دوہری شہریت والے دونوں ممالک سے وفادار نہیں رہ سکتے

ساجد

محفلین
دوہری شہریت والے دونوں ممالک سے وفادار نہیں رہ سکتے
لندن (رپورٹ: آصف ڈار) پاکستان کے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ برطانیہ اور دوسرے ممالک میں پاکستانی سیاسی پارٹیاں نہیں ہونی چاہئیں اور نہ ہی دوہری شہریت کے حامل افراد کو پاکستان کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہئے۔ دوہری شہریت والے دونوں ممالک سے وفادار نہیں رہ سکتے۔ بیرون ملک انتقال کر جانے والے پاکستانیوں کی میتوں کو واپس پاکستان لے جانے کے لئے ایک انشورنس سکیم کے تحت مزید سہولیات دی جائیں گی اور میتوں کو ائرپورٹس سے گھر تک مفت پہنچایا جائے گا۔ وزیراعظم سے سفارش کروں گا کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کو پی آئی اے کے کرایوں میں رعایت دیں تاکہ ان کا ملک کے ساتھ رابطہ برقرار رہے۔ ان خیالات کا اظہار چوہدری شجاعت حسین نے ہفتہ کے روز پاکستان ہائی کمیشن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن، سینیٹر سید دلاور عباس اور پریس منسٹر شبیر احمد بھی موجود تھے۔ چوہدری شجاعت حسین کا موقف تھا کہ برطانیہ اور دوسرے ممالک میں پاکستانی سیاسی پارٹیاں کمیونٹی کی تقسیم کا باعث بنتی ہیں اس لئے انہوں نے بہت پہلے اپنی پارٹی پاکستان مسلم لیگ کو اوورسیز ممالک میں ختم کردیا تھا اور اس کی اب بیرون ملک کوئی برانچ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری پارٹیوں کی بھی کوئی برانچ نہیں ہونی چاہئے۔ برطانیہ اور دوسرے ممالک میں کمیونٹی سسٹم کے تحت پوری پاکستانی کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اپنے ان ممالک میں موجود مسائل کو حل کرانا چاہئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ برطانیہ یا کسی اور ملک کی دوہری شہریت رکھنے والوں کو بھی پاکستان میں انتخابات لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کیونکہ اس کے نتیجے میں وہ دونوں ممالک کے ساتھ وفادار نہیں رہ سکتے جس شخص نے برطانیہ سے قانون کے تحت وفاداری کا حلف اٹھایا ہے وہ اس حلف کو پاکستان میں رکن بن کر نبھا نہیں سکے گا۔ تاہم چوہدری شجاعت حسین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو غیر سیاسی بنیادوں پر پاکستان میں ووٹ ڈالنے کا حق ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی کو ووٹ کا حق ملنے کے بعد چاہئے کہ وہ پارٹیوں کو نہیں بلکہ اپنے پسندیدہ امیدواروں کوووٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے بطور وزیراعظم بیرون ملک سے پاکستانیوں کی میتوں کو مفت پاکستان لے جانے کا حکم دیا ۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت میں شامل ہونے کے بعد اپنے وزراء سے یہ کہا تھا کہ وہ تعمیری کام کریں۔ چنانچہ انہوں نے افرادی قوت اور انسانی وسائل کے وفاقی وزیر چوہدری وجاہت حسین کے ذریعے یہ سکیم بنوائی ہے کہ بیرونی ممالک سے جانے والی میتوں کو پی آئی اے کے ذریعے نہ صرف مفت پاکستان لے جانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا بلکہ ایمپلائمنٹ اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کے تحت ان میتوں کو ائرپورٹ سے ان کے گھروں تک بھی مفت لے جایا جائے گا اور میت کے ورثا کو تدفین وغیرہ کے لئے فوری طور پر 50 ہزار روپے بھی دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی کے ذریعے سہارا انشورنس کمپنی سے تمام اوورسیز پاکستانیوں کی رجسٹریشن ویب سائٹ کے ذریعے کرائی جائے گی اور مرنے والے کے جائز لواحقین کو اس انشورنس کے تحت 10 لاکھ روپے بھی دیئے جائے گے۔ انہوں نے کہا کہ ان مراعات کے نتیجے میں پی آئی اے پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا بلکہ وزرات افرادی قوت کا ذیلی ادارہ ای او بی آئی سہارا انشورنس کمپنی کے ذریعے ان اوورسیز پاکستانیوں کی انشورنس کرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی زندگی بھر اپنے ملک کی خدمت کرتے ہیں، ان کے لواحقین کے لئے سہولیات دی جانا ضروری ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہا کہ جن ممالک میں پی آئی اے کی سروس نہیں ہے وہاں سے بھی پاکستانیوں کی میتوں کو دوسرے ذرائع کے تحت پی آئی اے کے طیاروں تک مفت پہنچایا جائے گا۔ چوہدری شجاعت نے کہا کہ یہ سہولت ان پاکستانیوں کو بھی حاصل ہوگی جو اوورسیز میں غیر قانونی طور پر مقیم ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جو پاکستانی بیرونی ممالک میں آتے ہیں وہ اپنے ملک کو زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔ اس لئے وہ پاکستانیوں کو دوسرے ممالک میں بھیجنے میں مدد دیتے ہیں۔ ایک اور سوال پر چوہدری شجاعت نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں خصوصاً برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے بچوں کے لئے پی آئی اے کے کرایوں میں کمی کی جانی چاہئے۔ اس سلسلے میں وہ وزیراعظم سے بات کریں گے تاکہ اوورسیز پاکستانی نوجوانوں کا ملک کے ساتھ رابطہ مضبوط ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزارت افرادی قوت کے تحت سہارا انشورنس کے ذریعے صحافیوں اور کیمرہ مینوں کی بھی مفت انشورنس کرائی جائے گی تاکہ ان کو بھی تحفظ حاصل ہو۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں ایک طویل عرصے سے بحث چلی آرہی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ملنے اور انتخابات میں حصہ لینے کا حق ہونا چاہئے یا نہیں یا پھر یہ کہ یہاں سیاسی پارٹیاں ہونی چاہیئں یا نہیں۔ اس سلسلے میں برٹش پاکستانی کمیونٹی منقسم ہے۔ جنگ فورم کے تحت بھی اس معاملے کو کئی مرتبہ اٹھایا جا چکا ہے۔ پریس کانفرنس میں فرانس سے آنے والے بزنس مین اور چوہدری شجاعت کے دوست چوہدری ممتاز پکھوال اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔
 

