دوستی مگر کس سے

ام اویس

محفلین
دوستی کے اثرات اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ انسان اپنی طبعی عادات اور ماں باپ کی تربیت کے اثرات سے نکل آتا ہے ۔ عموما دیکھا گیا ہے کہ لوگ اپنی دوستی اور صحبت کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں ۔ اگر کوئی اچھے لوگوں میں اٹھے بیٹھے اور اس کی دوستی سمجھدار ، ایماندار اور نیک لوگوں سے ہو تو اس پر اعتماد کیا جاتا ہے ۔
اس کے برعکس بری مجلس میں بیٹھنے والا ، برے لوگوں کی صحبت اختیار کرنے والا قابل اعتبار نہیں ہوتا ۔
اچھی دوستی انسان کو اچھائی اور نیکی کی طرف لے جاتی ہے ۔ اگر طبعا یا عادتا اس میں کوئی برائی موجود ہو تو دوست کی اچھی عادات سے متاثر ہوکر انسان اس برائی سے چھٹکارا پانے کی کوشش میں کامیاب ہوجاتا ہے ۔
قرآن کریم بھی ایک ایسا دوست ہے کہ صحیح معنوں میں اس سے آشنائی انسان کے شب و روز بدل سکتی ہے ۔ جیسے جیسے انسان قرآن مجید کو سمجھنا شروع کرتا ہے ویسے ویسے اس کی عظمت کے اعتراف پر مجبور ہوتا جاتا ہے ۔
قرآن مجید انسان کی پوری زندگی گزارنے کا منصوبہ ہے ۔ الله کریم کی ایک عظیم نعمت اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا زندہ و جاوید معجزہ ہے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم قرآن مجید سے صحیح معنوں میں دوستی اختیار کریں ۔ اس کو سمجھیں اس میں الله کریم نے ہمیں جو زندگی گزارنے کے طریقے اور سلیقے سکھائے ہیں ان پر نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کو سامنے رکھتے ہوئے عمل کریں ۔
اپنے اس محبوب دوست کی صحبت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں ۔ اور اپنی زندگی اس میں بتائے گئے الله سبحانہ وتعالی کے احکام کے مطابق گزاریں ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم -مختصر اور پراثر تحریر -جزاک اللہ
ایک گزارش ہے' اس تحریرمیں اضافہ ہونا چاہیے اور چند ایک اقتباسات کو جوڑ کر ایک مضمون ترتیب دیجیے -فی الحال یوں محسوس ہوتا ہے مختلف جملے لکھ دیے گئے ہیں-
 
Top