دِن کو بھی رات سے ڈر لگتا ہے غزل نمبر 153 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
پچھلی زمین کی غزل (عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔

دِن کو بھی رات سے ڈر لگتا ہے
یعنی ظُلمات سے ڈر لگتا ہے

کیوں ہے سہمی ہوئی تُو اے دھرتی!
کیا سماوات سے ڈر لگتا ہے

حیف ہے حضرتِ انساں تُجھ پر
تُجھ کو جِنات سے ڈر لگتا ہے

کُچھ نہ کُچھ پڑھنے کا میں ہوں عادی
خالی صفحات سے ڈر لگتا ہے

جِن سے لوگوں کی دِل آزاری ہو
اُن مفادات سے ڈر لگتا ہے

ہر طرف ہائے ہُو کا ہے عالم
ہاتھ کو ہات سے ڈر لگتا ہے

جِس کو کہتا ہے زمانہ رشوت
ایسی سوغات سے ڈر لگتا ہے

رُک نہ جائے کہیں یہ سِینے میں
دِل کو صدمات سے ڈر لگتا ہے

اے خُدا! تیری مدد چاہتے ہیں
تیری آفات سے ڈر لگتا ہے

کِینہ و بُغض جو رکھے دِل میں
ایسے حٖضرات سے ڈر لگتا ہے

زِیست میں جِیت کی ہے خُو
شارؔق
اِس لئے مات سے ڈر لگتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
پچھلی زمین کی غزل (عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔

دِن کو بھی رات سے ڈر لگتا ہے
یعنی ظُلمات سے ڈر لگتا ہے
گوارا ہے

کیوں ہے سہمی ہوئی تُو اے دھرتی!
کیا سماوات سے ڈر لگتا ہے
کیوں ہے سہمی ہوئی اے ارض وطن
کہو تو کچھ بات بن سکے شاید

حیف ہے حضرتِ انساں تُجھ پر
تُجھ کو جِنات سے ڈر لگتا ہے
خواہ مخواہ کا شعر ہے، نکال دیا جائے
کُچھ نہ کچھ پڑھنے کا میں ہوں عادی
خالی صفحات سے ڈر لگتا ہے
لکھنے کا عادی کہو تو کچھ مطلب نکل سکے

جِن سے لوگوں کی دِل آزاری ہو
اُن مفادات سے ڈر لگتا ہے
یہ بھی مفہوم سے عاری لگتا ہے، نکال دیا جائے

ہر طرف ہائے ہُو کا ہے عالم
ہاتھ کو ہات سے ڈر لگتا ہے
پہلا مصرع فاعلاتن مفاعلن فعلن ہو گیا ہے، ورنہ ہُو کو ہُ تقطیع کرنا ہو گا جو گوارا نہیں
جِس کو کہتا ہے زمانہ رشوت
ایسی سوغات سے ڈر لگتا ہے
درست

رُک نہ جائے کہیں یہ سِینے میں
دِل کو صدمات سے ڈر لگتا ہے
وہی بات کہ دوسرے مصرعے میں جمع کا صیغہ، پہلے میں واحد کا۔ بحر کے لحاظ سے بھی "یہ کہیں" بہتر ہے

اے خُدا! تیری مدد چاہتے ہیں
تیری آفات سے ڈر لگتا ہے
درست

کِینہ و بُغض جو رکھے دِل میں
ایسے حٖضرات سے ڈر لگتا ہے
واحدجمع کا شتر گربہ!
زِیست میں جِیت کی ہے خُو شارؔق
اِس لئے مات سے ڈر لگتا ہے
ٹھیک
بہتر یہ ہو کہ دونوں غزلوں کے بہتر اشعار چن کر ایک غزل کر دو
 
Top