ساجد

محفلین
دہری شہریت کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن ہے،کمیونٹی رہنما
برمنگھم (عباس ملک، نمائندہ جنگ) برمنگھم اور مڈلینڈز کی سماجی، سیاسی تنظیموں، کمیونٹی رہنماؤں اور پاکستان میں گذشتہ 40 برسوں میں بڑی سرمایہ کاری کرنے والے دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں نے بیرون ملک آباد پاکستانیوں کے بارے میں پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتجاج کیا ہے اور عدالت کے اس فیصلے کو ایک غیر منصفانہ اور افسوسناک فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے برطانیہ، یورپ، امریکہ اور دیگر ملکوں میں مقیم لاکھوں ہم وطنوں کو مایوسی ہوئی ہے اور اپنے آبائی وطن کے بارے میں ان کی خواہشات، حقوق اور جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ پاکستان فورم برمنگھم کے سابق چیئرمین اور معروف سماجی و سیاسی رہنما خواجہ محمد شفیق نے اس سلسلے میں ”جنگ“ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ملک سے باہر آباد پاکستانیوں کے دل ہمیشہ اپنے وطن کے ساتھ دھڑکتے ہیں، یہاں آباد پاکستانیوں نے انتھک محنت اور بھرپور صلاحیت برطانیہ میں کامیاب کاروبار کئے ہیں اعلیٰ عہدوں تک پہنچے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور نیک نامی کے لئے دن رات کام کئے ہیں، انہوں نے کہاکہ میں بیرون ملک سے ہر ہفتے وطن جانے والے اربوں روپے اگر چند ہفتے جانا بند ہوجائیں تو ہماری ملکی معیشت کے لئے شدید مشکلات پیدا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ برطانیہ یورپی ممالک اور دیگر ملکوں میں تو دھری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو اراکین پارلیمنٹ، لارڈ میئر اور بڑی بڑی جماعتوں کی قیادت کرنے کا حق حاصل ہے لیکن ہمارے اپنے وطن میں اپنے ہی ہم وطنوں سے یہ حقوق واپس لئے جارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ سعیدہ وارثی کنزرویٹو پارٹی کی چیئرپرسن ہیں، چوہدری محمد سرور، لارڈ نذیر احمد، خالد محمود اور دیگر اراکین پارلیمنٹ برٹش بھی ہیں اور پاکستانی بھی ہیں اگر غیر حکومتیں اور دنیا کی طاقت ور اور بااثر حکومتیں ”پاکستانیوں“ کونمائندگی، سیاسی جدوجہد، ترقی اور کامیابی کے تمام مواقع اور حقوق دیتی ہیں تو پھر ان کے لئے اپنے آبائی وطن سے ان کے حقوق کا خاتمہ سراسر افسوسناک اور غیر منصفانہ ہے۔ فرینڈز آف چکوال ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری اظہر محمود نے سپریم کورٹ کی جانب سے دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں پر پابندی کو ایک افسوسناک اور نقصان دہ فیصلہ قرار دیا ہے، انہوں نے کہاکہ یہ ایک تلخ اور افسوسناک حقیقت ہے کہ ہماری بہت سی کوتاہیوں اور غیر ذمہ داریوں کے سبب، جس کی زیادہ تر ذمہ داری ہماری حکومتوں اور ان کی غلط اور ناقص پالیسیوں پر عائد ہوتی ہے، ہماری نئی اور نوجوان نسل پہلے ہی اپنے آبائی ملک سے لاتعلق اور بدترین ملکی حالات کی وجہ سے بداعتمادی کا شکار ہورہی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے نے بیرون ملک آباد