دِل نے چاہا تھا خُود گُمان میں کیا؟ غزل نمبر 147 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
گزشتہ دنو ں عرفان علوی صاحب اور سید عاطف علی صاحب نے جناب جون ایلیا صاحب کی زمین میں غزلیں پیش کی ہیں دونوں بہت اعلیٰ ہیں ،میری طرف سے بھی ایک کوشش پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے۔
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
دِل نے چاہا تھا خُود گُمان میں کیا؟
بدلا منظر ہے ایک آن میں کیا؟

کوئی تو ہو جو داستان سُنے
سو چُکے ہیں سبھی جہان میں کیا؟

تیری منزل اسی زمین پہ ہے
ڈُھونڈتا ہے تُو آسمان میں کیا؟

ظُلم کے باوجود بھی چپ ہو
لفظ خاموش ہیں زبان میں کیاِ؟

ظُلم کو دیکھ کر یوں جی نہ جلا
تیِر ناپید ہیں کمان میں کیا؟

کُچھ خطا تو دماغ کی بھی گِنو
یا
کُچھ خطا عقل کی بھی ہے لوگو!
دِل ہی پاگل ہے جِسم و جان میں کیا؟

دل کے ارمان ریزہ ریزہ ہوئے
یہ دُھواں سا ہے اِس مکان میں کیا؟

حُسن ہی بے وفا اگر نکلے
عِشق جیتے گا اِمتحان میں کیا؟

جِس کو لوگوں کا کُچھ خیال نہ ہو
اُس کی عِزت ہو خاندان میں کیا؟

عِشق اس کو ہی کہتے ہیں شاید
کُچھ نظر میں ہے اور دھیان میں کیا؟

ہائے محبُوب کے لب و عارض
اِک غزل کہہ دُوں ان کی شان میں کیا؟

اے خِزاں دِیدہ پیڑ تُو ہی بتا
یہ خموشی ہے گُلستان میں کیا؟

شورِ دل کے علِاوہ وصل کی شب
تیرے میرے تھا درمیان میں کیا؟

دِل نہیں چُھونے دیتی لوگوں کے
وہ کمی ہے مرے بیان میں کیا؟

جون کی رُوح خُواب میں شارؔق
یہ غزل کہہ گئی ہے کان میں کیا؟
 

الف عین

لائبریرین
دل کے ارمان ریزہ ریزہ ہوئے
یہ دُھواں سا ہے اِس مکان میں کیا؟
دل کے ارمان راکھ راکھ ہوئے
ریزہ ریزہ ہو کر کوئی شے ٹوٹتی ہے، جس سے دھوئیں کے وجود کا تعلق نہیں بنتا

عِشق اس کو ہی کہتے ہیں شاید
کُچھ نظر میں ہے اور دھیان میں کیا؟
عشق شاید اسی کو کہتے ہیں
رواں مصرع نہیں؟

دِل نہیں چُھونے دیتی لوگوں کے
وہ کمی ہے مرے بیان میں کیا؟
پہلا مصرع بدلو
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر اب دیکھئے گا۔۔
اصلاح کے بعد۔۔
دل کے ارمان راکھ راکھ ہوئے
یہ دُھواں سا ہے اِس مکان میں کیا؟

اصلاح کے بعد۔۔
عشق شاید اسی کو کہتے ہیں
کُچھ نظر میں ہے اور دھیان میں کیا؟

دونوں مصرعے تبدیل کردئے ہیں۔۔
باتیں میری اثر نہیں رکھتی
کُچھ کمی ہے مرے بیان میں کیا
 

اشرف علی

محفلین
ہائے محبُوب کے لب و عارض
اِک غزل کہہ دُوں ان کی شان میں کیا؟
وااااہ ! بہت خووووب !

بات میری اثر نہیں رکھتی
کچھ کمی ہے مرے بیان میں
جونؔ صاحب کا شعر بھی کچھ ایسا ہی ہے ...

میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے کچھ مِرے بیان میں کیا
 

امین شارق

محفلین
جی اشرف بھائی یہ غزل جون صاحب ہی میرے کان میں کہہ کر گئے ہیں خواب مٰیں۔۔
جون کی رُوح خُواب میں شارؔق
یہ غزل کہہ گئی ہے کان میں کیا؟
 
Top