د کھ

طالوت

محفلین
پوچھنے والے تجھے کیسے بتائیں آخر
دکھ عبارت تو نہیں ہے جو تجھے لکھ کر دے دیں
یہ کہانی بھی نہیں ہے کہ سنائیں تجھ کو
نہ کوئی بات ہی ایسی کہ بتائیں تجھ کو
زخم ہو تو تیرے ناخن کے حوالے کر دیں
آئینہ بھی تو نہیں کہ دکھائیں تجھ کو
یہ کوئی راز نہیں جس کو چھپائیں تو وہ راز
کبھی چہرے کبھی آنکھوں سے چھلک جاتا ہے
جیسے آنچل کو سنبھالے کوئی اور تیز ہوا
جب بھی چلتی ہے تو شانوں سے ڈھلک جاتا ہے
اب تجھے کیسے بتائیں ہمیں کیا دکھ ہے

(شاعر: نامعلوم)
----------------
وسلام
 
Top