لاکھوں پاکستانیوں، پاکستان سے محبت کرنے والوں، قربانیاں دینے والوں اور اربوں روپے کا زر مبادلہ بھیجنے والوں کا مایوس اور پریشان کردیاہے، انہوں نے کہاکہ اپنے ہی ہم وطنوں اور وطن سے پیار کرنے والوں کو ”غیر ملکی“ قرار دینا سراسر غلط اور افسوسناک ہے، خاص طور پر جب دوسرے ملک ہمیں، مسلمان، پاکستانی اور کٹر پاکستانی ہونے کے باوجود ہمیں اپنا شہری تسلیم کریں، ہمیں اپنی جماعتوں کی قیادت کا موقع بھی دیں، ہمیں اپنی وزارتیں اور پارلیمنٹ کی رکنیت اور لارڈ میئر شپ بھی دیں، اور ہمارا اپنا وطن اور اپنا ملک ہمیں ہمارے تمام آبائی خاندانی اور قومی حقوق سے محروم کرے،کونسلر جیمز شیرا (ستارہ پاکستان) نے اس سلسلے میں کہاکہ پاکستان ہمارا آبائی وطن ہے میرے ماں ،باپ اور اجداد کی سرزمین ہے، میں خود ایک کٹر اور محب وطن پاکستانی ہوں اور برطانوی ادارے اور جماعتیں میری پاکستان سے بے پناہ محبت اور لگاؤ کو اچھی طرح جانتی ہیں لیکن میں رگبی شہر کا پہلا اور پورے برطانیہ میں دوسرا پاکستانی لارڈ میئر رہا ہوں اور برطانوی حکومت کے کئی اہم اور فیصلہ ساز اداروں کا سربراہ رہ چکا ہوں، اگر دوسری حکومتیں ہمیں اپنا شہری تسلیم کرتی ہیں تو پھر پاکستان جو ہمارا اپنا وطن ہے اسے بیرون ملک آباد پاکستانیوں کو ”غیرملکی“ نہیں کہنا چاہئے بلکہ باہر رہنے والے پاکستانیوں کے جمہوری اور سیاسی تجربات، کاروباری صلاحیتوں کامیابیوں تعلیمی ترقی اور ٹیکنالوی سے استفادہ کرنا چاہئے۔ پاکستان مسلم لیگ ”ن“ کے جنرل سیکرٹری راجہ جاوید اقبال نے کہاکہ بیرون ملک آباد پاکستانی اگر اپنے ملک میں کروڑوں پونڈ زرمبادلہ بھیجتے ہیں، وہاں جاکر کاروبار کرتے ہیں مکان بناتے ہیں اور اپنے دل میں پاکستان کو آباد رکھتے ہیں تو پھر بیرون ملک پاکستانیوں کا یہ بھی حق ہے کہ وہ اپنے ملک کے قومی اور سیاسی اداروں میں بھی اپنا کردار ادا کریں اور اپنے تجربے اور اپنی صلاحیت سے پاکستان کو ایک جدید ترقی یافتہ اور مضبوط پاکستان بنانے میں معاونت کریں۔ پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اور قائداعظم ٹرسٹ یوکے، کے چیئرمین راجہ محمد اشتیاق نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کو پاکستان کے زیادہ قریب کرے اور یہاں بسنے والے تاجروں، صنعت کاروں، اراکین پارلیمنٹ لارڈ، لارڈ میئرز اور زندگی کے دیگر شعبوں کے کامیاب اور اہم لوگوں کو اپنے قریب کرے، اگر ہم ہر مشکل گھڑی میں اپنے آبائی وطن کے لئے کروڑوں پونڈ جمع کرتے ہیں اپنے گھر بار اور کاروبار پاکستان قائم کرتے ہیں اور اپنے ملک سے محبت رکھتے ہیں تو پھر ہمیں یہ حق بھی حاصل رہنا چاہئے کہ ہم اپنے ملک کے بارے میں سوچیں اور سمجھیں اور اس کی بہتری، ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کریں، پاکستانیوں کو ”غیر ملکی“ کہنا سراسر افسوسناک اور مایوس کن ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی برطانیہ کے سینئر نائب صدر چوہدری منظور حسین اور پیپلزپارٹی مڈلینڈز کے صدر چوہدری خادم حسین نے اس سلسلے میں کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نہ صرف پیپلزپارٹی بلکہ تمام