دو ماہ کی نومولود انگریزی کا احوال۔۔۔۔ کچھ کٹھا کچھ میٹھا

تبدیلیوں، تغیرات، تحیرات، گناہ و ثواب اور آمد قیامت، ظہور مہدی اور آمد آجوج ماجوج کے حوالے سے چوھدویں صدی ہمشہ سے بدنام رہی ہے، ذرا سا کچھ مزاج کے خلاف ہو جائے تو بزرگ حضرات فورا فرماتے ہیں "ان کا قصور نہیں ہے جی یہ سب قیامت کی نشانیاں ہیں کیونکہ چوھدویں صدی ہے "۔۔۔۔۔ حالانکہ اب یہ صدی نیم سولہویں صدی میں داخل ہو چکی ہے۔۔۔۔ مگر صاحب مجال ہے جو یہ اپنے چوھدویں پن سے ذرا باہر نکل پائی ہو۔۔۔ پچپن میں ہم نے سنا تھا کہ "سندھ قیامت سے چالیس سال قبل غرق ہوگا"۔۔۔۔ تو ہم نے اسی وقت یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ ہمیں کوئی ایسا عامل مل جائے جو صرف اتنا بتا دے کہ اس چالیس سال کے پہلے سال کا پہلا دن کونسا ہوگا تاکہ ہم انتالیس سال اور چنسٹھویں دن سندھ کے بارڈر براستہ صادق آباد پنجاب کی طرف کوچ کر جائیں۔۔۔۔

مگر صاحب مجال ہے جو کبھی کوئی پیسنگوئی صحیح ثابت ہوئی ہو اب آپ ہی دیکھ لیں سب کچھ ہو رہا ہے، تبدیلیاں، تغیرات ، تحیرات، گناہ و ثواب مگر چوھدویں صدیں ابھی تک سولہویں ہو کر بھی چوھدویں صدی ہے، نہ ظہور مہدی ہوا، اور نہ آجوج ماجوج کہیں دکھائی دے رہے ہیں، شاید وہ چین میں کہیں سو رہے ہیں کیونکہ ہمیں اچھی طرح یاد کہ "کالے مولانا صاحب" نے ایک بار دوران وعظ فرمایا تھا کہ وہ چھوٹی آنکھ اور بڑے کان والے ہونگے۔۔۔۔۔ ہمارے خیال میں یہ چینی یا جاپانی قوم سے ہونگے کیونکہ ان کی آنکھیں چھوٹی ہیں مگر کان ہنوز چھوٹے ہیں شاید یہ چائینیز کھانوں کا کمال ہو جن میں لذت ہوتی ہے مگر غذائیت کی کمی ہوتی ہے۔۔۔۔ خیر ہمیں آجوج ماجوج سے کوئی بیر نہیں ان کو آنا ہے تو آئیں نہیں آنا تو جائیں جہنم میں ۔۔۔۔

ہم بات کر رہے تھے تبدیلیوں کی تو آج کل کچھ اشتہارات دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔۔۔۔ جو مختلف ٹیوشن سنٹرز کی ایک اشتہاری مہم کا حصہ ہوتے ہیں۔۔۔۔ مثلا ۔۔۔۔۔۔

"دی کالیجیٹ ۔۔۔۔ ایک ایسا ادارہ ہے جو آپ کی زندہ اور مردہ تمام صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں آپ کی مدد کرتا ہے، فی زمانہ ٹیلنٹ کی قدر صرف انگریزی کی مرہون منت ہے، اگر آپ کی انگریزی اچھی ہے تو آپ کو نوکری ملے گی ، رشتہ ملے گا، آپ کی معاشرے میں عزت ہوگی ۔۔۔۔ اور اگر آپ کو انگزیزی سے شد بد نہیں ہے تو پھر آپ نتھو کے دھابے پر روٹیاں تھاپیں گے۔ ایک کڑوا سچ سن لیں کہ اگر آج مرزا غالب بھی کہیں نوکری کے لئے اپلائی کرتے تو کوئی ان کے شاعرانہ اسلوب و تخیلات کو دیکھ کر نوکری نہ دیتا کیونکہ بے شک عشق اداروں میں ضروری ہے مگر انگریزی میں ۔۔۔۔ تو پھر آئیے "سر عثمانی" کی زیر سرپرستی ہم آپ کو دو ماہ میں انگریزی کے تمام رموز سے عملی طور پر آگاہ کریں گے اور دوماہ بعد اپنے اندر اعتماد کا سمندر موجزن دیکھیں جس سے صرف آپ ہی نہیں پورا معاشرہ متاثر ہوگا۔۔۔۔۔ ہمارے ادارے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ ہم "جیسے کو تیسا" کی بھی عملی تربیت دیتے ہیں۔۔۔۔ اس قلیل عرصے میں آپ انگریزی پر عبور حاصل کرکے ایک انگریز کو بھی شرمندہ کرسکتے ہیں۔۔۔۔۔ محدود نشستیں ہونے کی وجہ سے آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ جلدی کیجیے۔۔۔۔ جلدی داخلہ لینے کی صورت میں آپ کو بطور گفٹ ہیمپر پندرہ سو قدیم و جدید انگریزی گالیوں کا کورس کرایا جائے گا جسے سیکھ کر آپ جب کبھی شکاگو جائیں تو احساس کمتری کا شکار نہ ہو سکیں۔۔۔۔

