رضا رشک قمر ہوں رنگ رخ آفتاب ہوں ۔ حضرت احمد رضا خان ۔رح

رشک قمر ہوں رنگ رخ آفتاب ہوں
ذرہ ترا جو اے شہ گردوں جناب ہوں
در نجف ہوں گوہر پاک خوشاب ہوں
یعنی تراب رہ گزر بو تراب ہوں
گر آنکھ ہوں تو ابر کی چشم پر آب ہوں
دل ہوں تو برق کا دل پر اضطراب ہوں
خونیں جگر ہوں طاہر بے آشیاں شہا
رنگ پریدہ رخ گل کا جواب ہوں
بے اصل و بے ثبات ہوں بحر کرم مدد
پروردہٴ کنار سراب و حباب ہوں
عبرت فزا ہے شرم گنہ سے مرا سکوت
گویا لب خموش لحد کا جواب ہوں
کیوں نالہ سوز سے کروں کیوں خون دل پیوں
سیخ کباب ہوں نہ میں جام شراب ہوں
دل بستہ بے قرار جگر چاک اشکبار
غنچہ ہوں گل ہوں برق تپاں ہوں سحاب ہوں
دعویٰ ہے سب سے تیری شفاعت پہ بیشتر
دفتر میں عاصیوں کے شہا انتخاب ہوں
مولا دہائی نظروں سے گر کر جلا غلام
اشک مژہ رسیدہ چشم کباب ہوں
مٹ جائے یہ خودی تو وہ جلوہ کہاں نہیں
دردا میں آپ اپنی نظر کا حجاب ہوں
صدقے ہوں اس پہ نار سے دیگا جو مخلصی
بلبل نہیں کہ آتش گل پر کباب ہوں
قالب تہی کیئے ہمہ آغوش ہے ہلال
اے شہ سوار طیبہ میں تیری رکاب ہوں
کیا کیا ہیں تجھ سے ناز ترے قصر کو کہ میں
کعبہ کی جان عرش بریں کا جواب ہوں
شاہا تجھے سقر مرے اشکوں سے تانہ میں
آب عبث چکیدہ چشم کباب ہوں
میں تو کہا ہی چاہوں کہ بندہ ہوں شاہ کا
پر لطف جب ہے کہدیں اگر وہ جناب ہوں
حسرت میں خاک بوسئ طبیہ کی اے رضا
ٹپکا وہ چشم مہر سے وہ خون ناب ہوں
 
میں تو کہا ہی چاہوں کہ بندہ ہوں شاہ کا
پر لطف جب ہے کہدیں اگر وہ جناب ہوں

بہت خوب @بہن سیدہ سارا غزل صاحبہ
کلام الامام امام الکلام کی پیش کش پر شکریہ !!
اللہ آپ کو خوش رکھے
 
Top