رمضان المبارک کے روزے اور آپ کی صحت

رمضان المبارک کے روزے رکھنا آپ کی صحت کیلئے مفید ثابت ہو سکتا ہے بشرطیکہ آپ اس ماہ مبارک کے دوران صحتمند طرز عمل اختیار کریں۔ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو یہ مہینہ آپ کو وزن کم کرنے کا موقع بھی فراہم کرسکتا ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ آپ افطار اور سحور میں صحت بخش غذائیں کھائیں۔
روزے سے جسم میں مثبت تبدیلیاں
فاقے میں جسم کے اندر جو تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ان کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ نے کتنی دیر تک فاقہ کیا۔ آپ کے آخری کھانا کھانے کے تقریباً آٹھ گھنٹے کے بعد آپ کا جسم فاقے کی حالت میں ہوتا ہے اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آنتیں غذائوں سے غذائیت بخش اجزا جذب کرنا روک دیتی ہیں۔ عام حالت میں جسم میں موجود گلوکوز جو جگر اور پٹھوں میں محفوظ ہوتا ہے، وہی جسم کی توانائی کا اصل وسیلہ ہوتا ہے۔ فاقے کی حالت میں گلوکوز کا یہ ذخیرہ پہلے پہل توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے میں استعما ل ہو جاتا ہے۔ بعدازاں جب یہ گلوکوز ختم ہو جاتا ہے تو جسم میں محفوظ چربی توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں استعمال ہونے لگتی ہے۔ اگر کئی دنوں یا ہفتوں تک مسلسل فاقہ کیا جائے تو جسم توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے پروٹین استعمال کرنا شروع کر دیتاہے۔ یہ اس صورتحال کی تکنیکی وضاحت ہے جسے ہم ’’فاقہ‘‘ کہتے ہیں۔ برطانیہ کے شہر آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والے کنسلٹنٹ ڈاکٹررزین ماہروف کہتے ہیں کہ رمضان کے روزے رکھنے اور افطار کرنے میں یہ مصلحت ہے کہ روزے رکھنے کےدوران آپ فاقے کی اس حالت کو کبھی نہیں پہنچتے کیونکہ ہم روزہ روزانہ کھولتے اور افطار کرتے ہیں۔ چونکہ رمضان کے روزے میں مسلمان صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانا پینا روک دیتے ہیں اس لئے جب ہم افطار کرتے ہیں یا سحری میں کچھ کھاتے ہیں تو جسم کی توانائی بحال ہو جاتی ہے۔ روزے کی حالت میں ہمارا جسم ایک عبوری مرحلے سے گزرتے ہوئے پہلے گلوکوز اور پھر چربی کو توانائی کیلئے استعمال کرتا ہے اور پٹھوں میں محفوظ پروٹین کے استعمال سے بچاتا ہے۔ اس طرح توانائی کیلئے جو چربی استعمال ہوتی ہے وہ وزن کم کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔ اس سے پٹھوں کی طاقت برقرار رہتی ہے اور آخر میں خون میں کولیسٹرول کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ وزن کم ہونے سے اضافی فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی بیماری پر قابو پانے میں آسانی رہتی ہے اور بلڈپریشر بھی گھٹ جاتا ہے۔ چند روزتک روزے رکھنےکے بعد خون میں انڈورفینز ہارمون کی سطح بلند ہو جاتی ہے جس سے آپ زیادہ چاق وچوبند ہو جاتے ہیں اور آپ کی مجموعی ذہنی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔ روزوں کے درمیان متوازن خوراک اور مشروبات کا استعمال بہت اہم ہے۔ جسم میں پانی اور نمکیات کو مطلوبہ حد کے اندر رکھنے میں گردے مؤثر کردار ادا کرتے ہیں لیکن شدید گرم موسم میں اگر جسم سے پسینے کی صورت میں پانی باہر نکل جائے تو یہ توازن بگڑ سکتا ہے۔ رمضان میں پٹھوں کی کمزوری سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ افطار اور سحر میں ایسے کھانے کھائیں جن سے توانائی ملے۔ ان غذائوں میں کاربوہائیڈریٹس اور مفید چکنائیاں شامل ہیں۔
