ہے۔

فجر کی نماز سے لے کر اشراق تک نماز پڑھنے کی جگہ پر بیٹھے رہیں، اس دوران قرآن پاک کی تلاوت یا سورہ یٰسین کی تلاوت کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بندہ دن کے ابتدائی حصہ میں سورہ یٰسین پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس روز کی حاجتیں پوری فرمائے گا اور اس کے کاموں میں آسانی ہوگی۔سورہ یٰسین کی تلاوت کے بعد سو مرتبہ لا الٰہ الا اللہ پڑھیں۔ حدیث پاک میں ہے کہ جو شخص روزانہ سو مرتبہ لا الٰہ الا اللہ پڑھے گا قیامت کے دن اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوگا۔ سو مرتبہ استغفر اللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ پڑھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے نامۂ اعمال میں کثرت سے استغفار پائے گا۔سو مرتبہ درود شریف پڑھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے۔سو مرتبہ لا حول و لا قوۃ الا باللہ پڑھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لاحول ولا قوۃ اِلا باللہ کا ذکر کثرت سے کیا کرو، کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ہے ۔ آخر میں خوب دعائیں مانگیں۔ پھر جب سورج اچھی طرح نکل جائے تو اس کے دس منٹ بعد چار رکعات نفل پڑھ لیں جنہیں اشراق کی نماز کہا جاتا ہے۔حدیث پاک میں ہے کہ جس شخص نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی، پھر سورج طلوع ہونے تک ذکر الہی میں مشغول رہا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو یہ اس کے لیے مکمل ، مکمل، مکمل (نفل)حج اور عمرے کے اجر کے برابر ہوں گی۔ اب گھر آکر آرام کرلیں۔

ظہر سے ایک یا دو گھنٹے قبل بیدار ہوکر چار رکعات نفل ادا کریں جنہیں چاشت کی نماز کہا جاتا ہے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ دو رکعت (نفل) چاشت کے وقت پڑھنے والا غافلوں میں نہیں لکھا جاتا اور چار رکعتیں پڑھنے والا عبادت گزاروں میں لکھا جاتا ہے اور چھ رکعتیں پڑھنے والے سے دن بھر کی فکرات دور کردی جاتی ہیں اور جو آٹھ رکعتیں پڑھے وہ پرہیزگاروں میں لکھا جاتا ہے اور بارہ رکعتیں پڑھنے والے کا جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے۔پھر صلوٰۃ التسبیح پڑھیں۔ اس نماز کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے میرے چچا عباس کیا میں آپ کو ایک تحفہ، ایک انعام اور ایک بھلائی یعنی ایسی دس خصلتیں نہ بتاؤں کہ اگر آپ ان پر عمل کریں تو اللہ تعالیٰ آپ کے سارے گناہ پہلے اور بعد کے، نئے اور پرانے، دانستہ اور نادانستہ، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب معاف فرمادے۔ صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کے بعد دین کی کوئی کتاب پڑھ لیں یا کسی بزرگ و عالم دین کا بیان سن لیں۔ ظہر کی اذان ہو تو اس کا جواب دیں، اذان کے بعد کی دعا پڑھیں۔ ظہر کے فرض سے پہلے چار سنتیں پڑھیں،پھر چار فرض،پھر دو سنتیں اور دو نفل پڑھیں۔ تھوڑی دیر ذکر و تلاوت کرکے آرام کریں۔

عصر کی اذان سے تھوڑا پہلے بیدار ہوکر نماز کی تیاری کریں، عصر کی اذان سنیں اور اس کا جواب دیں، پھر اذان کے بعد کی دعا پڑھیں۔ فرض نماز سے قبل چار سنتیں ادا کریں، ان سنتوں کو پڑھنے والے کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے کہ اے اللہ اس شخص پر رحمت نازل فرمائیے جو عصر سے پہلے چار رکعات ادا کرے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا حاصل کرنے کے بعد عصر کی فرض نماز جماعت سے ادا کریں۔ اب افطاری تک ذکر و تلاوت میں مشغول ہوجائیں۔ یاد رکھیں عصر کی فرض نماز کے بعد کوئی نفل نماز نہ پڑھیں۔ جب افطاری کا وقت قریب ہو تو دعائیں مانگنے میں مشغول ہوجائیں۔ یہ وقت دعا کی قبولیت کا ہے، اس وقت عرش اٹھانے والے فرشتے جو اللہ کے بے حد قریب ہوتے ہیں، اللہ کے حکم پر اپنی تسبیحات چھوڑ کر روزے داروں کی دعاؤں پر آمین کہنے میں لگ جاتے ہیں۔ اور حدیث پاک میں ہے کہ افطار کے وقت روزے دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔

مغرب کی اذان شروع ہوتے ہی روزہ افطار کر لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ لوگ اس وقت تک بھلائی پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کریں گے اور سحری میں تاخیر کریں گے۔تازہ کھجور یا خشک کھجور یا محض سادہ پانی سے افطار کرنا بھی اللہ کے نبی کی سنت ہے ورنہ جو حلال رزق میسر ہو اسے کھا کر روزہ افطار کریں۔افطاری نہایت ہلکی اور مختصر کریں تاکہ مغرب کی نماز مسجد میں جاکر جماعت سے ادا کرنے کا وقت بھی مل جائے اور معدہ پر بوجھ پڑ کر طبیعت بھی خراب نہ ہو۔

مغرب کے فرض کے بعد دو سنتیں ادا کریں اس کے بعد اوّابین کی کم از کم چھ اور زیادہ سے زیادہ بیس رکعات ادا کریں۔ حدیث میں آتا ہے کہ جو اوابین کی چھ رکعات ادا کرے تو یہ اس کے لیے باره سال کی عبادت کے برابر شمار ہوں گی۔ نیز اوّابین کے نفل تمام صغیرہ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں چاہے سمندر کے جھاگ جتنے کیوں نہ ہوں۔ اس کے بعد سورہ واقعہ کی تلاوت کریں۔ حدیث پاک میں ہے کہ جو ہر رات کو سورہ واقعہ پڑھتا ہے وہ فقر و فاقے سے محفوظ رہے گا۔ اب گھر واپس آکر اطمینان سے کھانا کھائیں اور تھوڑی دیر آرام کرلیں تاکہ تراویح کے لیے تازہ دم ہوجائیں۔

عشاء کی اذان ہونے پر اس کا جواب دیں اور اذان کے بعد کی دعا پڑھیں۔ اب وضو کرکے چار سنتیں ادا کریں پھر مسجد جاکر عشاء کے فرض جماعت سے پڑھیں، اس کے بعد دو سنتیں ادا کرکے تراویح کی نماز پڑھیں۔ حدیث پاک میں ہے کہ جس نے رمضان کی راتوں میں ( بیدار رہ کر ) ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ نماز تراویح پڑھی، اس کے اب تک کیے گئے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے۔ تراویح سے فارغ ہوکر گھر آئیں اور سونے کی تیاری کریں۔

سونے سے پہلے وضوء کریں اور سورہ مُلک کی تلاوت کریں۔ حدیث پاک میں ہے کہ جو ہر رات سورہ مُلک کی تلاوت کرتا ہے وہ قبر کے عذاب سے بچ جائے گا۔اس کے بعد سونے سے پہلے کی دعائیں پڑھ لیں۔

سحری کا وقت ختم ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے اٹھ جائیں، وضو کرکے کم سے کم چار اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات تہجد کے ادا کریں۔ نفل نمازوں میں سب سے افضل نماز تہجد کی ہے، یہ دنیا میں اللہ کا قرب دِلاتی ہے اور جنت میں اونچے درجات۔ رات کےآخری پہر میں اللہ تعالیٰ آسمانِ زمین پر تشریف لاتے ہیں اور ان کی جانب سے فرشتے آواز لگاتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کی حاجتیں پوری کی جائیں۔لہٰذا سحری کھانے تک خوب دعائیں مانگیں۔ اس کے بعد سحری کھائیں۔ کیوں کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔

جب رمضان کا آخری عشرہ آجائے تو مرد حضرات مسجد میں اور خواتین گھر کے ایک گوشے میں اعتکاف کریں۔جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر کا اعتکاف کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین ایسی خندقیں بنادے گا جن کے درمیان مشرق و مغرب سے بھی زیادہ فاصلہ ہوگا۔

شب قدر رمضان کی آخری طاق راتوں میں آتی ہے، یہ کل پانچ راتیں بنتی ہیں۔ ان راتوں میں جاگ کر عبادت کرنے کا اہتمام کریں۔ شب قدر کی عبادت کا ثواب ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ اور ہزار مہینوں کا مطلب ہے (۸۳)تراسّی سال۔ اگر پانچ راتیں جاگ کر تراسّی برس کی عبادت کا ثواب مل جائے تو ایسا نفع بخش سودا کہیں اور نہیں ملے گا۔ بے شمار لوگوں کی عمریں بھی تراسّی سال کو نہیں پہنچتی۔ لہٰذا کم وقت میں زیادہ اجر حاصل کرنے کا یہ بہترین موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔

چاند رات کو حدیث پاک ’’لیلۃ الجائزہ‘‘ کہا گیا ہے یعنی مزدور کا مزدوری مکمل کرنے پر انعام پانے کی رات۔ اس رات میں بھی خوب عبادت کریں تاکہ رمضان میں کی گئی عبادات کا اجر و ثواب انعام سمیت مل سکے۔

عید سے قبل صدقہ فطر خوب دل کھول کر ادا کریں تاکہ رمضان میں ہونے والی کم کوتاہیوں کی تلافی اور معافی ہوجائے اور تمام عبادات اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبول ہوجائیں۔

چوں کہ جہنم کا ادنیٰ عذاب بھی انسان کے لیے ناقابل برداشت ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس عذاب سے بچنے کے لیے بے شمار ایسے اعمال عطا فرمائے ہیں جن پر عمل کرنے سے دوزخ کے سخت ترین عذاب سے بچا جاسکتا ہے۔ اسی طرح جنت کے بے حساب درجات ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے اعمال کے ذریعہ اور اللہ کی رحمت کے صدقے ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔اب اگر ہم ان اعمال پر عمل کرکے اپنا رمضان اور اپنی آخرت بہترین نہ بناسکے تو اس کا ذمہ دار سوائے ہمارے اور کون ہوسکتا ہے؟
 

سین خے

محفلین
بے انتہا شاندار تحریر! جزاک اللہ۔ اللہ پاک ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری عبادات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے آمین۔
 

سیما علی

لائبریرین
سحری کا وقت ختم ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے اٹھ جائیں، وضو کرکے کم سے کم چار اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات تہجد کے ادا کریں۔ نفل نمازوں میں سب سے افضل نماز تہجد کی ہے، یہ دنیا میں اللہ کا قرب دِلاتی ہے اور جنت میں اونچے درجات۔ رات کےآخری پہر میں اللہ تعالیٰ آسمانِ زمین پر تشریف لاتے ہیں اور ان کی جانب سے فرشتے آواز لگاتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کی حاجتیں پوری کی جائیں۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
اللہ تعالیٰ ہماری ان قلیل عبادتوں کو قبول فرمائے ۔نمازِ تہجد ، صالحین کا شیوہ، شعارو طریقہ رہا ہے کاش ہما ر ا قیامِ لیل ویسا ہوجائے۔۔
قرآنِ کریم نے ان ہی کی شان میں فرمایا، مفہوم: ’’ان کے پہلو اس وقت (رات میں جو لوگوں کے سونے کا خاص وقت ہے) ان کی خواب گاہوں سے جدا رہتے ہیں۔ یعنی میٹھی نیند اور نرم بستروں کو چھوڑ کر اﷲ تعالیٰ کے سامنے قیام کرتے ہیں اور نماز تہجد پڑھتے ہیں۔‘‘
اﷲ تعالیٰ ہمارے تمام گناہوں کو معاف فرما دیں۔ آمین اور ہمیں نمازِ تہجد کی توفیق اس با برکت مہینے میں عطا فرما دیں ۔۔۔آمین
 
Top