دیکھنے کو محبت نظر چاہیے

عظیم

محفلین

دیکھنے کو محبت نظر چاہیے
کب یہاں پاک ہونے کو شر چاہیے

کیوں پٹختا پھروں در بدر اپنا سر
ایک سر ہے مرا ایک در چاہیے

دوستوں میں ہمارا بس اک ہی ہے دوست
دشمنوں کے لیے جا مگر چاہیے

مجھ کو شہرت سے مطلب نہ عزت سے کام
اور ہرگز نہیں مال و زر چاہیے

چاہتا ہوں بھلائی میں سب کی ہے شکر
مجھ کو ہنستا ہوا بس یہ گھر چاہیے

زہد و طاعت کی خاطر نہیں اور کچھ
دل میں اللہ کا ایک ڈر چاہیے

مجھ کو کیا ہے کہ تم سب سے لڑتا پھروں
اے جہاں والو سب راہ پر چاہیے


******

 
آخری تدوین:
Top