روزے کس طرح محفوظ بنائیں؟
اگر آپ رمضان کی آمد سے پہلے صحت بخش غذائوں کا انتخاب کیا کرتے تھے تو رمضان میں یہ سلسلہ جاری رکھیں۔ آپ کو اپنی خوراک متوازن رکھنی چاہئے جس میں کاربوہائیڈریٹس، چکنائی اور پروٹین کی مناسب مقدار موجود ہو۔ اگر آپ افطار اور سحر میں اس بات کا خیال نہیں رکھیں گے تو بہت ممکن ہے کہ آپ کا وزن بڑھ جائے۔ ڈاکٹر ماہروف کہتے ہیں کہ رمضان کا باطنی پیغام یہی ہے کہ خود کو نظم وضبط کا پابند بنائیں اور بے جا خواہشات سے خود کو روک دیں۔ افطار سے سحر تک آپ کو ان ضابطوں کی پابندی کرنی چاہئے۔
متوازن غذائوں پر توجہ
روزہ داروں کو کم از کم دو کھانے ضرور کھانے چاہئیں۔ ایک افطار کے فوراً بعد اور دوسرا سحری میں۔ ڈاکٹر رزین ماہروف یہ مشورہ دیتے ہیں کہ آپ کی غذائیں سادہ ہونی چاہئیں اور رمضان کے کھانوں کو معمول کی خوراک سے بہت مختلف نہیں ہونا چاہئے۔ یہ خوراک تمام اہم غذائی گروپوں پر مشتمل ہونی چاہئے مثلاً ٭پھل اور سبزیاں ٭روٹی، دلیہ اور آلو ٭گوشت، مچھلی یا متبادل غذائیں٭ دودھ اور ڈیری مصنوعات٭چکنائی اور شکر پر مشتمل غذائیں۔رمضان میں آپ کو میٹھی اشیا ء کم کر کے ان کی جگہ کاربوہائیڈریٹس کے صحت بخش ذرائع شامل کرنے چاہئیں۔جیسے ثابت اناج، آلو، سبزیاں، پھل، پھلیاںا ور کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات۔ جن غذائوں میں ریشے یا فائبر زیادہ ہوتے ہیں ان کو کھانے سے آنتیں صحتمند رہتی ہیں اور دیر تک شکم سیری کا احساس برقرار رہتا ہے۔ اس قسم کی غذائوںمیں پھل، سبزیاں، دالیں اور نشاستے والی غذائیں قابل ذکر ہیں۔ افطار اور سحر کے دوران کیفین والی مشروبات مثلاً چائے، کافی اور کولا مشروبات سےگریز کرنا چاہئے۔ کیونکہ کیفین پیشاب آور ہے اور پیشاب کے راستے جسم کا زیادہ تر پانی خارج کر دیتی ہے۔
بھرپور خوراک پر مشتمل سحروافطار
سحری کا کھانا ایسا بھرپور ہونا چاہئے جس سے پیٹ اچھی طرح بھر جائے اور آئندہ کئی گھنٹوں تک جسم کو توانائی فراہم کر سکے۔ ڈاکٹر ماہروف کہتے ہیں کہ دیر سے ہضم ہونے والی خوراک مثلاً روٹی، سلاد، دلیہ (خصوصاً جو کا) یا ٹوسٹ سے جسم کو مستقل توانائی ملتی رہتی ہے۔ سحر میں کچھ ایسے مشروبات بھی لینے چاہئیں جن میںوٹامنز ہوں جیسے فروٹ جوس یا رسیلے پھل۔ کچھ لوگ ضائع شدہ نمکیات کے حصول کیلئےآئسوٹانک مشروبات پینا پسند کرتے ہیں۔ عام طور پر دنیا بھر کے مسلمان کھجور سے روزہ کھولتے ہیں کیونکہ یہ سنت نبویﷺ بھی ہے۔ کھجور سے افطار کرنے میں یہ مصلحت ہے کہ دن بھر بھوکا رہنے کے بعد اس کے کھانےسے فوری طور پر جسم توانائی سے بھر جاتا ہے۔ پھلوں کے جوسز سے بھی توانائی بحال کرنے میں مددملتی ہے۔ اس کے ساتھ پانی بھی زیادہ پینا چاہئے تاکہ دن بھر جسم میں اس کی جو کمی ہو گئی ہے وہ پوری ہو سکے اور ضرورت سے زیادہ کھانے پر طبیعت مائل نہ ہو۔ افطار کے وقت روایتی طور پر تیل میں تلی ہوئی اشیا مثلاً پکوڑے اور سموسے کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔ اسی طرح گلاب جامن، رس گلے اور بالو شاہی جیسی مٹھائیوں، پراٹھوں اور مرغن اشیا سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔ ان کی جگہ بھنے ہوئے سموسے، دہی بھلے، چپاتیاں، بھنے یا سینکے ہوئے گوشت اور چکن کھائیں، مٹھائیاں اگر کھانی ہوتو رس ملائی اور برفی کا انتخاب کریں۔
 
Top