جمہوری اور سیاسی جماعتوں کے اراکین اور راہنماؤں کو دکھ ہوا ہے، انہوں نے کہاکہ اگر رکن قومی اسمبلی فرح اصفہانی پاکستان کی شہریت نہیں رکھتی ہیں، یا انہوں نے کسی بھی طریقے یا طرز عمل سے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے، یا کسی بھی قسم کی کرپشن یا بدعنوانی کی ہے یا ان کے خلاف کوئی مقدمہ یا الزام عدالت میں موجود تھا تو پھر تو عدالت کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے تھی لیکن اگر یہ سب کچھ نہیں ہے تو پھر محض ان کی ”دوھری شہریت“ کی وجہ سے یہ فیصلہ درست نہیں ہے انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ جیسے قومی اور قابل احترام ادارے کو ایسے ذاتی سطح پر نہیںآ نا چاہئے اور ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جن سے پاکستان مضبوط ہو اور ملک کی نیک نامی ہو، انہوں نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانی ہر سطح پر اور ہر موقع پر اپنے وطن کیلئے قربانیاں دیتے ہیں اس لئے پاکستانیوں سےء ان کا قومی حق چھیننا ہر گز درست نہیں ہے۔ کنفڈریشن آف سنی مساجد مڈلینڈز کے چیئرمین راجہ سلیم اختر اور ناظم اعلیٰ مولانا محمد بوستان القادری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اب ایک قانون کی ایک شکل اختیار کرجائے گا، لیکن اس فیصلے سے ہزاروں پاکستانیوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور بیرون ملک آباد پاکستانیوں میں مایوسی پیدا ہوگی، انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کو چاہئے کہ وہ اس قدر سخت اور حتمی فیصلہ نہ کرتی بلکہ اگر اس سلسلے میں تحفظات موجود تھے تو ایسی صورت میں بیرون ملک آباد پاکستانیوں کیلئے ایک شفاف اور الگ طریقہ کار طے کرنے کی سفارشات پیش کی جاسکتی تھیں، انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے لاکھوں پاکستانیوں میں مایوسی پیدا ہوئی ہے۔ پاکستان لائرز ایسوسی ایشن مڈلینڈز کے سولیسٹر زاہد احمد خان اور سلمان احمد نے کہاکہ ہمارے خیال میں یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جسے سیاسی طور پر پارلیمنٹ کو دیکھنا چاہئے تھا اور اگر عدالت نے اس پر فیصلہ کرنا تھا تو پھر اس کیس پر کھل کر اور تفصیلی بحث ہونی چاہئے تھی، ایسا لگتا ہے کہ عدالت نے بھی فیصلہ کرنے میں کچھ عجلت سے کام لیا ہے، انہوں نے کہاکہ ایسا اکثر ہوتاہے کہ سیاسی اہمیت اور پس منظر کے فیصلے جب عدالتیں کرتی ہیں تو ان میں بعض مرتبہ کچھ سیاسی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں، برمنگھم اور مڈلینڈز میں مختلف سیاسی سماجی تنظیموں پاکستان فاؤنڈیشن یوکے، پاکستان اور ورکرز گروپ کشمیر کلچرل ایسوسی ایشن، کوونٹری کے راجہ محمد اخلاق، ویسٹ براموچ کے چوہدی سعید اختر، پیپلزپارٹی ویسٹ برم کے چوہدری مظہر حسین، برمنگھم کے چوہدری محمد اشتیاق، میاں محمد اکرم ربانی، محمد حسین مرزا، شیخ افتخار علی، محمود حسین خان، اقبال شاہ اور عبدالغفار خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کے بارے میں فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
 