تو جناب اس قسم کے اشتہارات تو روز ہی دیکھنے کو ملتے ہیں بلکہ اب تو اخبارات میں ان کے لئے باقاعدہ صفحے مخصوص کر دیئے گئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے ان اشتہارات کی بعد کی صورتحال خاصی دلچسپ ہوتی ہے۔۔۔ اور آپ میں سے اکثر نے شاید محسوس بھی کیا ہو۔۔۔۔۔ کہ دو ماہ میں جب ایک نیم انگریز اس قسم کے انسٹیٹیوٹ سے باہر آتا ہے تو اردو انگریزی کا ایک ملا جلا امتزاج بھی ساتھ لاتا ہے ۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ ان انسٹیٹیوٹس میں کافی عشق بھی ہوا کرتے ہیں۔۔۔۔ ایسے ہی ایک انسٹیٹیوٹ کی سینئر طالبہ عملی کنورزیشن کر رہی ہیں ۔۔۔۔ لیجیئے انگریزی اردو میں رنگی ہوئی ایک گفتگو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"سلیم تم نے کبھی فیل کیا ہے کہ ہماری انڈراسٹنڈنگ کتنی انڈر اسٹنڈنگ کی سی ہے۔۔۔۔ کبھی کبھی "آئی فیل" کہ لائک پیزا پر جیسے پنیر کی لائٹ لیئر ہو۔۔۔۔۔ جب میں تم کو فیل کرتی ہوں تو میرے چیکس پر ایسی ریڈش براون لیئر آجاتی ہے کہ سم ٹائمز ماما بھی کہنے لگتی ہیں کہ تمہارا فیس اس وقت مارلن برانڈو کی زبان کا ٹچ دے رہا ہے جیسے ابھی اس نے ریسنٹلی برانڈی ود آوٹ آئس کا سپ کیا ہو۔۔۔۔ یو نو مارلن برانڈو کون تھا ؟۔۔۔۔۔ ارے بھئی وہی جس کی راجیش کھنہ فوٹو کاپی بنتا تھا۔۔۔۔۔ سم ٹائمز آئی فیل کہ میں بلائنڈ قبر میں سلیپنگ پلز کھا کر سو رہی تھی کہ ایٹ ونس کہیں سے ایک فریگرینس فیل ہوئی۔۔۔۔ آئی تھنک اٹ واز لائک "درباری عطر" جس پر میں چونکی تھی ۔۔۔۔ مگر لیٹر وہ فیگرنس چارلی میں چینچ ہو گئی۔۔۔۔۔۔

محبت کتنی جلدی ایوری تھنگ چینج کردیتی ہے سلیم۔۔۔۔۔ جب تم سالٹی واٹر سے اونلی سر واش کرکے ویزلین سے چپڑی زلفوں کے ساتھ آتے تھے۔۔۔۔ اس وقت میں اتنی بیڈ سمیل فیل کرتی تھی کہ بسس۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا فیل ہوتا تھا کہ لائک یو آر شبیرا مسیح ۔۔۔۔ انیڈ سم ٹائمز ایسا فیل ہوتا تھا کہ لائک تم جون ایلیا کے بروکن کپ میں ملک شیک پی کر آئے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہی ہی ہی۔۔۔۔ یو نو سلیم ۔۔۔ سم ٹائمزآئی فیلٹ لائک تم منیر نیازی کی چوری شدہ سیونگ مشین کی ایک سٹل ہو جس میں ہمیشہ تھریڈ پھنسا رہتا تھا ۔۔۔۔ آئی مین یو آئیز ۔۔۔۔۔ ان میں ہمیشہ کیچڑ کی چپیڑ ہوتی تھی نا۔۔۔۔ بٹ لیٹر آئی چینچ مائی تھنکنگ ۔۔۔۔۔۔ وین آئی فاونڈ کہ وہ کیچڑ کی چپیڑ نہیں تھی۔۔۔۔ وہ تو سوچ کی ایک ریمبو تھی۔۔۔۔ نیند کے رین فارسٹ کا ملٹی ڈائمنشن تھا۔۔۔۔۔ ٹو ڈے میں اس کیچڑ کو تلاش کرتی ہوں۔۔۔۔ بیلیو می آر ناٹ ۔۔۔ آئی گیو اے ڈیم کیئر ود دیٹ کیچڑ۔۔۔۔ تمہارے خیالات مجھے سگمنڈ فرائد کی طرح نظر آتے تھے۔۔۔۔ جن میں لائف کی ایک بیوٹی فل گند ہوا کرتی تھی۔۔۔۔

بٹ ون تھنگ تم میں ہمیشہ سے اچھی فیل ہوئی کہ تم نے اقبال اور مولانا جوہر کو اسٹڈی نہ کیا ورنہ تمہاری تھنکنگ بھی موسٹ ٹفیسٹ فلاسفروں والی ہوتی۔۔۔۔۔ آئی رئیلی ڈونٹ لائک سچ پرسنز۔۔۔۔۔ یو نو جب میں نے ایڈمیشن لیا تھا ۔۔۔۔ دیٹ ٹائم مجھے کتوں سے نفرت تھی۔۔۔۔۔ بٹ اب آئی ایم گیٹنگ آوٹ آف سچ فرسٹریشن اگینسٹ کتے۔۔۔۔۔۔ اب مجھے لوسی کتوں سے بھی "ایوننگ ان پیرس" کی فریگرینس آتی ہے۔۔۔۔۔

مگر سحر تمہارے فادر کو تو "ون میں شو" پسند تھی۔۔۔ وہ کب سے "ایوننگ ان پیرس" لگانے لگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلیم نے پوچھا۔۔۔۔!
 
دکتور واللہ انت ڈن ویل :) بہت زبردست فیل کیا۔ یو نو آئی فیل یو آر شخص چابک۔ :)

واٹ ڈو یو میں بائی چابک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ وہ والا چابک تو نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے کچھ کچھ مطلب دونوں کا ایک ہوتا ہے ۔۔۔۔ ایک دماغ کو بھگاتا ہے اور دوسرا گھوڑے کو:)
 
آئی فیل کہ آپ بوتھ دا کوالیٹی رکھتے ہیں۔ بلیو می انیشیلی میں سمجھتا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔
 
آئی فیل کہ آپ بوتھ دا کوالیٹی رکھتے ہیں۔ بلیو می انیشیلی میں سمجھتا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔

مگر بھائی ہم میں وہ اعلی علمی و قلمی صلاحیتیں تو نہیں ہیں ۔۔۔ بس کبھی کبھی ہم ذرا طبیعت کو اپنے کالج کے زمانے کے تربیت سے اراستہ کر کے گزشتہ سے پیوستہ کو عنوان دے دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے اپ کیا سمجھے تھے۔۔۔۔۔ سرگوشی کیجیئے گا۔۔۔۔:)
 
یا ایھا الدکتور۔ لیو اٹ نا ڈاکٹر صاحب۔ آئی جسٹ وانٹید ٹو سے وغیرہ وغیرہ۔ بلیو می نتھنگ ایلس۔ کچھ بھی نہیں! :)
 
یا ایھا الدکتور۔ لیو اٹ نا ڈاکٹر صاحب۔ آئی جسٹ وانٹید ٹو سے وغیرہ وغیرہ۔ بلیو می نتھنگ ایلس۔ کچھ بھی نہیں! :)

ارے بھئ ہم بھی سنجیدہ نہیں ہیں ۔۔۔ ڈونٹ‌ وری بی ھیپی۔۔۔۔۔۔۔ ویسے ہم کبھی کبھی چھوٹی چھوٹی چیزوں میں معاشرے کے عکس تلاش کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ خصوصا جبکہ وہ روزمرہ زندگی میں نظر بھی آتے ہوں:)
 
سحر نے کیا کہا؟ انتظار رہے گا:)

ارے بھئی یہاں اس تحریر کا مقصد سحر کا جواب نہیں ہے ۔۔۔ ہماری نسل کس راہ پر چل رہی ہے وہ بتانا ہے۔۔۔ اور ہم انہیں کہاں لے جارہے ہیں یہ بتانا تھا۔۔۔۔۔۔ ذرا غور سے دوبارہ پڑہیے آپ کو سحر کا جواب مل جائے گا۔۔۔۔ :)
 
Top