ساجد

محفلین
فرح ناز اصفہانی کی دہری شہریت معطل کرنے کا فیصلہ دونوں ملکوں کے مزے لوٹنے والوں کے لئے ایک پیغام ہے۔ فرح ناز اصفہانی کی امریکی شہریت کی خبر میں نے ہی بریک کی تھی اور ثبوت بھی مہیا کر دیا تھا تاکہ غیر ملکی شہریت ہولڈر کے لئے پاکستان کی سیاست کا دروازہ بند ہو سکے۔ ہم چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے حق کی آواز کا مان رکھا۔ فرح ناز اصفہانی کی امریکی شہریت کی خبر جب بریک کی تو مجھے امید تھی کہ سپریم کورٹ سے انصاف ضرور ملے گا اور دو ملکوں کی مراعات، مفادات اور عیش و عشرت کے مزے لوٹنے والوں کو ایک کشتی پر سوار ہونے کی تعلیم دی جائے گی،،،
 

ساجد

محفلین
فرح ناز اصفہانی کی دہری شہریت معطل کرنے کا فیصلہ دونوں ملکوں کے مزے لوٹنے والوں کے لئے ایک پیغام ہے۔،،،
پاکستانی اردو اخبارات ٹائپو کے ماسٹر ہیں۔ بالا کا فقرہ یوں سمجھا جائے 'فرح ناز اصفہانی کی رکنیت معطل کرنے کا فیصلہ۔۔۔۔'
-------------------------------------------
ویسے تو پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ بھی دہری شہریت کے حامل ہیں اور اپنے وکیل کے توسط سے مہلت پر ہیں۔
 
Top